آدھے سر کا درد (دردِ شقیقہ)
آدھے سر کا درد یا دردِ شقیقہ ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔ اس مرض کے ستائے مریض سردرد، متلی، مزاج کی تبدیلی، روشنی اور شور سے حساسیت، آنکھوں میں جلن، ناک میں تکلیف اور دوسری تکالیف د علامات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بالخصوص سردرد شدید نوعیت کا اور بہت مشکل سے ٹھیک ہونے والا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اس بات پراسرار کے پردے پڑے ہوئے ہیں کہ درد شقیقہ میں کس طرح کا حملہ ہوتا ہے مگر یہ بات یقینی ہے کہ اکثر اوقات اس کی وجہ انسانی جسم کا سٹریس کے خلاف ردعمل بنتا ہے۔ یہ غلط سوچ کہ سٹریس کا مقابلہ مضبوط عضلات سے کرنے کے لیے انہیں فوری طور پر عمل کے لیے تیار کرنا چاہیے، اس مرض کی وجہ بنتی ہے۔ جسم عضلات میں خون کی ترسیل زیادہ کر دیتا ہے اور دماغ کو ترسیل روک دیتا ہے۔ پھر جب لگتا ہے کہ دبائو ختم ہو گیا ہے تو شریانیں دوبارہ کھل جاتی ہیں اور خون کا بہائو ایک بار پھر شروع ہو جاتا ہے۔ یہی وہ خون کا بہائو ہے جو کہ درد شقیقہ کے عارضے کا سبب بنتا ہے۔ بہت سے مریض خیال کرتے ہیں کہ وہ مرض کی شدت کو برداشت کر سکتے ہیں۔ سٹریس سے بچنے کے طریقے یہ ہیں: دبائو کا موثر مقابلہ کرنے کی صلاحیت سیکھنا، ان مخصوص غذائوں سے پرہیز جو کہ علامات کو مزید شدید بنا سکتی ہیں اور ادویات کا استعمال جو کہ خون کی نالیوں کے سکڑنے میں مزاحمت کریں۔ لیکن یہ طریقے اکثر اوقات تسلی بخش نہیں ہوتے، لہٰذا یہ درد شقیقہ کے مریضوں کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ بعض اوقات اس ردعمل پر قابو پانے میں جسم کی طاقت ہر ممکن مدد کرتی ہے جو کہ غیر مناسب جسم کی طاقت کے ردعمل کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔ جب سے یہ طے ہوا کہ درد شقیقہ کی اصل وجہ نالیوں کا سکڑنا اور دماغ میں خون کا نہ جانا ہے تو یہ بات واضح طور پر عیاں ہو گئی ہے کہ جسم کی طاقت لازماً اس ردعمل کے عمل کو الٹا سکتی ہے۔ اگر آپ درد شقیقہ سے نجات پانا چاہتے ہیں تو خون کی نالیوں کو سکڑنے سے روکیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں کسی نے تجربہ نہیں کیا کہ ایسا کرنا کس حد تک ممکن ہے؟ آپ دماغ کو خون مہیا کرنے والی نالیوں کو نہ تو دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی محسوس کر سکتے ہیں اور اس طرح آپ یقینی طور پر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ کی کوشش کتنا کام کر رہی ہے؟کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے درد شقیقہ کے مریضوں کے ہاتھ اور پائوں ٹھنڈے ہوتے دیکھے ہیں اور کچھ دوسروں کا مشاہدہ ہے کہ جب دماغ کی نالیاں سکڑتی ہیں تو سٹریس کے ردعمل میں جلد، ہاتھوں اور پائوں کی نالیاں بھی سکڑتی ہیں۔ اور یہیں سے اشارہ ملتا ہے۔ اگرچہ یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ آپ اپنے دماغ کو خون پہنچانے کے لیے اپنی شریانوں کو کس حد تک کھولنے یا برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں تاہم یہ کہنا ممکن ہے کہ آپ اپنے ہاتھوں کو خون مہیا کرنے میں کس حد تک کامیاب ہیں۔ جسم کی طاقت درد شقیقہ کے مریضوں کو وہ شعوری کوشش کرنا بتاتی ہے کہ کس طرح وہ پیری فرل نظام عصبی میں خون کے بہائو کو منتقل کر سکتے ہیں جو کہ آپ کے ہاتھوں کو خون پہنچاتا ہے۔ اگر آپ یہ کر سکتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو گرم رکھ سکتے ہیں تو پھر آپ خون کو اپنے دماغ میں بھی لے جا سکتے ہیں اور اس طرح درد شقیقہ سے بچ سکتے ہیں۔ اگر آپ درد شقیقہ کے مریض ہیں اور ڈھیر سارے دبائو کے تحت ہیں یا آپ کو اندیشہ ہے کہ آپ کو درد شقیقہ ہونے ہی والا ہے تو یہ تکنیک استعمال کریں۔ -1 خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر سکون دہ حالت میں رکھیں۔ -2 خون کی ان نالیوں کو دیکھنے کی کوشش کریں جو کہ آپ کے ہاتھوں کو خون پہنچاتی ہیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کریں کہ وہ کھلی ہو رہی ہیں اور کھلے مساموں میں زیادہ سے زیادہ خون دوڑتا ہوا دیکھیں۔ اگر آپ اسے مشکل محسوس کریں تو یہ سوچنے کی کوشش کریں کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کی مدد کرنے کے لیے انہیں آگ کے سامنے کیا ہوا ہے یا تصور کریں کہ آپ گرم ساحل سمندر پر لیٹے ہوئے ہیں۔ -3 آپ کو اپنے ہاتھوں کی حدت کا احساس آہستہ آہستہ ہونا چاہیے۔ اگر یہ ہو گیا تو پھر آپ کے دماغ میں بھی خون کا بہائو تیز ہو جائے گا اور آپ کا درد شقیقہ غائب ہو جائے گا۔