انسانی حق کیا ہے؟
اسپیشل فیچر
حق عربی زبان کا لفظ ہے لیکن اس کا استعمال دیگر زبانوں میں بھی ہوتا ہے اور یہ ایک عام فہم لفظ بن چکا ہے۔ حق کے لغوی معنی صحیح، مناسب، درست، ٹھیک، موزوں، بجا، واجب، سچ، انصاف، جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے۔ ایک طرف یہ سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتے ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ حق کا متبادل انگریزی لفظ right بھی ایک ذومعنی لفظ ہے۔ کچھ ناقدین نے لفظ right کو غیر واضح اور مبہم قرار دیا ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس سے تو مطلب اور بھی زیادہ واضح ہو جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس سے تو یہ بات مکمل طور پر عیاں ہو جاتی ہے کہ جس چیز کو ہم اپنا حق مانتے ہیں یا اس پر اپنا حق ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں یا اسے اپنا حق قرار دیتے ہیں وہ سچائی، حقیقت اور ایمانداری ہمہ گیر اصولوں کے مطابق ہی ہماری ہے۔ ارسطو نے بھی حق کو سیاسی معاشرے کی بنیاد مانا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ جاننے کے لیے کہ عدل و انصاف کیا ہے اس معیار کا پتہ لگانا ضروری ہے جس کے مطابق یہ کہا جا سکے کہ کون سی بات یا کون سا فعل انصاف کے زمرے میں آتا ہے۔ اس کے مطابق ہی عدل و انصاف کو حق کی کسوٹی پر پرکھا جا سکتا ہے۔ انسان ایک معاشرت پسند مخلوق یا سوشل اینیمل ہے اور وہ معاشرے کا جزو لاینفک ہے۔ اس کی زندگی باہمی تعاون کی محتاج ہے۔ یہ محتاجی فطری تقاضا بھی ہے۔ کوئی بھی انسان اس دنیا میں فرد واحد کی حیثیت سے بند کمرہ میں خود غرضی کی زندگی نہیں گزار سکتا۔ اسے دوسرے کی ضروریات، ترجیحات، مفادات اور شخصی تقدس کا بھی اتنا ہی احترام کرنا پڑتا ہے جتنا وہ اپنے تئیں چاہتا ہے۔ ایک لاطینی ضرب المثل کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی ہی زمین یا حدود میں کوئی ایسا تعمیراتی کام کرتا ہے جس سے کسی دیگر شخص کو تکلیف پہنچے یا اس کے جذبات مجروح ہوں تو اس کا یہ فعل غیر قانونی اور ناجائر متصور ہو گا۔ ایک عام آدمی کے لیے انسانی حقوق وہ حقوق ہیں جو تمام انسانوں کو جنم سے مرن تک ہر جگہ اور ہر وقت برابر کی بنیاد پر حاصل ہونے چاہئیں۔ انسانی حقوق براہ راست تو صرف انسانوں ہی کو حاصل ہیں لیکن انسانوں کے توسط سے یہ حق جانوروں اور پرندوں کو بھی حاصل ہو گئے ہیں اور یہاں تک کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی ان کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔