مورنین : جدید انسان نما روبوٹ
اسپیشل فیچر
آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جسے بجا طور پر ڈیجیٹل انقلاب (Digital Revolution) کہا جا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی نہ صرف ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے بلکہ اس کی رفتار اور دائر اثر اتنا وسیع ہو چکا ہے کہ کوئی بھی شعبہ چاہے وہ تعلیم ہو، صحت، صنعت، زراعت یا گھریلو زندگی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔
مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) جو مشینوں کو انسانی سوچ کی نقل کرنے کے قابل بناتی ہے، اب صرف کمپیوٹر لیبارٹریوں تک محدود نہیں رہی۔ یہ اب ہماری روزمرہ زندگی میں داخل ہو چکی ہے۔ ہم اسے موبائل فون کے سمارٹ فیچرز میں دیکھتے ہیں، آن لائن سرچ انجنز کی تجاویز میں محسوس کرتے ہیں اور یہاں تک کہ خودکار گاڑیوں اور سمارٹ ہوم آلات میں بھی اس کے فوائد سے مستفید ہو رہے ہیں۔
اسی طرح روبوٹکس یعنی وہ سائنس جو خودکار مشینوں (روبوٹس) کے ڈیزائن، تیاری اور استعمال سے متعلق ہے نے صنعتی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ آج فیکٹریوں میں انسانوں کی جگہ روبوٹس لے چکے ہیں جو زیادہ درستگی، تیزی اور تسلسل کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان روبوٹس نے نہ صرف پیداوار کو بڑھایا ہے بلکہ خطرناک ماحول میں انسانی جان کے تحفظ کو بھی ممکن بنایا ہے۔
یہ دونوں شعبے ''مصنوعی ذہانت‘‘ اور ''روبوٹکس‘‘اب باہم جڑ کر انسان نما روبوٹس (Humanoid Robots) جیسے حیرت انگیز وجود تخلیق کر رہے ہیں، جو نہ صرف شکل میں انسان سے مشابہ ہوتے ہیں بلکہ سوچنے، سمجھنے اور بعض حد تک فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ایسے روبوٹس مستقبل میں نہ صرف ہماری سہولت کا باعث بنیں گے بلکہ وہ سماجی، تعلیمی، اور نفسیاتی طور پر بھی ہماری زندگی کا ایک فعال حصہ بن سکتے ہیں۔
آج کے تیز رفتار ٹیکنالوجی کے دور میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) اور روبوٹکس کی حیرت انگیز ایجادات میں سے ایک ''مورنین‘‘ نامی انسان نما روبوٹ ہے، جو دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔مورنین ایک ہائی ٹیک انسان نما (Humanoid) روبوٹ ہے جسے جدید مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت اور حرکت و گفتار کے خودکار نظام سے لیس کیا گیا ہے۔ اس روبوٹ کو ایسے انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ ظاہری شکل و صورت، حرکات و سکنات اور بعض اوقات جذباتی اظہار میں بھی انسان سے مشابہت رکھتا ہے۔
مورنین کو ابتدائی طور پر ڈیجیٹل کردار کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا، جس کا مقصد نوجوان نسل سے سوشل میڈیا کے ذریعے سے رابطہ قائم کرنا تھا۔اس روبوٹ کو بعد ازاں ایک مکمل انسانی شکل دے دی گئی، جو حقیقی دنیا میں کسٹمرز سے بات چیت کرسکتا ہے، اس میں ملٹی ماڈل سینسنگ سسٹم استعمال ہوا ہے۔یہ سسٹم انسانی اشاروں اور ہدایات کو درست انداز میں سمجھنے اور اردگر کے ماحول کے مطابق حرکت کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
مقاصد اور استعمال
''مورنین‘‘ایک ایسا روبوٹ ہے جو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کارآمد ثابت ہو گا۔ اس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ہمہ جہت روبوٹ ہے جسے متعدد مقاصد کیلئے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ بچوں کو سائنسی مضامین، زبانیں اور ریاضی جیسے مضامین میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔بزرگوں یا معذور افراد کیلئے مددگار، یاد دہانی یا تنہائی میں ان کا ساتھی بن سکتا ہے۔ ہوٹلوں، دفاتریا میوزیمز میں وزیٹرز کو معلومات فراہم کرنے کیلئے استعمال ہو سکتا ہے۔ انسان اور مشین کے تعلقات پر تحقیق میں مورنین جیسے روبوٹس کا کردار بہت اہم ہے۔
خصوصیات
مورنین کی کچھ نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔ اس کے چہرے پر مسکراہٹ، حیرت، یا تجسس جیسے تاثرات ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔ یہ روبوٹ قدرتی زبان میں گفتگو کر سکتا ہے اور سادہ سوالات کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مورنین نہ صرف کھڑا ہو سکتا ہے بلکہ چل بھی سکتا ہے اور ہاتھوں کی مدد سے اشیاء کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔وقت کے ساتھ یہ نئے رویے سیکھ سکتا ہے اور ماحول سے مطابقت پیدا کرتا ہے۔
سماجی اثرات
مورنین جیسے روبوٹس کے سماجی اثرات پر ماہرین کی رائے منقسم ہے۔ کچھ اسے ایک مثبت پیشرفت قرار دیتے ہیں جو انسان کی زندگی کو آسان بنائے گی جبکہ کچھ اس سے متعلق اخلاقی، معاشرتی اور ملازمتوں کے مسائل پر تشویش ظاہر کرتے ہیں۔
مورنین کی شوروم میں خدمات
مورنین نامی انسان نما روبوٹ ملائیشیا کے ایک شو روم میں خدمات پیش کررہا ہے۔اس میں گاڑیوں کی ٹیکنالوجی اور بائیونک موشن نظام بھی شامل ہے، جو اسے سیدھا کھڑا ہونے اور درست اشارہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔یہ روبوٹ ڈیپ سیک کے لینگویج ماڈلز کا استعمال کرکے زبان کو سمجھ سکتا ہے اور اسی انداز میں جوابات دے سکتا ہے، اسی لیے اس سے آپریشنل سیلز اسسٹنٹ کے طور پر کام لیا جارہا ہے۔مورنین صرف گاڑی کی معلومات یا دیگر نوعیت کے سوالات کے جواب ہی نہیں دیتا بلکہ ٹیسٹ ڈرائیو میں خریدار کی مدد بھی کرتا ہے۔
مورنین انسان نما روبوٹس کی دنیا میں ایک شاندار اضافہ ہے جو مستقبل کی ٹیکنالوجی کی جھلک پیش کرتا ہے۔ یہ روبوٹ نہ صرف انسان کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے بلکہ اس سے مصنوعی ذہانت کے میدان میں نئی راہیں بھی کھل رہی ہیں۔ تاہم، اس کے استعمال میں احتیاط، اخلاقی رہنما اصولوں کی پابندی اور انسانیت کی فلاح کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔