سارہ نے کھیرپکائی

سارہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھی، اسے گرمیوں کی چھٹیاں ہوچکی تھیں۔ سارہ کی امی اس سکول میں استانی تھیں جس میں سارہ پڑھتی تھی۔ وہ سارہ کی سکول کی کارکردگی سے بہت خوش تھیں کیونکہ سارہ ایک ذہین طالب علم اور اپنے سکول کی ٹوپر تھی۔
سارہ نے پہلے سے منصوبہ بنا رکھا تھا کہ وہ گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی امی سے میٹھا بنانا سیکھے گی۔ ایک روز اس نے اپنی امی سے کہا کہ مجھے کھیر بنانا سیکھنی ہے۔
امی نے کہا! بیٹا یہ ایک مشکل ڈش ہے اور اس کی ترکیب میں بھی ہر چیز کو ایک ترتیب سے ڈالنا پڑتا ہے۔سارہ نے کہا کہ امی میں اس کی ترکیب کو ساتھ ساتھ نوٹ کر لوں گی، آپ مجھے پلیز سیکھا دیں۔ امی سارہ کی لگن کو دیکھتے ہوئے اسے کچن میں لے گئیں اور کہا بیٹا ’’ٹھیک ہے میں آپ کو اس کے متعلق تمام باتیں بتائوں گی اور چیزوں کی ترکیب کو کتنی مقدار میں ڈالنا ہے سب بتائوں گی‘‘۔سارہ خوش ہو گئی۔
امی نے کہا !بیٹا سب سے پہلے ہمیں دودھ چاہئے ہوگا اور وہ بھی بالکل تازہ تاکہ کھیر کا ذائقہ اچھا آئے۔ بیٹا دودھ کھیر کا ایک اہم جزو ہے۔سارہ نے امی کے ساتھ مل کر دودھ کو دیکچی میں ڈالا اور چولہے پر پکنے کیلئے رکھ دیا۔ اس کے بعد امی نے کہا کہ کہ بیٹا ہم دودھ کو تب تک پکائیں گے جب تک اس کا رنگ تھوڑا بدل نہ جائے۔
تھوڑی دیر بعد امی نے دودھ میں چاول ڈالے اور اس کے متعلق بھی سارہ کو بتایا کہ جب یہ پک جائیں بیٹا تب ہم چینی ڈالیں گے۔ پھر چینی ڈالنے کی باری آ جاتی ہے۔ آخر میں امی کھیر کو ایک برتن میں نکال کر بادام اور کشمش سے سجا دیتی ہیں۔ امی کہتی ہیں بیٹا دیکھو کتنا اچھا رنگ آیا ہے۔ سارہ تمام باتیں نوٹ کر لیتی ہے، اب امی کہتی ہیں بیٹا جائو اسے فریج میں رکھ آئو۔ رات کو سب مل کر کھائیں گے۔
رات کو ابو کو امی بتاتی ہیں کہ آج ہماری بیٹی نے کھیر بنائی ہے۔ ابو خوش ہو کر کہتے ہیں ارے واہ! کیا بات ہے ہماری بیٹی نے اتنی مشکل ڈش کو بنایا ہے۔ امی لے کر آتی ہیں اورسب مل کر کھاتے ہیں۔ کھیر پسند آنے پر ابو سارہ کو پیار کرتے ہیں اوراسے انعام دیتے ہیں ۔