یادرفتگاں: نیاز احمد سدا بہار گیتوں کے تخلیق کار
اسپیشل فیچر
دنیائے موسیقی میں اپنا نام بنانے والے نیاز احمد 3 دسمبر 1946ء کو بھارتی ریاست یوپی میںپیدا ہوئے، ہوش سنبھالا تو خود کو شفقت پدری سے محروم پایا۔ ان کے والد فیاض احمد تقسیم ہند کے وقت ہجرت کرتے ہوئے جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ ان کے خاندان نے پاکستان آنے کے بعد کراچی کو اپنا مسکن بنایااور ان کے چچا ریاض احمد نے ان کی کفالت کی۔ نیاز احمد چار بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ کبھی پڑھائی میں دل نہیں لگا، جس کی وجہ سے میٹرک بھی نہ کر سکے۔
اپنے ماموں سے موسیقی اور آلات موسیقی کی سوجھ بوجھ لینے کے بعد فنی دنیا میں قدم رکھا تو ابتداء میں بہت ٹھوکریں کھائیں۔ چھوٹی چھوٹی تقریبات میں ہارمونیم بجا کر گزر بسر کرتے۔ نہال عبداللہ کی توسط سے ریڈیو پاکستان میں بطور اکارڈین پلیئر کام ملا۔ پانچ سال تک اس ساز سے جڑے رہنے کے بعد انہوں نے بطور موسیقار موسیقی کی دنیا میں قسمت آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ کریئر کی پہلی دھن گیت ''یہ کیسا بندھن ہے ساجن‘‘ کے لئے تیار کی جو گلوکارہ مہناز بیگم کی خوبصورت آواز میں ریکارڈ کیا گیا اور جب یہ گیت ریڈیو سے نشر ہوا تو سننے والوں کے دلوں میں گھر کر گیا۔
موسیقار نیاز احمد نے اِس کامیاب تجربے کے بعد گلوکارہ تاج ملتانی، عشرت جہاں، نگہت سیما کو بھی اپنی دھنوں پر گوایا۔ اس دور کے سبھی بڑے گلوکاروں نے اُن کی دھنوں کے ساتھ آواز ملائی۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن کے ساتھ بھی ان ہی دنوں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ چھ برس ریڈیو سے وابستہ رہنے کے بعد سرکاری ٹی وی کا رخ کیا جہاں کئی سدا بہار دھنیں ترتیب دیں۔
اپنے دور کے مقبول ترین گلوکاروں محمد علی شہکی اور عالمگیر کو موسیقی کی دنیا میں متعارف کرانے کا سہرا بھی ان ہی کے سر ہے۔
موسیقار نیاز احمد کی مقبول ترین دھنوں کی فہرست بہت طویل ہے۔ انہوں نے استاد نصرت فتح علی خان کیلئے ملی نغمہ ''میرا انعام پاکستان‘‘ تخلیق کیا۔ ملکہ ترنم نورجہاں کیلئے ''نیناں تم چپ رہنا‘‘ جیسا گیت کمپوز کیا۔ جب مہدی حسن کی آواز اور نیاز احمد کے سنگیت کا ملن ہوا تو ناقابل فراموش گیتوں نے جنم لیا۔ عابدہ پروین کیلئے بھی دھنیں بنائیں۔ ''اتنے بڑے جیون ساگر میں‘‘ جیسا ملی نغمہ کمپوز کیا، جسے علن فقیر نے اپنی آواز دی۔ دیگر مقبول ملی نغموں میں گلوکار خالد وحید کا گایا ہوا ''ہر گھڑی تیار کامران ہیں ہم‘‘،گلوکارہ لبنیٰ ندیم کا ''خوشبو بن کر مہک رہا ہے میرا پاکستان‘‘ اورگلوکار ناہید اخترکا شہرہ آفاق ملی نغمہ ''ہم مائیں، ہم بہنیں‘‘ شامل ہیں۔
محمد علی شہکی کے گائے ہوئے مقبول گیت ''میری آنکھوں سے اِس دنیا کو دیکھو‘‘، ''نظارے ہمیں دیکھیں‘‘ اور ''تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں‘‘ نیاز صاحب ہی کے کمپوزکردہ تھے۔ ''دیکھ تیرا کیا رنگ کر دیا‘‘، ''یہ شام اور تیرا نام‘‘ اور ''پاس آکر کوئی دیکھے‘‘ جیسے مشہور نغموں کی دھنیں بھی اْن ہی کی تخلیق ہیں، جنھیں عالمگیر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا۔ مختلف گلوکاروں کے سولو البم بھی تیار کیے۔ کئی ڈراموں کے ٹائٹل سونگ تخلیق کیے۔ فلمی موسیقی بھی دی۔ فن، گیتوں ہی تک محدود نہیں رہا۔ ''نیلام گھر‘‘ اور سرکاری ٹی وی کے ''خبر نامہ‘‘ کی پس منظر موسیقی بھی ترتیب دی۔ نیاز احمد کو 2004ء میں ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ ''تمغہ برائے حسن کارکردگی‘‘ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں تین بار پی ٹی وی نیشنل ایوارڈ ملا، ریڈیو پاکستان نے بھی اُنہیں بہترین موسیقار ٹھہرایا۔
نیاز احمد کو بھلا کون بھلا سکتا ہے، موسیقی سے لگائو رکھنے والے ہر شخص کے دل میں وہ بستے ہیں۔ گیت ہو، غزل ہو، ملی نغمہ ہو یا کسی ٹی وی پروگرام کا میوزک ہر جگہ ان کے سُر بکھرے پڑے ہیں۔ گلوکار محمد علی شہکی اور عالمگیر سمیت درجنوں نامور گلوکاروں کو ان کی موسیقی کی بدولت شہرت نصیب ہوئی۔ نیاز احمد کی زندگی کا سفر 28 مئی2019ء کو اپنے اختتام کو پہنچا مگر وہ اپنے گیتوں اور دھنوں کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
مقبول گیت
٭...''نیناں تم چپ رہنا‘‘
٭... ''میری آنکھوں سے اِس دنیا کو دیکھو‘‘
٭...''نظارے ہمیں دیکھیں‘‘
٭... ''تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں‘‘
٭... ''دیکھ تیرا کیا رنگ کر دیا‘‘
٭... ''یہ شام اور تیرا نام‘‘
٭... ''پاس آکر کوئی دیکھے‘‘
شہرہ آفاق ملی نغمے
٭... ''میرا انعام پاکستان‘‘(نصرت فتح علی خان)
٭...''اتنے بڑے جیون ساگر میں‘‘( علن فقیر)
٭... ''ہر گھڑی تیار کامران ہیں ہم‘‘(خالد وحید)
٭... ''خوشبو بن کر مہک رہا ہے میرا پاکستان‘‘ ( لبنیٰ ندیم)
٭... ''ہم مائیں، ہم بہنیں‘‘ ( ناہید اختر)