شہد شفا سے بھرپور
شہد انسانی خوراک کا اہم ترین حصہ ہی نہیں بلکہ ان کی پسند بھی ہے بلکہ انہی خصوصیات کے پیش نظر قدیم مصری باشندے شہد کو ایک مقدس چیز ماننے لگے تھے۔دل کو لبھانے والی خوشبو، مٹھاس نے شہد کو ان کی خوراک کااہم حصہ تو بنا ہی دیا تھا لیکن علاج میں سہولت کی وجہ سے وہ شہد کو انتہائی مقدس شے سمجھنے لگے تھے ۔
حال ہی میں طبی سائنسدانوں ایک بار پھر شہد کے متعدد فائدوں سے دنیا کو آگاہ کیا ہے۔ شہد میں موجود اجزاء کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ '' قدرت(اللہ تعالیٰ) نے کئی اہم کیمیکلز اور انسانی صحت کیلئے ضروری اجزاء کو ایک خاص تناسب سے شہد میں شامل کر کے اس کی طبی اہمیت دو چند کر دی ہے۔شہد کم سے کم 200 مرکبات پرمشتمل ہوتا ہے ،دنیا کی کسی اور نعمت میں اس قدر مرکبات نہیں پائے جاتے بلکہ اتنے مرکبات کی موجودگی کاتصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔اس میں معقول تعداد میں پانی کے علاوہ شوگر،پروٹینز، کئی قسم کے اینزائمز ، حیاتین، معدنیات اور امائنو ایسڈز کے علاوہ کئی اقسام کے نباتاتی مرکبات بھی شامل ہیں۔ قدیم رومن اور یونانی باشندے بجا طور پر شہد سے پیٹ درد اور کھال کے زخموں کا علاج کیا کرتے تھے ۔ جدید سائنس نے بھی شہد کو معجزاتی قرار دیا ہے۔ذیل میں ہم آپ کو شہد کے ایسے فوائد بتانے والے ہیں جن پر عمل کرکے آپ پیسے بچا سکتے ہیں اور وقت بھی۔
جلنے میں مفید:امریکہ کے صحت عامہ کے ادارے '' نیشنل سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول‘‘ کے مطابق آگ سے ہلکے جلنے کی صورت میں لوگ جانتے ہیں کہ انہیں کیاکرنا ہے!یعنی فوری طور پر شہدکا استعمال نہات مفید رہتا ہے۔ سب سے پہلے جلنے والے حصے کو ٹھنڈے پانی میں ڈبو دیں۔بعض افراد مکھن لگاتے ہیں خدارا ایسا ہرگز نہ کریں۔شہد سوزش کے پھیلائو کو روکتا ہے۔
اینٹی بیکیٹریل: منفرد کیمسٹری اور وسکوسٹی کے باعث شہد کوبہترین جراثیم کش کیمیکل مانا جاتا ہے۔ جلد پر لگانے سے بیرونی انفیکشن کو جسم میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔ شہد تیزابی خصوصیات کا حامل ہے، لیکن ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے جراثیم اور پیتھوجنز تیزابی ماحول میں رہنا پسند نہیں کرتے۔ اس لئے شہد ان سے بچائو کیلئے مفید ہے۔ اس میں موجود اینزائمز گلوکوز آکسیڈیز کو گلوکوز اور ہائیڈروجن پر آکسائیڈ میں توڑ کر دیتا ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ ضائع نہ ہواسی لئے بہت دیر تک یہ اصلی حالت میں رہ سکتا ہے۔اسی لئے ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی قلیل سی مقدارہر وقت شہد کے اندر موجود رہتی ہے۔
آپ شائد جانتے ہیں کہ کئی ممالک میں شہد کی نایاب اقسام بھی پائی جاتی ہیں جیسا کہ نیوزی لینڈ میںدستیاب خاص قسم کا شہد ''منوکا ہنی‘‘ (Manuka Honey)کہلاتا ہے، جس میں موجود ''میتھائل گلائل آکسل‘‘ (Methayglyoxal) نامی کیمیکل طاقتور جراثیم کش صلاحیت کا حامل ہے۔یہ ہمارے جسم کو پیٹ میں موجود جراثیم سے بچاتا ہے۔
شہد ۔۔کھانسی میں مفید:ہر کسی کی زندگی میں ایسے کئی مواقع آتے ہیں جب لوگ کسی بیماری کے علاج کیلئے شہد کا ایک چمچ اصلی حالت میں یا کسی چیز میں ملا کر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ چائے، دودھ، لیمن، سمیت کئی مشروبات میں شہد ملا کر کھانے سے کچھ بیماریوں میں آرام ملتا ہے۔
اگست 2020 ء میں برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونیوالی ایک تحقیق میں شہادتوں کی بنیاد پر بنائی جانے والی ادویات اورقدرتی مرکبات پر بحث کی گئی ۔ تحقیق میں کہا گیا تھاکہ عین ممکن ہے کسی کو گلے کی خارش، سانس کی بالائی نالی کی بیماری یا کھانسی میں آرام آجائے۔ 2010ء میں ''نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘‘ کی ایک بڑی تحقیق میں شہد کو کھانسی کا بہترین علاج قرار دیا گیا تھا۔ محققین نے بچوں کے ڈاکٹروں کو شہد استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے بچوں کو نیند بھی بہتر آتی ہے۔
تھکن منٹوں میں دور:ہم قدرتی نعمتوں کو چھوڑ کرمہنگی ادویات کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔خود کو آرام دینے کیلئے قوت بخش ادویات کا ڈھیر لگائے بیٹھے ہیں۔حالانکہ ہم منٹوں میں شہد کے ایک دو چمچوں سے تھکن دور کر سکتے ہیں اور ضائع ہونیوالی طاقت دوبارہ بحال کر سکتے ہیں۔ شہد میں 80فیصد گلوکوز اور فرکٹوز شامل ہوتی ہے۔ورزش کے وقت ہمیں توانائی کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے اور یہ ہمیں ہماری جسمانی ضروریات کے مطابق توانائی مہیا کرتا ہے جس سے توانائی ضائع بھی نہیں ہوتی۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ شہد دوران ورزش ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والے امیون سسٹم کو دوبارہ بحال کر دیتا ہے تاہم اس پر مزید تحقیق ہونا باقی ہے۔یہ ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے بھی مفید ہے۔
پیٹ کے کیڑوں کا علاج:پیٹ میں کئی قسم کے کیڑے اپنا گھر بنا کر رہنا شروع کر دیتے ہیں، یہ ہماری خوراک کھاتے ہیں اور اس طرح ہمارے ہی جسم میں رہنے کے باوجود ہمیں ہی نقصان پہنچاتے ہیں۔ شہدآنتوں میں پائے جانے والے کیڑوں کو بھی مارسکتا ہے۔اس سلسلے میں پپیتے کے بیج بھی مفید ہیں۔