ورکنگ ویمن کیلئے لباس کا انتخاب

تحریر : زمررباب


پروفیشنل لباس شخصیت کی عکاسی کرتا ہے ، اعتماد کو اجاگر کرتا ہے

 خواتین کی مختلف شعبوں اور کاروباری دنیا میں بڑھتی ہوئی شمولیت ایک مثبت تبدیلی ہے۔ اب صرف تدریس یا میڈیکل ہی نہیں بلکہ کارپوریٹ سیکٹر، میڈیا، ٹیکنالوجی، بینکاری اور کاروباری دنیا میں بھی خواتین نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایسے میں پروفیشنل لباس کا انتخاب نہ صرف شخصیت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اعتماد اور سنجیدگی بھی اجاگر کرتا ہے۔ پاکستانی خواتین کے لیے یہ انتخاب تھوڑا پیچیدہ ہو سکتا ہے کیونکہ ہمیں سماجی اور ثقافتی اقدار کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پروفیشنل معیار کو بھی پیشِ نظر رکھنا پڑتا ہے۔یہاں اس حوالے سے چند اہم پہلو بیان کیے جا رہے ہیں جو کاروباری خواتین کو اپنے لباس کے انتخاب میں مدد دے سکتے ہیں۔

پروفیشنل زندگی میں آپ کی پہلی پہچان آپ کا لباس ہوتا ہے۔ ملاقات یا میٹنگ کے آغاز میں گفتگو سے پہلے آپ کی شخصیت کا تاثر آپ کے لباس سے ہی قائم ہوتا ہے۔ اگر لباس سنجیدہ، صاف ستھرا اور پروفیشنل ہو تو سامنے والا آپ کو ذمہ دار اور پْراعتماد سمجھتا ہے۔ اسی لیے ورکنگ خواتین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے کپڑوں کے ذریعے سنجیدگی اور وقار ظاہر کریں۔پاکستان میں چونکہ مغربی اور مشرقی لباس دونوں رائج ہیں، اس لیے خواتین کے پاس کئی متوازن انتخاب موجود ہیں۔شلوار قمیض ہماری قومی اور روایتی پہچان ہے۔ اگر یہ سادہ، نفیس اور ہلکے رنگوں میں ہو تو دفتر اور کاروباری ماحول کے لیے بہترین ہے۔ زیادہ بھڑکیلے رنگ یا کڑھائی سے پرہیز کیا جائے۔ٹراوزر کے ساتھ قمیض بھی آج کل کافی مقبول ہے۔ یہ انداز آرام دہ بھی ہے اور پروفیشنل بھی لگتا ہے۔اکثر خواتین حجاب یا عبایہ کا اہتمام کرتی ہیں، اس میں بھی سادہ، ڈیزائن سے پاک اور ہلکے رنگ کا انتخاب بہتر ہے تاکہ پیشہ ورانہ ماحول متاثر نہ ہو۔ بعض خواتین دفاتر میں پینٹ شرٹ، سکارف یا بلیزر کو ترجیح دیتی ہیں۔ اگر یہ لباس فٹ اور موقع کے لحاظ سے منتخب ہو تو نہایت پروفیشنل تاثر دیتا ہے۔

پروفیشنل ماحول میں بہت شوخ رنگ اعتماد کے بجائے غیر سنجیدہ تاثر دے سکتے ہیں۔ہلکے اور نیوٹرل ٹونز جیسے سفید، بیج، ہلکا نیلا یا گرے زیادہ موزوں ہیں۔اہم میٹنگز کے لیے گہرا نیلا، سیاہ یا ڈارک گرین بہترین آپشن ہے کیونکہ یہ وقار اور پختگی ظاہر کرتے ہیں۔شوخ گلابی، نارنجی یا چمکدار پیلا رنگ کم استعمال کریں اور انہیں کمبائن کرکے ہلکے رنگوں کے ساتھ پہنا جائے۔ موسمی حالات کے مطابق کپڑوں کے انتخاب پر بھی توجہ ضروری ہے۔ گرمیوں میں لان، کاٹن اور لائٹ کریپ بہتر رہتے ہیں۔سردیوں میں کھدر، مکس کاٹن یا ہلکی اون کے کپڑے موزوں ہیں۔کپڑے بہت زیادہ شفاف یا بھاری نہ ہوں تاکہ دفاتر میں آزادی کے ساتھ کام کیا جا سکے۔لباس مکمل تبھی پروفیشنل لگتا ہے جب جوتے اور بیگ بھی متوازن ہوں۔جوتوں میں درمیانی ہیل والے سینڈل یا بند جوتے (پمپ) زیادہ موزوں ہیں۔ بہت اونچی ہیل یا بہت زیادہ چمک دار جوتے غیر موزوں لگ سکتے ہیں۔ درمیانے سائز کا بیگ جو فائل یا ڈائری سنبھال سکے بہتر ہے۔ بہت چھوٹے یا صرف فیشن والے بیگز پروفیشنل ماحول میں مناسب نہیں۔ جیولری کا انتخاب بھی انتہائی ہلکا اور نفیس ہونا چاہیے۔ بڑی بالیاں یا بہت زیادہ زیورات دفتر کے ماحول میں مناسب نہیں۔پروفیشنل خواتین کے لیے میک اَپ بھی سادہ اور قدرتی ہونا چاہیے۔ ہلکی لپ سٹک، مناسب بیس اور ہلکی کاجل لائن کافی ہے۔ بہت زیادہ شوخ میک اپ غیر سنجیدہ تاثر دے سکتا ہے۔ اسی طرح بالوں کا اسٹائل بھی صاف ستھرا اور سادہ ہونا چاہیے۔

 پروفیشنل لباس میں عام غلطیاں

٭بہت زیادہ بھڑکیلے یا فیشن زدہ کپڑے پہننا

٭ہر روز نئے ٹرینڈ فالو کرنے کی کوشش کرنا

٭میٹنگز میں نان میچنگ سکارف یا جوتے پہننا

٭زیادہ خوشبو یا بہت زیادہ میک اَپ کا استعمال

کاروباری خواتین کے لیے پروفیشنل لباس کا انتخاب محض کپڑوں تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مکمل پیکیج ہے جس میں شخصیت، اعتماد، نفاست اور وقار شامل ہے۔ پاکستانی خواتین کے پاس یہ سہولت ہے کہ وہ مشرقی اور مغربی دونوں طرز کے لباس میں پروفیشنل رہ سکتی ہیں بشرطیکہ ان کا انتخاب سادہ، موقع کے مطابق اور موزوں ہو۔ باوقار لباس نہ صرف شخصیت کو نکھارتا ہے بلکہ کاروباری دنیا میں اعتماد اور کامیابی کی راہیں بھی ہموار کرتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔