یادرفتگاں:عمر شریف : کامیڈی کے بے تاج بادشاہ
اسپیشل فیچر
بے ساختگی اور برجستگی میں کمال رکھنے والے عمر شریف کو دنیا سے رخصت ہوئے 2سال بیت گئے، آج ان کی برسی ہے۔ ہاکی کی کمنٹری ہو یا محمد علی کی پیروڈی، عزیز میاں قوال کی قوالی کا انداز ہو یا اسٹیج ڈرامہ، کسی شو کی میزبانی ہو یا سمندر پار کوئی ایوراڈ شو، عمر شریف اپنی شاندار کامیڈی سے لوگوں کو ہنساتے ہنساتے لوٹ پوٹ کرنے کا فن خوب جانتے تھے۔
عمر شریف کی اداکاری سے بے ساختہ قہقہوں کا طوفان سا آجاتا تھا۔ ٹی وی، اسٹیج ایکٹر، فلم ڈائریکٹر، کمپوزر، شاعر، مصنف، پروڈیوسر یہ تمام صلاحیتیں ان کی شخصیت کی پہچان بنیں۔ اسٹیج کی تاریخ ان کے ذکر کے بغیر ادھوری ہے۔ انہوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ انہیں ''کنگ آف کامیڈی‘‘ کا خطاب بھی دیا گیا۔ اگر ہم عمر شریف کو پاکستانی کامیڈی کی پہچان اور برصغیر کا سب سے بڑا کامیڈین کہیں تو بالکل غلط نہ ہو گا۔
عمر شریف کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں 19 اپریل 1960ء کوپیدا ہوئے۔ محمد عمر نامی یہ بچہ 4سال کی عمر میں یتیم ہوگیا۔ 14 برس کی عمر میں انہوں نے اسٹیج ڈراموں سے اپنے کریئر کا آغاز کیا اور کامیابی کی سیڑھیاں کچھ اس انداز میں چڑھنا شروع کیں کہ پھر پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔ عمر شریف نے تھیٹر، اسٹیج، فلم اور ٹی وی میں اپنی جاندار اور بے مثال اداکاری کے جوہر دکھائے لیکن ان کی بنیادی وجہ شہرت مزاحیہ اسٹیج ڈرامے ہیں۔
کامیڈی کنگ کا اصل نام محمد عمر تھا لیکن انہوں نے 1974ء میں اسٹیج ڈراموں میں کام کا آغاز کرنے کے بعد ڈرامے میں استعمال ہونے والا نام ''عمر ظریف‘‘ رکھا۔عمر شریف منور ظریف کو اپنا استاد مانتے تھے۔ وہ منور ظریف سے اتنا متاثر تھے کہ کئی مرتبہ اس خواہش کا اظہار کر چکے تھے کہ '' میں چاہتا ہوں مرنے کے بعد جس شخص سے میری سب سے پہلے ملاقات ہو وہ منور ظریف ہوں‘‘۔ بعدازاں ہالی وڈ فلم ''لائورنس آف عریبیہ‘‘ میں ہالی وڈ کے مصری اداکار عمر شریف کی اداکاری سے اس قدر متاثر ہوئے کے اپنے نام کے ساتھ شریف لگا لیا۔
اسٹیج ڈراموں کے بے تاج بادشاہ نے 1980ء میں آڈیو کیسٹ پر سٹیج ڈرامے ریلیز کرنے کا ٹرینڈ متعارف کرایا جو پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی مقبول ہوئے۔عمر شریف نے 50سے زائد اسٹیج ڈراموں میں کام کیا۔ان کے مقبول ڈراموں میں 1989 میں ریلیز ہونے والا مشہور مزاحیہ ڈرامہ ''بکرا قسطوں پر‘‘ ، ''بڈھا گھر پر ہے‘‘، ''میری بھی تو عید کرا دے‘‘، ''ماموں مذاق مت کرو‘‘ نمایاں ہیں۔ ڈرامہ '' بکرا قسطوں پر‘‘ سے انہیں بے پناہ شہرت ملی۔ اس ڈرامے کے پانچ پارٹ پیش کئے گئے۔
عمر شریف نے اسٹیج اور ٹی وی کے ساتھ سینما سکرین پر بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ان کے کریڈٹ پر 35 فلمیں ہیں۔ ان کی 1992ء میں عیدالاضحی کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم ''مسٹر 420‘‘کو زبردست کامیابی ملی۔ اس فلم کے ہیرو، ڈائریکٹر اور مصنف وہ خود تھے جبکہ اداکارہ شکیلہ قریشی اور روبی نیازی نے ان کے مقابل مرکزی کردار نبھائے۔ مزاح سے بھرپور اس فلم نے گولڈن جوبلی منائی۔اس فلم پر انہیں بہترین اداکار اور ڈائریکٹر کے نیشنل ایوارڈز سے نوازا گیا جبکہ 4 نگار ایوارڈ بھی ملے۔عمر شریف ایک سال میں 4نگار ایوارڈ حاصل کرنے والے پاکستان کے واحد فنکار تھے۔ان کی دیگر مقبول فلموں میں ''مسٹر چارلی‘‘، ''بہروپیہ‘‘، ''چلتی کا نام گاڑی‘‘، ''چاند بابو‘‘، ''کھوٹے سکے‘‘، ''ہتھکڑی‘‘، ''لاٹ صاحب‘‘، ''پھول اور مالی‘‘،''جھوٹے رئیس‘‘، ''پیدا گیر‘‘، ''ڈاکو چور سپاہی‘‘، ''خاندان‘‘، ''نہلے پہ دہلا‘‘، ''مس فتنہ‘‘، ''غنڈا راج‘‘، ''سب سے بڑا روپیہ‘‘ شامل ہیں۔فلمی کریئر میں عمر شریف نے 3 بار گریجویٹ ایوارڈ حاصل کیا۔
عمر شریف بے ساختگی، برجستگی اور بے باکی میں کمال رکھتے تھے۔ وہ بلا کے ذہین تھے اور بات سے بات نکالنے میں انہیں ید طولیٰ حاصل تھا۔ عمر شریف نے مختلف ٹیلی ویژن شوز بھی کئے۔ انہوں نے اداکاری اور میزبانی کے ساتھ ساتھ متعدد پروگراموں میں بطور جج بھی شرکت کی جس میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام ''دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج‘‘ سرفہرست ہے۔
عمر شریف نے 3 شادیاں کیں، ان کی پہلی بیوی کا نام دیبا تھا۔ دوسری شادی اداکارہ شکیلہ قریشی سے ہوئی جو 80ء کی دہائی کی معروف ٹیلی ویژن ادکارہ تھیں۔ تیسری شادی سٹیج اداکارہ زریں غزل سے 2005ء میں کی۔
عمر شریف دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور بائی پاس آپریشن بھی کروا چکے تھے لیکن زندگی کے آخری برسوں میں انہیں گردوں کی بیماری نے بھی آ لیا تھا اور گردوں میں خطرناک انفیکشن کی وجہ سے انہیں شدیت مشکلات کا سامنا تھا۔ انہیں علاج کی غرض سے بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکہ لے جایا جا رہا تھا، راستے میں ان کا پہلا سٹاپ جرمنی تھا جہاں ان کی طبیعت زیادہ ناساز ہونے کی وجہ سے ان کو ایئر ایمبولینس سے اتار لیا گیا اور ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال میں طبیعت زیادہ ناساز ہوئی اور دونسلوں کو اپنی مزاحیہ اداکاری سے محظوظ کرنے والا فنکار اس جہاں فانی سے کوچ کرگیا۔
پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں عمر شریف بہت دراز قد کے مالک تھے۔ انڈسٹری کے ہر حلقے سے تعلق رکھنے والے لوگ عمر شریف کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ عمر شریف نے اپنی معیاری اداکاری اور فیملی کامیڈی پر کئی ایوارڈز اپنے نام کئے۔ 5دہائیوں تک لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے عمر شریف کو حکومت پاکستان کی جانب سے فن کی دنیا میں بے مثل حدمات سر انجام دینے اور بین الااقوامی طور پر پاکستان کا نام روشن کرنے پر ''تمغہ امتیاز‘‘ سے بھی نوازا گیا۔