’’پیکو دا نیب لینا‘‘: انتہائی پُر خطر چوٹی
اسپیشل فیچر
برازیل کے شمالی حصے میں واقع ''ایمزوناس‘‘ نامی ریاست ایما زون کے گھنے جنگلات کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔ اس ریاست کا ایک شہر ''میٹو راکا‘‘ ہے جس کی آبادی تقریباً تین ہزار افراد پر مشتمل ہے۔یہ شہر دنیا بھر میں برازیل کی بلند ترین اور دنیا کی مشکل ترین چوٹیوں میں سے ایک خطرناک چوٹی ''پیکو دا نیب لینا‘‘ (Pico Da Neblina)کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ ''میٹو راکا‘‘ تک پہنچنا ہی ایک دشوار سفر کی شروعات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
2995 میٹر بلند دنیا کی اس خطرناک اور مشکل ترین چوٹی ''پیکو دا نیب لینا‘‘ بارے آپ کو بتاتے چلیں کہ ''پیکو دا نیب لینا‘‘ پرتگالی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ''غضب ناک چوٹی‘‘ کے ہیں۔ 1950ء میں کچھ غیر ملکی مہم جوؤں نے اسے دریافت کر کے یہ نام دے ڈالا تھا جبکہ یہاں ایک ہزار سال سے زیادہ قدیم آباد یانومامی قبائل کے مطابق اس کا قدیمی نام ''یاریپو‘‘ ہے، جس کے یانومامی زبان میں معنی ''ہواؤں کا گھر‘‘ کے ہیں۔
''ایمیزوناس‘‘ ریاست کے دارالحکومت ''ماناؤس‘‘ میں ہوائی جہاز پر اترنے کے بعد آپ اپنی منزل ''میٹو راکا‘‘ پہلے بذریعہ کار اور پھر ایک سپیڈ بوٹ کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ گویا اس سفر کے دوران یہ آپ کی منزل کا پہلا پڑاؤ ہوتا ہے، جہاں آپ کو ''پیکو دا نیب لینا‘‘ روانگی سے پہلے متعدد مقامی نوعیت کی رسومات سے گزرنا ہوتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہاں روایتی طور پر اس پہاڑ کی ایک مخصوص روحانی حیثیت ہے، جسے صدیوں سے مقدس سمجھا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پہاڑ اچھی اور بری روحوں کا مسکن ہے۔ اس لئے مقامی طور پر یانومامی لوگوں نے باقاعدہ ''اے وائی آر سی اے‘‘ نامی ایک تنظیم بنا رکھی ہے جو روحانی معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے اور باقاعدہ طور پر اس کا ایک صدر نامزد کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا بنیادی مقصد پہاڑ کی اس مشکل ترین چوٹی پر چڑھنے والے کوہ پیماؤں کی حفاظت کرنا اور انہیں اس سفر کے دوران پیش آنے والے ممکنہ مسائل سے آگاہ کرنا اور ان کا حل بتانا ہوتا ہے۔
یہاں ایک بات ذہن نشیں کرنا ہو گی کہ یہاں کی عملی زندگی میں عاملوں کا عمل دخل کلیدی کردار ادا کرتا ہے، باالفاظ دیگر ان عاملوں کی اجازت کے بغیر آپ برازیل کی اس بلند ترین چوٹی کی طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتے۔ یہ دنیا کی واحد پہاڑی چوٹی ہے جہاں جانے سے پہلے آپ کو ایک دلچسپ رسم سے گزرنا پڑتا ہے۔
کوہ پیما عام طور پریہاں روانگی سے پہلے اپنے پورٹرز اور گائیڈز کے ساتھ گروپ کی شکل میں روانہ ہوتے ہیں۔روانگی سے پہلے انہیں مقامی عاملوں کی ایک روایتی رسم سے گزرنا ہوتا ہے جس کا مقصد اس پہاڑ کی چوٹی پر بدروحوں سے کوہ پیماؤں کی حفاظت ہوتا ہے۔ یہاں کے مقامی افراد اور ان عاملوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہاں روحیں دو قسم کی ہوتی ہیں ایک نیک روح اور دوسری بد روح۔ نیک روح سے وہاں جانے والوں کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا جبکہ بدروح کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کی جان بھی لے سکتی ہیں۔ اس لئے عازم سفر ہونے والے افراد کو جن کا عمومی پڑاؤ آٹھ روز کا ہوتا ہے، ان کو بغیر دعائیہ رسومات شرکت کے چوٹی پر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ ''دعائیہ تقریب‘‘ جہاں ان بدروحوں سے بچنے کی دعا ہوتی ہے وہیں یہ نیک روحوں سے وہاں داخل ہونے کی اجازت بھی ہوتی ہے۔ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ وہاں پر روحوں کا راج ہے جن کی اجازت اچھا شگون تصور کیا جاتا ہے۔
بد روحوں کو بھگانے والے عاملوں کو مقامی زبان میں ''ہیکورا‘‘ کہا جاتا ہے۔ دعائیہ تقریب کے دوران مختصر سے لباس میں ملبوس یہ عامل اپنے بازؤں پر پروں سے بنے بیلٹ نما پٹے باندھے سر جھکائے منہ ہی منہ میں کچھ پڑھ رہے ہوتے ہیں جبکہ پہاڑوں پر چڑھنے والے کوہ پیما اپنے پورٹرز اور گائیڈوں سمیت خاموشی سے اس رسم کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اتنے میں سب سے بڑے عامل کو ایمازون کے مقامی جنگل کی چند مخصوص جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ''پریکا‘‘ نامی ایک سفوف پیش کیا جاتا ہے جسے یہ عامل زور کا سانس لے کر سونگھتا ہے۔ جسے سونگھتے ہی اس کی قے والی کیفیت ہوجاتی ہے جس سے اس کے گلے سے عجیب و غریب آوازیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں، آنکھیں چمک اٹھتی ہیں اور اپنے بازؤں کو زور زور سے حرکت دینا شروع کر دیتا ہے اور اپنے منہ کا رخ آسمان کی طرف کرتے ہوئے وہ زور زور سے کسی ان دیکھی مخلوق سے ہم کلام ہو جاتا ہے۔ اس کی اس ہیجانی کیفیت کے باعث تھوڑی دیر کیلئے مجمع پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے جس کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ ہیکورا کا بلندی پر روحوں سے رابطہ ہو چکا ہے۔ چنانچہ اس دعائیہ تقریب میں شرکت کے بعد مہم جوؤں کو ''پیکو دانیب لینا‘‘ کی جانب جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
جانے سے پہلے انہیں ایک فارم پر دستخط کرنے ہوتے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اس کٹھن سفر کے دوران پیش آنے والے تمام نشیب و فراز اور اتفاقی حادثات کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ جن سے نمٹنے کیلئے ان کو سانپوں سے بچنے کیلئے چمڑے کی مضبوط جرابیں اورلمبے جوتے، مچھروں، خطرناک کیڑوں اور نوکیلے درختوں سے بچنے کیلئے دستانے، مچھروں سے بچنے کیلئے مچھر دانی کے ساتھ ساتھ گھٹنوں پر چڑھانے کیلئے ٹی کیپ ساتھ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
دوران چڑھائی ممکنہ خطرات
''پیکو دا نیب لینا‘‘ کا راستہ دلدلوں، دشوار گزار ندیوں، درختوں اور جھاڑیوں کی بے ربط جڑوں، غیر ہموار پھسلتے چٹانی راستوں پر مشتمل ہے، جہاں پر ایک ایک قدم پھونک پھونک کر ہی نہیں بلکہ آنکھیں کھول کر رکھنا ہوتا ہے۔ یہ پہاڑ دراصل ایسے مضبوط اعصاب اور مضبوط ارادے والے مہم جوؤں کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں جو ہر قدم پر نت نئے خطرات کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت رکھتے ہوں۔
اگرچہ چڑھائی کی طرف آپ کا یہ فاصلہ 36 کلومیٹر ہے لیکن اسے طے کرنے میں پانچ دن لگ جاتے ہیں، جس سے یہ اندازہ کرنے میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہئے کہ یہ خطہ کتنا خطرناک ہے۔ پہلے تین دن تک آپ کا گزر شہرت یافتہ گرم اور مرطوب بارشی جنگل ''برومیلیڈس‘‘ سے ہوتا ہے جو اپنی دلدلی زمین کی وجہ سے مشہورہے۔ جوں جوں آپ بلندی کی جانب بڑھ رہے ہوتے ہیں رفتہ رفتہ درخت اور سبزہ کم ہوتا چلا جاتا ہے اور اس کے ساتھ درجہ حرارت منفی کی طرف جانا شروع ہو جاتا ہے۔
پانچ دن کی مسلسل مسافت کے بعد جب آپ اپنی منزل کا تین چوتھائی فاصلہ مکمل کر چکے ہوتے ہیں تو آپ اپنے ارد گرد نوکیلی چٹانوں کو دیکھتے ہیں جن پر جا بجا دھاتی کنڈے ٹھونکے گئے ہیں، جنہیں پکڑتے پکڑتے آپ آہستہ آہستہ چل رہے ہوتے ہیں۔ جوں جوں آپ آگے بلندی کی طرف بڑھتے جاتے ہیں آپ کا راستہ مزید مشکل اور پُرخطر ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہی اس سفر کا نقطہ عروج ہے جہاں بہت سارے مہم جوؤں کے حوصلے جواب دے جاتے ہیں۔ چند ایک کو ہی کامیابی ملتی ہے جبکہ کئی تو وہاں پہنچے بغیر ہی لوٹ آتے ہیں۔