آج کا دن
اسپیشل فیچر
ٹیلی ویژن کی نمائش
1926ء میں آج کے دن دنیا ٹیلی ویژن سے متعارف ہوئی۔ جس کا سہرا جان لوگی بیئرڈ نامی ایک برطانوی سائنس دان کو جاتا ہے جس نے پہلی بار عوام کے سامنے ٹی وی پیش کیا۔ پہلی بار اس ٹی وی پر نشریات دھندلی نظر آئیں۔ جنہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیئرڈ نے ٹھیک کیا۔ 1930ء سے ٹی وی کی باقاعدہ فروخت شروع ہوئی جو کہ 20ویں اور 21ویں صدی کی اہم ترین ایجادات میں شامل ہوئی۔
عثمانیوں کا امن معاہدہ
1699ء میں 26 جنوری کو عثمانیوں نے آسٹریا، وینس اور پولستان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کئے۔ جس کے تحت سلطنت عثمانیہ کو یورپ کے بیشتر قابض علاقوں کو چھوڑنا پڑا تھا۔ اس معاہدے کے بعد عثمانیوں نے دوبارہ سے ان علاقوں کو تسخیر کرنے کیلئے سیاسی کوششیں شروع کیں۔ 1517ء میں قائم ہونے والی خلافت عثمانیہ کا اختتام 1924ء میں ہوا۔ یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرہ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھیں۔
آسٹریلیا میں یورپی آبادکاری کا آغاز
آسٹریلیا میں یورپی آبادکاری کا آغاز 26 جنوری 1788 کو ہوا، جب برطانیہ کے پہلے بحری قافلے نے سڈنی کوو (Sydney Cove) کے مقام پر لنگر انداز کیا۔ اس قافلے کو ''فرسٹ فلیٹ‘‘کہا جاتا ہے، جو 1500 برطانوی قیدیوں، فوجیوں اور عملے پر مشتمل تھا۔ 1770ء میں کیپٹن جیمز کک نے آسٹریلیا کے مشرقی ساحل کو دریافت کیا اور اسے برطانیہ کی ملکیت قرار دیا۔ برطانیہ نے آسٹریلیا کو بطور سزا یافتہ قیدیوں کی نوآبادیاتی بستی کے طور پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ قافلہ 13مئی 1787ء کو انگلینڈ سے روانہ ہوا اور26 جنوری 1788 ء کو سڈنی کوو پہنچا۔
دنیا کا سب سے بڑا ہیرا دریافت ہوا
1905ء میں آج کے روز جنوبی افریقہ میں دنیا کا سب سے بڑا ہیرا ''کلینن ڈائمنڈ‘‘ دریافت ہوا۔ یہ ہیرا آج تک کا سب سے بڑا خام (uncut) ہیرا ہے، جس کا وزن 3106 قیراط (تقریباً 621 گرام) تھا۔یہ ہیرا جنوبی افریقہ کے معدنی وسائل کی دولت اور برطانوی استعمار کے دور کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔اس ہیرے کا نام کان کے مالک سر تھامس کلینن ( Thomas Cullinan Sir ) کے نام پر رکھا گیا۔یہ ہیرا بعد میں ایمسٹرڈیم کے ماہر جواہرات سازوں نے کاٹا۔ اسے 9 بڑے ٹکڑوں اور تقریباً 100 چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا۔کلینن ڈائمنڈ کے بڑے ٹکڑے آج بھی برطانوی شاہی خاندان کی ملکیت ہیں ۔