NEW RESEARCH خبردار!دھاتی بوتل خطرہ جان
اسپیشل فیچر
سالہا سال تک ایک ہی دھاتی واٹر بوتل استعمال مت کریں
حالیہ برسوں میں دھاتی واٹر بوتلوں کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ موسم گرما میں یہ ٹھنڈا پانی اور مشروبات رکھنے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں تو موسم سرما میں چائے اور کافی ان میں رکھی جاتی ہے۔ ان واٹر بوتلوں کی مقبولیت میں اضافہ کی ویسے تو بہت سی وجوہات ہیں مگر طبی طور پر پلاسٹک کی بوتلوں سے مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کے جسم میں داخل ہونے کے خدشات نے صارفین کو متبادل تلاش کرنے پر مجبور کیا ہے۔
موجودہ دور میں آپ کے دفتر کی میز پر یا آپ کے جم بیگ کے اندرایک دھاتی واٹر بوتل ضرور پائی جاتی ہے۔ لیکن ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو سالہا سال تک ایک ہی دھاتی واٹر بوتل استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ اس سے جان لیوا ''ہیوی میٹل پوائزننگ‘‘ (Heavy Metal Poisning)کا خطرہ ہوتا ہے۔ماہرین کی طرف سے یہ انتباہ ایک افسوسناک واقعے کے بعد سامنے آیا ہے، جب تائیوان کا ایک شخص زہریلی دھات کے اثرات کے باعث نمونیا (یعنی پھیپھڑوں کی ایک مہلک بیماری) سے جاں بحق ہوگیا۔
میڈیا کے مطابق اس نامعلوم شخص کو تقریباً ایک سال سے مختلف طبی مسائل کا سامنا تھا، اور خون کے ٹیسٹ میں سیسے (lead) سے زہریلے پن کی تصدیق ہوئی۔جب ڈاکٹرز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ خون میں زہریلے مادے کی مقدار کیوں زیادہ ہو گئی ہے تو پتہ چلا کہ وہ شخص پچھلے دس سال سے ایک ہی دھاتی واٹر بوتل استعمال کر رہا تھا۔جب ڈاکٹروں نے اس بوتل کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کی اندرونی تہہ خراب ہو چکی تھی اور اس پر زنگ کے آثار بھی موجود تھے۔ وہ شخص اسی تھرمس میں چائے، کافی اور سافٹ ڈرنکس سب کچھ رکھتا تھا۔
ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اس کی کولڈرنکس کو اس بوتل میں رکھنے کی عادت نے اس زہریلی دھات (سیسے)کو اس کے جسم کے اندر پہنچایا جس سے اس کی صحت کو بری طرح متاثر ہوئی۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس شخص کو سادہ پانی کے علاوہ کاربونیٹڈ ڈرنکس (کولڈڈرنکس)بھی اسی بوتل میں پینے کی عادت تھی، جس کی وجہ سے زہریلی دھات کی جسم میں مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی۔ معالجین کے مطابق ممکن ہے کہ یہ بوتل طویل عرصے تک استعمال میں رہی ہو اور خاص طور پر جب اس میں کاربونیٹڈ مشروبات رکھے گئے ہوں تو اس سے زہریلے مادے پیدا ہوئے ہوں جو جسم میں داخل ہو گئے ہوں‘‘۔اگرچہ ڈاکٹرز اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ بوتل سے سیسہ کب خارج ہونا شروع ہوا، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب مریض نے طبی مدد حاصل کی، تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود، وہ شخص نمونیا سے جانبر نہ ہو سکا۔ پھیپھڑوں میں ہونے والی سوزش کی مہلک بیماری کی تشخیص کے ایک سال کے اندر ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔
ہیوی میٹل پوائزننگ
''ہیوی میٹل پوائزننگ‘‘ اس وقت ہوتی ہے جب سیسہ، پارہ یا آرسینک جیسی زہریلی دھاتیں جسم میں خطرناک حد تک جمع ہو جاتی ہیں۔ ہیوی میٹل پوائزننگ کی وجہ سے جسم کے اہم اعضاء کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
کوئی انسان ''ہیوی میٹل پوائزننگ‘‘کا شکار اس وقت ہوتا ہے جب وہمسلسل دھاتوں کے زیر اثر رہے۔مخصوص اقسام کی مچھلی کا ضرورت سے زیادہ استعمال اور ماحولیاتی آلودگی اس کے ہونے کے اہم سبب ہیں۔ سیسے (lead) کے ذرات دماغی نشوؤنما کو متاثر کر سکتے ہیں، جب کہ دیگر دھاتیں جان لیوا خون کے لوتھڑے پیدا کر سکتی ہیں اور بعض اقسام کے کینسر کے خطرات کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔سیسے سے زہریلے پن کی علامات میں پیٹ میں درد، کپکپی، پانی کی کمی، تھکاوٹ، متلی، اور ہاتھوں یا پیروں میں سن یا جھنجھناہٹ کا احساس شامل ہے۔
پلاسٹک کی بوتلوں اور مائیکروپلاسٹکس کے درمیان ممکنہ تعلق کے انکشاف کے بعد دھاتی واٹر بوتلوں کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔رواں سال کے اوائل میں کینیڈا کے محققین نے انکشاف کیا تھا کہ اگر کوئی شخص پلاسٹک کی بوتلوں کے بجائے فلٹر شدہ نلکے کا پانی پینا شروع کر دے تو اس کی سالانہ مائیکروپلاسٹکس کی مقدار میں 90 فیصد کمی آ سکتی ہے۔ایک دوسری تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ بعض انسانی دماغوں میں 7 گرام تک پلاسٹک پایا گیا ہے۔یہ ذرات پلاسٹک کی اشیاء کے ٹوٹنے اور بکھرنے سے پیدا ہوتے ہیں، جو خوراک، پانی حتیٰ کہ ہوا کے ذریعے بھی انسانی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ مائیکروپلاسٹکس کے انسانی صحت پر طویل مدتی اثرات اب تک پوری طرح واضح نہیں ہو سکے، لیکن ماہرین میں اس بارے میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ اب ان سے مکمل بچاؤ تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO)کی رپورٹ
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق ہر سال تقریباً 10 لاکھ افراد سیسے کے زہریلے اثرات کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔لاکھوں دیگر افراد جن میں ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے روزانہ کی بنیاد پر اس زہریلی دھات سے متاثر ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ زندگی بھر صحت کے مختلف مسائل کا شکار رہتے ہیں۔ ان مسائل میں خون کی کمی (anaemia)، بلند فشار خون (High Blood Pressure) اور تولیدی مسائل شامل ہیں۔
طبی ماہرین کا مشورہ
طبی ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ!
٭...تمام لوگ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی دھاتی بوتل اعلیٰ معیار کے فوڈ گریڈ میٹریل سے بنی ہو، جیسے کہ سٹین لیس اسٹیل۔
٭... انہیں باقاعدگی سے صاف بھی کیا جائے۔
٭...ماہرین نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ دھاتی بوتلوں کو تیزابی یا کاربونیٹڈ مشروبات جیسے فروٹ جوس یا کولڈرنکس کیلئے استعمال نہ کیا جائے ۔
٭...ایسی بوتلوں کو دو سے تین سال مسلسل استعمال کرنے کے بعد ضائع کر دینا چاہیے۔