مسائل اور ان کا حل

ایڈوانس کی شرعی حیثیت: سوال : اس مسئلے کے بارے میں وضاحت فرما دیں کہ زیدنے عمرکوایک گودام 3سال کے معاہدے کے تحت کرائے پر دیا اور 3 سال کاکرایہ5لاکھ روپے اورایڈوانس 60 لاکھ روپے طے ہوا۔
واضح رہے کہ ایک سال کاکرایہ عام طورپر6لاکھ روپے ہے اوراس حساب سے 3سال کاکرایہ 18لاکھ روپے بنتاہے لیکن عمرنے زیدکوچونکہ 60لاکھ روپے بطورقرض دیاہے اس لئے زیدنے کرایہ 18لاکھ سے 5لاکھ کر دیا ہے۔اب دریافت طلب امریہ ہے کہ زید کا ایڈوانس کی رقم زیادہ لینے کی وجہ سے کرایہ کم رکھنا شرعاً جائز ہے؟(محمدعاشق ، کراچی)
جواب :ایڈوانس کی حیثیت شرعاًقرض کی ہے اورایڈوانس زیادہ رکھنے کی وجہ سے متعارف کرایہ سے کم پرکرایہ داری کامعاملہ کرنا شرعاً قرض پرنفع حاصل کرناہے اورقرض پرکسی قسم کانفع لینا سود ہے جس کا لین دین ناجائز و حرام ہے ،اس لئے اس سے احترازلازم ہے۔ (فی النتف فی الفتاوی، ص485)، (البیھقی، 5؍350)، (کنزالعمال، حدیث :15516)
مصنوعی دانت لگانے کے
بعدوضواورغسل کامسئلہ
سوال:مصنوعی دانت لگانا شرعاً کیسا ہے؟ اور دانت کے ساتھ 2دانت اورتراش کرتے ہیں اس کوکورپہناتے ہیں توپھراس کوپانی نہیں پہنچ سکتا۔(محمدعامر،جدہ)
جواب:مصنوعی دانت اور کور لگانا شرعاً جائز ہے اور ان کے اتارے بغیروضودرست ہے، تاہم غسل میں یہ تفصیل ہے کہ اگریہ دانت اور کور بالکل فٹ ہوگئے ہوں اور بغیرمشقت کے نہ نکل سکتے ہوں توان کے ہوتے ہوئے غسل درست ہے۔اگربغیرمشقت کے نکل سکتے ہوں توغسل میں کلی کرنے سے پہلے انہیں نکالناضروری ہو گا ورنہ غسل درست نہ ہو گا (کذا فی فتاوی حقانیہ2؍523)
طلاق دینے پرمالی جرمانہ مقررکرنا
سوال: میرے نکاح نامہ میں یہ شرط درج ہے کہ اگرمیں اپنی بیوی کوطلاق دیتاہوں تو مجھے 3لاکھ جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔قرآن وسنت کی روشنی میںبتایئے کہ مذکورہ شرط کی شرعی حیثیت کیاہے؟(علی زمان ،مانسہرہ)
جواب:سب جائزکاموں میں طلاق ہی اللہ تعالیٰ کوزیادہ ناپسندیدہ ہے لہٰذاکسی معقول عذر اور مجبوری کے بغیراس سے احترازبہترہے ۔ تاہم اگرکوئی طلاق دیتاہے تواس پر مالی جرمانہ مقرر کرنا شرعاًدرست نہیں۔(فی مشکوۃ المصابیح، 255)، (فی ردالمحتار، 4؍62)،الاسلامی وادلتہ(6؍201)
اولادکاوالدسے جائیدادمیں حصہ مانگنا
سوال :میں نے ایک مکان بیوی کے نام سے خریداتھاجس کا مقصد مکان بیوی کوگفٹ کرناتھاجبکہ ایک دکان میرے نام ہے۔ میری زندگی میں میری ذاتی جائیداد میں میری اولاد کا حق بنتاہے یا نہیں؟اورکیا وہ مجھ سے اپنے حصے کامطالبہ کرسکتے ہیں؟
جواب :صورت مسئولہ میں آپ کی بیوی مذکورہ مکان کی تنہامالک بن چکی ہیں لہٰذااس میں آپ کیلئے کسی قسم کی نہ وصیت درست ہے اورنہ ہی یہ مکان آپ کے بعدآپ کی وراثت میں تقسیم ہوگا۔اس وضاحت کے بعدبقیہ جائیدادکے متعلق آپ کے سوال کاجواب یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی میں اپنے مال وجائیداد کے خود مالک ہیں اوراپنی جائیدادتقسیم کرنے یا نہ کرنے کا بھی آپ کو اختیار ہے، لہٰذا اولاد کا آپ سے جائیدادمیں کسی حصے یاتقسیم کامطالبہ کرنادرست نہیں، اس سے احتراز لازم ہے۔ اگرآپ اپنی جائیداد بحالت صحت زندگی میں بخوشی تقسیم کرناچاہیںتو اس میں افضل یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کو برابر دیں اور بلاوجہ اپنی اولادمیں سے کسی کو زیادہ کسی کو کم نہ دیں۔ تاہم کسی کو زیادہ فرمانبرداریامالی اعتبارسے کمزورہونے کی وجہ سے کچھ زیادہ دینابھی جائز ہے ۔
بیٹی کی شادی یا علاج کیلئے زکوٰۃ لینا
سوال :میری بڑی بہن ہے اس کا گھر اپناہے، شوہرمعمولی تنخواہ لیتاہے۔ اس نے بیٹی کی شادی کیلئے قرض لیاہے وہ قرض واپس دینا مشکل ہورہاہے ۔کیامیری بہن پرزکوٰۃ لگے گی کہ ہم اسے زکوٰۃ کی رقم دیں تاکہ وہ اپنا قرض ختم کرسکے؟
(2) میری چچا زاد بہن ہے، اس کا شوہر سکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کرتاہے، اس کا بیٹابیمار ہے اور ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔ اس کے علاج کی وجہ سے قرض بھی لیاہواہے۔ وہ آج کل بڑی پریشان ہے،کیاانہیں زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟ بہن کوجوڑوں کی بیماری ہے وہ کپڑے ہاتھ سے نہیں دھوسکتی توکیازکوٰۃ کی رقم سے واشنگ مشین خرید کر دی جاسکتی ہے؟
جواب : جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یااسی قدرچاندی کے بقدرنقد رقم یا مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان نہ ہو، یاکچھ سونا،کچھ چاندی اورکچھ نقدی اور کچھ مال تجارت اورکچھ ضرورت سے زائدسامان کا مجموعہ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرنہ ہو،تووہ شرعاًمستحق زکوٰۃ ہے۔ مذکورہ تفصیل کے مطابق اگرآپ کی بہن یا چچا زاد بہن مستحق زکوٰۃ ہیں توآپ انہیں زکوٰۃ دے سکتے ہیں، جس سے وہ اپناقرض اتاریں نیز واشنگ مشین بھی خرید کر دے سکتے ہیں۔اگروہ مستحق نہیں توانہیں زکوٰۃ دینا شرعاً جا ئزنہیں اس سے زکوٰۃ ادانہیں ہوگی۔
اولادکیلئے جائیدادکی وصیت کاحکم
سوال:کیا میں اپنی زندگی میں اپنی پوری جائیداد یا اس کے کچھ حصے کی وصیت اپنی اولاد میں سے کسی بیٹے یابیٹی کیلئے کرسکتاہوں؟یاکسی کارخیرمیں خرچ کرنے کی وصیت کرسکتاہوں؟
جواب :اولادکیلئے وصیت شرعاًدرست نہیں، نیز کسی کارخیرمیں ایک تہائی سے زائد مال خرچ کرنے کی وصیت بھی درست نہیں۔