فروزن کھانا بیماریوں کی وجہ

تحریر : ڈاکٹر فروا


ہم اپنی صحت کا موازنہ پچھلی نسل یا اپنے بزرگوں سے کرتے ہیں تو ہمیں اس میں واضع فرق نظر آتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے بزرگ ہمت اور طاقت میں نوجوانوں سے کئی گنا بہتر ہیں۔

 آج کے جوان گھٹنوں اور جوڑو ں کی تکالیف میں بھی مبتلا ہیں۔انہیں زیادہ دیر بیٹھنے سے کمر میں تکلیف ہونے لگتی ہے۔پہلے لوگ دن بھر جسمانی مشقت کے کام کرنے کے باوجود  تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے تھے جبکہ ہم دفتروں کے پر سکون ماحول میں کرسی پر بیٹھ کر بھی تھکن کا شکار رہتے ہیں۔اس کی وجہ ہمارا  طرزِ زندگی اور اس سے بھی بڑھ کر ہماری خوراک ہے۔یوں تو خالص خوراک کا حصول اب خواب بنتا جا رہا ہے لیکن جس قدر ہمیں میسر  ہے اسے بھی ہم اپنی لاپرواہی اور کوتاہی سے مضر صحت بنا دیتے ہیں۔آپ یقینا سوچ رہے ہو گے کہ وہ کیسے؟دراصل ہمارے گھروں میں منجمد خوراک استعمال کرنے کا رواج عام ہو چکا ہے۔ہم نہ صرف سٹورز میں دستیاب فروزن خوراک استعمال کرتے ہیں بلکہ خود بھی کھانا بنا کر اسے کئی کئی دن فریزر میں رکھ دیتے ہیں، جسے بعد میںگرم کر کے استعمال کر لیا جاتا ہے۔ہمیں شاید اندازہ نہیں کہ یہ ہماری صحت کو کس قدر متاثر کرتا ہے۔تازہ کھانے میں بیکٹیریا کے پیدا ہونے کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے لیکن جب یہی کھانا فریز کردیا جائے تو اس میں پندرہ منٹ بعد ہی بیکٹیریا کی افزائش شروع ہو جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب ہم فروزن کھانے کو گرم کر کے استعمال کرتے ہیں تو آپ نے غور کیا ہو گا کہ وہ کچھ دیر باہر پڑا رہے تو جلد ہی خراب بھی ہو جاتا ہے۔ فرون کھانے کا ایک اور بڑا نقصان یہ ہے کہ اسے دوسری بار جب گرم کیا جائے تو آپ کو ذائقے میں واضح فرق محسوس ہو گا۔تازہ کھانے میں جو لذت ہوتی ہے وہ فریز شدہ کھانے میں کبھی نہیں ہو سکتی۔اسے کھانے سے ہم اپنا پیٹ تو بھر لیتے ہیں لیکن چونکہ کھانا اپنی غذائیت کھو چکا ہوتا ہے اس لیے ہمارے جسم کو درکار ضروری اجزا فراہم نہیں ہوتے ۔پرانا کھانا کھانے سے فوڈ پوائزننگ کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں، لہٰذا کوشش کریں کہ اپنی اچھی صحت کے لیے ہمیشہ تازہ کھانا کھانے کو ہی ترجیح دی جائے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔