ناشتہ کرنا کیوں ضروری ہے؟
ناشتے کو عام طور پر دن کا سب سے اہم کھانا کہا جاتا ہے اور یہ کہنے کی وجہ معقول ہے۔ ناشتے کو انگریزی میں ''بریک فاسٹ‘‘ کہتے ہیں یعنی یہ رات بھر خالی پیٹ رہنے (فاسٹ) کے بعد کھانے کا ایک وقفہ (بریک) ہے۔ اس سے گلوکوز میسر آتا ہے جس سے جسم میں توانائی بڑھ جاتی ہے اور فرد چاک و چوبند ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اچھی صحت کے لیے ضروری غذائی اجزا میسر آتے ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ناشتے کے بہت سے فوائد ہیں۔ توانائی کے ساتھ ساتھ توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزن مناسب رہتا ہے، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔یہ جاننا اہم ہے کہ ناشتہ کیوں اہم ہے۔
توانائی: جب آپ ساری رات کی نیند کے بعد اٹھتے ہیں تو تقریباً 10 گھنٹے سے آپ نے کچھ نہیں کھایا ہوتا۔ گلوکوز جسم کے لیے توانائی کا ذریعہ ہے۔ گلوکوز کھائے گئے کاربوہائیڈریٹس کے ٹوٹنے یا جذب ہونے سے جسم کو ملتا ہے۔ جسم زیادہ تر توانائی کو چربی کی صورت میں ذخیرہ کرتا ہے لیکن تھوڑی توانائی گلوکوز گلیکوجن کی شکل میں ذخیرہ ہوتی ہے جس میں سے بیشتر جگر میں اور تھوڑی مقدار پٹھوں میں جمع ہوتی ہے۔ جب آپ کھا نہیں رہے ہوتے، جیسا کہ رات کے وقت، تو جگر گلیکوجن میں توڑ پھوڑ کرتا ہے اور گلوکوز کی شکل میں اسے دوران خون میں شامل کر دیتا ہے جس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ بالخصوص آپ کے دماغ کے لیے اہم ہے، جس کا دارومدار گلوکوز ہی سے حاصل ہونے والی توانائی پر ہوتا ہے۔ رات گزارنے کے بعد ممکن ہے کچھ کھائے بغیر 12 گھنٹے بیت چکے ہوں اور گلیکوجن کا ذخیرہ کم ہو گیا ہو۔ جب یہ کم ہو جاتا ہے تو جسم توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے فیٹی ایسڈ توڑنا شروع کر دیتا ہے لیکن کاربوہائیڈریٹ کے بغیر توانائی کی بحالی پوری طرح نہیں ہوتی۔ ناشتہ کرنے سے گلیکوجن کی سطح واپس آتی ہے اور میٹابولزم دن بھر ٹھیک رہتا ہے۔
ضروری وٹامنز اور منرلز: اچھا ناشتہ فولیٹ، کیلشیم، فولاد، بی وٹامنز اور ریشے (فائبر) سے بھرپور ہوتا ہے۔ دن بھر جن غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے ان میں سے چند ناشتے ہی سے پورے ہو جاتے ہیں۔ ناشتہ کرنے والے عموماً ضروری وٹامن اور منرلز صبح سویرے ہی حاصل کر لیتے ہیں۔ ان کی مناسب سطح کا برقرار رہنا صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے۔
وزن پر کنٹرول: باقاعدگی سے ناشتہ کرنے والوں میں موٹاپے یا وزن کی زیادتی کا امکان کم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم میں گلوکوز کی سطح بہت زیادہ اوپر نیچے نہیں ہوتی جس کی وجہ سے بھوک کنٹرول میں رہتی ہے۔ ناشتہ کرنے سے یہ موقع نہیں آتا کہ جو ہاتھ میں آیا وہ کھا لیا۔
ذہنی قوت میں اضافہ: ناشتہ نہ کرنے والے کو چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور وہ سست رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کو توانائی نہیں ملی ہوتی۔ تحقیقات کے مطابق ناشتہ ذہنی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ خاص طور پر توجہ اور یادداشت پر اثر پڑتا ہے۔ ناشتہ کرنے والے بچوں اور نوعمروں کی تعلیمی کارکردگی بہتر رہتی ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ: باقاعدگی سے ناشتہ کرنے والوں کی مجموعی غذا عموماً بہتر اور صحت بخش ہوتی ہے۔ وہ تین وقت کا کھانا کھا کر غذائی توازن قائم کر لیتے ہیں۔
ان کی کھانے کی عادات بھی بہتر ہوتی ہیں۔ انہیں اکثر دن کے دوران بھوک کے باعث سنیکس کھانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اچھا ناشتہ کرنے والے بچے بعد ازاں باہر کی غیرصحت مندانہ چیزیں نہیں کھاتے۔ اگر بچے کا پیٹ بھرا ہو تو وہ غیرضروری چیزوں کی فرمائش نہیں کرتا۔
ناشتہ نہ کرنے والوں میں دن کے وقت سنیکس کھانے کا رجحان ہوتا ہے۔ اکثر سنیکس میں ریشہ، وٹامنز اور منرلز کم ہوتے ہیں جبکہ ان میں چکنائی اور نمک زیادہ ہوتا ہے۔ سنیکس ناشتے کا متبادل نہیں ہو سکتے۔
اگر آپ سے ناشتہ چھوٹ گیا ہے تو غذائیت سے بھرپور سنیکس کھانے کی کوشش کریں جیسے تازہ پھل، دہی، ہول میل سینڈوچ وغیرہ۔
ناشتہ چھوڑنا: ناشتہ نہ کرنے والوں میں شامل ہیں؛
کم وزن یا موٹے افراد۔
جنہیں بھوک کم لگتی ہے۔
جو جسمانی طور پر کم سرگرم ہوتے ہیں یا ورزش نہیں کرتے۔
جو اپنی نیند پوری نہیں کرتے۔
جن کی آمدن بہت کم ہوتی ہے اور ان کے لیے تین وقت کا کھانا مشکل ہوتا ہے یا جن کی ماں نہیں ہوتی۔ دوسرے لفظوں میں ناشتہ تیار کرنے والا کوئی ذمہ دار فرد گھر میں نہیں ہوتا۔
ناشتہ نہ کرنا خاصا عام ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں ان میں شامل ہیں؛
وقت نہ ملتا یا سونے میں زیادہ وقت بتا دینا۔
وزن کم کرنے کی کوشش میں ہونا۔
بہت زیادہ تھکا ہونا۔
ناشتے کی غذائیں پسند نہ آنا یا ایک جیسا ناشتہ بار بار کرنے کی وجہ سے بور ہو جانا۔
صبح کے وقت بھوک نہ لگنا۔
گھر پر ناشتہ تیار نہ ملنا۔
ماہرین ناشتہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں لیکن صرف ناشتہ کرنا یا دن میں تین بار کھانا کھانا کافی نہیں۔ اچھی غذائیت بھی بہت اہم ہے یعنی جو کھایا جا رہا ہے وہ غذائیت سے بھرپور ہونا چاہیے اور اس میں تمام ضروری غذائی اجزا ہونے چاہئیں۔ اگر کسی وجہ سے ناشتہ چھوٹ گیا ہے تو کوشش کریں کہ دوپہر یا شام کے وقت ایسا کھانا کھائیں جس سے ناشتے کی کمی پوری ہو جائے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ زیادہ کھائیں بلکہ ان غذائی اجزا کو شامل کریں جو رہ گئے تھے۔
اگر ناشتہ تیار کرنا مشکل محسوس ہوتا ہے تو ناشتے کی آسان تراکیب معلوم کریں اور انہیں آزمائیں۔ دشواری کی صورت میں ایسا ناشتہ تیار کریں جو جلد تیار ہو جائے۔
اگر صبح کے وقت ناشتہ کرنے کو جی نہیں کرتا تو ریسپی بدل کر دیکھیںیا کھانا تھوڑا کم کر دیں۔