امریکہ کیسے آزادہوا؟

اسپیشل فیچر
امریکیوں کی جدوجہد تاریخ کا حصہ بن چکی ہے
امریکہ کا اعلانِ آزادی چار جولائی 1776ء کو امریکی کانگریس نے جاری کیا اور اس کے تحت امریکہ کی 13 نوآبادیوں نے برطانیہ سے سیاسی تعلقات منقطع کر دیے۔ اپنے آپ کو ایک آزاد قوم اعلان کرنے کے بعد امریکہ اس قابل ہو گیا کہ وہ سرکاری طور پر فرانسیسی حکومت سے اتحاد کر لے اور برطانیہ کے خلاف فرانس سے امداد حاصل کرے۔
1760ء کی دہائی اور 1770ء کے ابتدائی برسوں میں شمالی امریکہ کے برطانیہ کے ساتھ اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ اس کا تعلق ٹیکس کے نظام اور سرحدی پالیسی سے تھا۔ بار بار احتجاج کیا گیا لیکن برطانوی پالیسیوں کو تبدیل نہ کیا جا سکا بلکہ ہوا یوں کہ بوسٹن کی بندرگاہ بند ہوگئی اور امریکہ کی ایک ریاست میں مارشل لاء لگا دیا گیا۔ نوآبادی حکومتوں نے کانگریس کو وفود بھیجے جنہوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ برطانوی اشیاء کا بائیکاٹ کرے۔ جب برطانوی فوجوں اور امریکہ کی نوآبادیوں کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تو پھر کانگریس نے مقامی گروپوں کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا جس کا مقصد یہ تھا کہ برطانوی اشیاء کے بائیکاٹ کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ دوسرا مقصد یہ تھا کہ برطانیہ کے خلاف مزاحمت کیلئے رابطوں کو مضبوط بنایا جائے۔ برطانوی افسروں کو اپنی نو آبادیوں میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور ان کے احکامات کو چیلنج کیا جا رہا تھا۔ مزاحمت مقامی حکومتیں کر رہی تھیں لیکن کچھ علاقوں میں ایسے عناصر موجود تھے جو برطانوی حکومت کے ساتھ وفاداری کا اظہار کر رہے تھے۔
ان تبدیلیوں کے باوجود ان نوآبادیوں کے رہنماؤں کو امید تھی کہ برطانوی حکومت کے ساتھ مصالحت کا راستہ نکل آئے گا لیکن کانگریس کے انقلابی ارکان کے علاوہ تمام اعلانِ آزادی کے مخالف تھے۔ تاہم 1775ء کے آخر میں خط و کتابت کی خفیہ کمیٹی کے رکن بینجمن فرینکلن نے فرانسیسی ایجنٹوں اور دیگر ہمدرد یورپی ملکوں کو اشارہ دیا کہ نوآبادیاں آہستہ آہستہ آزادی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ فرینکلن کو یہ امید بھی تھی کہ وہ فرانس کو امریکہ کی مدد کیلئے قائل کر لے گا۔ اگر فرانسیسی رہنماؤں نے امریکہ کی مدد کرنے کا فیصلہ کر لیا تو پھر آزادی ضروری ہو جائے گی۔ یہ امید بھی کی جا رہی تھی کہ اگر برطانویوں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تو وہ امریکہ کو آزادی دینے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ امریکی نوآبادیوں کے لوگ اس حقیقت سے بھی آشنا تھے کہ برطانیہ سے آزادی حاصل کرنا بہرحال آسان نہیں۔ 1775-76ء کے موسم سرما میں کانگریس کے ارکان یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ برطانیہ سے مصالحت کا کوئی امکان نہیں اور ان کے پاس آزادی کا اعلان کرنے کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ بس ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔ جب 22 دسمبر 1775ء کو برطانوی پارلیمنٹ نے امریکی نوآبادیوں کے ساتھ تجارت پر پابندی لگائی تو کانگریس نے 1776ء میں نو آبادیوں کی بندرگاہیں کھول دیں۔ یہ امریکی فیصلے کا کرارا جواب تھا۔ یہ برطانیہ کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کیلئے اہم اقدام تھا اور امریکہ اس اقدام کی توقع نہیں کر رہا تھا۔ نوآبادیوں کی مدد تھامس بین کے پمفلٹ ''کامن سینس‘‘ کے جنوری کے شمارے نے کی۔ اس پمفلٹ نے امریکہ کی آزادی کی پرزور وکالت کی۔ پمفلٹ کو نو آبادیوں میں بڑے پیمانے پر تقسیم کیا گیا۔ فروری 1776ء تک نوآبادیوں کے رہنما بیرونی ممالک سے اتحاد کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے لگے۔ انہوں نے ''جدید معاہدہ‘‘ کا مسودہ تیار کرنا شروع کر دیا۔ یہ رہنما چاہتے تھے کہ آزادی کے حصول کیلئے انہیں کانگریس کی بھرپور امداد ملنی چاہیے اور اس امداد کو یقینی بنایا جائے۔
7 جون 1776ء کو رچرڈ ہنری نے کانگریس میں ایک تحریک پیش کی۔ یہ تحریک آزدی کا اعلان کرنے کے بارے میں تھی۔ کانگریس کو اس حقیقت کا بھی ادراک تھا کہ کچھ نوآبادیاں ابھی تک اس پر مکمل تیار نہیں ہیں۔ کانگریس نے اعلان آزادی کا مسودہ تیار کرنے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی اور یہ کام تھامس جیفرسن کے سپرد کر دیا۔
بینجمن فرینکلن اور جان ایڈمز نے جیفرسن کے مسودے کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس کی اصل شکل کو محفوظ کر لیا، لیکن اُن چیزوں کو روک لیا جن کی وجہ سے کوئی تنازعہ پیدا ہو سکتا تھا یا کسی شک کی گنجائش پیدا ہو سکتی تھی۔ کمیٹی نے حتمی مسودہ 28 جون 1776ء کو کانگریس میں پیش کیا جس نے 4 جولائی کو اعلانِ آزدی کا حتمی مسودہ منظور کر لیا۔ برطانوی حکومت نے اعلانِ آزادی کو مسترد کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ برطانوی حکمرانوں نے پراپیگنڈا کے ماہر افراد سے کہا کہ وہ اس اعلانِ آزادی کی خامیاں اور نقائص سامنے لائیں اور نوآبادیوں کے رہنماؤں کی شکایات کی تردید کریں۔ اس اعلانِ آزادی نے برطانیہ کی حزبِ اختلاف کو تقسیم کر دیا۔ ایک گروپ اس اعلانِ آزادی کی مخالفت پر کمر بستہ تھا لیکن آئر لینڈ میں اس کے بہت سے حامی موجود تھے۔
ہالینڈ نے 1782ء میں امریکہ کی آزادی کو تسلیم کر لیا۔ اگرچہ 1779ء میں سپین برطانیہ کے خلاف جنگ میں شریک ہوا تھا لیکن اس نے امریکہ کی آزادی کو تسلیم نہیں کیا لیکن جب 1783ء میں ''پیرس معاہدہ‘‘ سامنے آیا تو سپین نے بھی امریکہ کا اعلانِ آزادی تسلیم کر لیا۔ معاہدے کی شرائط کی رو سے جس نے امریکی انقلاب کی جنگ کا خاتمہ کر دیا تھا، برطانیہ نے سرکاری طور پر امریکہ کو آزاد اور خودمختار قوم کے طور پر تسلیم کر لیا۔ یہ سب امریکیوں کی جدوجہد کا ثمر تھا۔ انہوں نے کامل یکسوئی اور جہدِ مسلسل سے آزادی حاصل کی۔