بل گیٹس کی جھوٹی پیشگوئیاں
بل گیٹس مائیکروسافٹ کمپنی کے چیئر مین اور دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔ان کا پورا نام ولیم ہنری گیٹس ہے۔ بل گیٹس 1955ء میں واشنگٹن،امریکہ کے ایک مضافاتی علاقے سیایٹل کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے۔ انھیں بچپن سے ہی کمپیوٹر چلانے اور اس کی معلومات حاصل کرنے کا شوق تھا۔اس دور میں آج کی طرح کمپیوٹر نہ اتنے ترقی یافتہ تھے اور نہ ہی کمپیوٹروں کی دنیا۔ محض 13برس کی عمر میں وہ پروگرامنگ کا ہنر سیکھ چکے تھے۔ آج بل گیٹس کا شمار دنیا کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہیں سننا لوگ پسند کرتے ہیں اور جن کی کہی باتیں دنیا پر اپنا اثر چھوڑتی ہیں۔
اس وقت دنیا کے امیر ترین انسان ہونے کا اعزاز مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کے پاس ہے۔ عام طور پر انہیں بہت ذہین، زیرک اور دانشمند سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اربوں ڈالرز بھی آپ کی بات کو غلط ثابت کرنے سے نہیں روک سکتے۔ آپ نے گیٹس کے اقوال زریں تو بہت پڑھے ہوں گے، آئیے آپ کو ان کی وہ باتیں بھی بتاتے ہیں، جو بعد میں غلط ثابت ہوئیں اور ظاہر کیا کہ دنیا کا امیر ترین شخص بھی غلط بات کر سکتا ہے۔
بل گیٹس نے 1994ء میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر ایک بات کہی تھی کہ ''مجھے اگلے 10 سالوں تک انٹرنیٹ میں کوئی کمرشل صلاحیت نظر نہیں آتی‘‘۔ اس کا ذکر 2005ء کی ایک کتاب میں کیا گیا ہے۔آج دیکھ لیں انٹرنیٹ کیا اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ کوئی بھی شخص اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ کمرشل کے ساتھ ساتھ گھریلو طور پر بھی اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
''جدید سافٹ ویئر میکنٹوش پر آئیں گے، آئی بی ایم پی سی پر نہیں‘‘ بل گیٹس نے یہ بات 1984ء میں بزنس ویک کیلئے ایک مضمون میں لکھی تھی۔اس وقت بل گیٹس اور ایپل کے اسٹیو جابز کے درمیان بڑی یاری تھی، لیکن جیسے ہی مائیکروسافٹ نے آئی بی ایم پی سی کیلئے ونڈوز جاری کی، اس تعلق کا خاتمہ ہو گیا۔
ونڈوز کے مشہور ہونے سے پہلے مائیکرو سافٹ نے آئی بی ایم کے ساتھ مل کر ایک آپریٹنگ سسٹم او ایس2 تخلیق کیا تھا۔ اس وقت، یعنی 1987ء میں، گیٹس نے کہا تھا کہ ‘‘میرے خیال میں او ایس2 سب سے اہم آپریٹنگ سسٹم ہوگا اور تاریخ کا سب سے شاندار پروگرام بھی‘‘۔لیکن یہ آپریٹنگ سسٹم نہ چلا۔ جب 1990ء میں ونڈوز 3.0 نے شہرت کی بلندیوں کو چھو لیا تو مائیکروسافٹ کو آئی بی ایم کی ضرورت بھی نہیں رہی اور وہ او ایس2 کو یتیم چھوڑ گیا۔ آئی بی ایم اس آپریٹنگ سسٹم کو استعمال کرتا رہا یہاں تک کہ 2006ء میں اس کی باضابطہ ''موت‘‘ کا اعلان کردیا گیا۔
''ہمارے جاری کردہ سافٹ ویئر میں کوئی بگز نہیں، کہ صارفین کی ایک بڑی تعداد کو انہیں فکس کرنے کی ضرورت پڑے‘‘۔ گیٹس نے یہ بات 1995ء میں فوکس میگزین میں کہی تھی۔اپنی 1995ء کی کتاب ''دی روڈ اہیڈ‘‘ میں بل گیٹس نے اپنی سب سے مشہور غلطیاں کیں: انہوں نے لکھا انٹرنیٹ ایک انوکھی چیز تھا جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ یہ بہتر سے بہترین کی جانب ہماری رہنمائی کرے گا ''آج کا انٹرنیٹ میرے تصور والی انفارمیشن ہائی وے نہیں ہے، البتہ آپ اسے کسی ہائی وے کا آغاز سمجھتے رہیں‘‘۔ کچھ ہی عرصے میں گیٹس کواندازہ ہوگیا کہ یہ بات غلط ثابت ہو رہی ہے، اس لیے انہوں نے مائیکرو سافٹ کی مشہور ''دی انٹرنیٹ ٹائیڈل ویو‘‘ یادداشت جاری کیے اور ادارے کو اس سمت میں چلایا۔ 1996ء میں انہوں نے اپنی کتاب کا نظرثانی شدہ ایڈیشن جاری کیا جس میں انٹرنیٹ کے بارے میں کافی باتیں شامل کی گئیں۔
2004ء میں گیٹس نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ''ای میل سپیم دو سالوں میں ماضی کی چیز بن جائے گی‘‘۔آج 20 سال بعد بھی ایسا نہیں ہو سکا۔ سکیورٹی کمپنی سیمنٹیک کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں بھیجی گئی تمام ای میلز کی نصف سپیم پر مشتمل تھی۔
گیٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے 1981ء میں کہا تھاکہ ''640 کے کمپیوٹر میموری کسی بھی شخص کیلئے کافی ہوگی‘‘۔ اگر یہ واقعی سچ ہے تو پھر یہ بات واقعی وہ چھپانا چاہتے ہوں گے کیونکہ اب عام صارف سینکڑوں گیگابائٹس تک پہنچ گیا ہے۔ 1996ء میں ایک انٹرویو میں گیٹس نے کہا تھا کہ میں نے بہت ساری بے وقوفانہ اور غلط باتیں کی ہوں گی لیکن یہ بات مکمل طور پر غلط منسوب کی گئی ہے، کمپیوٹر کے شعبے سے وابستہ کبھی کوئی شخص یہ بات نہیں کہے گا کہ ایک مخصوص میموری مقدار ہمیشہ کیلئے کافی ہوگی‘‘۔