سارہ نے کھیرپکائی

تحریر : حبور فرخ


سارہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی، اسے گرمیوں کی چھٹیاں ہوچکی تھیں۔ سارہ کی امی اس سکول میں استانی تھیں جس میں سارہ پڑھتی تھی۔ وہ سارہ کی سکول کی کارکردگی سے بہت خوش تھیں کیونکہ سارہ ایک ذہین طالب علم اور اپنے سکول کی ٹوپر تھی۔

سارہ نے پہلے سے منصوبہ بنا رکھا تھا کہ وہ گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی امی سے میٹھا بنانا سیکھے گی۔ ایک روز اس نے اپنی امی سے کہا کہ مجھے کھیر بنانا سیکھنی ہے۔ 

امی نے کہا! بیٹا یہ ایک مشکل ڈش ہے اور اس کی ترکیب میں بھی ہر چیز کو ایک ترتیب سے ڈالنا پڑتا ہے۔سارہ نے کہا کہ امی میں اس کی ترکیب کو ساتھ ساتھ نوٹ کر لوں گی، آپ مجھے پلیز سیکھا دیں۔ امی سارہ کی لگن کو دیکھتے ہوئے اسے کچن میں لے گئیں اور کہا بیٹا ’’ٹھیک ہے میں آپ کو اس کے متعلق تمام باتیں بتائوں گی اور چیزوں کی ترکیب کو کتنی مقدار میں ڈالنا ہے سب بتائوں گی‘‘۔سارہ خوش ہو گئی۔

 امی نے کہا !بیٹا سب سے پہلے ہمیں دودھ چاہئے ہوگا اور وہ بھی بالکل تازہ تاکہ کھیر کا ذائقہ اچھا آئے۔ بیٹا دودھ کھیر کا ایک اہم جزو ہے۔سارہ نے امی کے ساتھ  مل کر دودھ کو دیکچی میں ڈالا اور چولہے پر پکنے کیلئے رکھ دیا۔ اس کے بعد امی نے کہا کہ کہ بیٹا ہم دودھ کو تب تک پکائیں گے جب تک  اس کا رنگ تھوڑا بدل نہ جائے۔ 

تھوڑی دیر بعد امی نے دودھ میں چاول ڈالے اور اس کے متعلق بھی سارہ کو بتایا کہ جب یہ پک جائیں بیٹا تب ہم چینی ڈالیں گے۔ پھر چینی ڈالنے کی باری آ جاتی ہے۔ آخر میں امی کھیر کو ایک برتن میں نکال کر بادام اور کشمش سے سجا دیتی ہیں۔ امی کہتی ہیں بیٹا دیکھو کتنا اچھا رنگ آیا ہے۔ سارہ تمام باتیں نوٹ کر لیتی ہے، اب امی کہتی ہیں بیٹا جائو اسے فریج میں رکھ آئو۔ رات کو سب مل کر کھائیں گے۔ 

رات کو ابو کو امی بتاتی ہیں کہ آج ہماری بیٹی نے کھیر بنائی ہے۔ ابو خوش ہو کر کہتے ہیں ارے واہ! کیا بات ہے ہماری بیٹی نے اتنی مشکل ڈش کو بنایا ہے۔ امی لے کر آتی ہیں اورسب مل کر کھاتے ہیں۔ کھیر پسند آنے پر ابو سارہ کو پیار کرتے ہیں اوراسے انعام دیتے ہیں ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭