نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت آج، بانی پی ٹی آئی کی پیشی متوقع
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومت کی اپیلوں پر سماعت آج ہو گی، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کرے گا، گزشتہ سماعت پر عدالت عظمیٰ نے وفاق اور پنجاب حکومت کو سابق وزیر اعظم کی ویڈیو لنک سے حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔
گزشتہ سماعت کے تحریری حکمنامہ میں کہا گیا خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے علاوہ تمام صوبوں اور وفاق نے انٹرا کورٹ اپیلوں کی حمایت کی، گزشتہ حکمنامہ میں بانی پی ٹی آئی کو بذریعہ وکیل عدالت میں مؤقف پیش کرنے کا کہا گیا، سابق وزیر اعظم نے خود دلائل دینے کا تحریری مؤقف اختیار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر لی
حکمنامہ میں مزید کہا گیا وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں ویڈیو لنک کی سہولت فراہم کرے، مرکزی کیس میں ایڈووکیٹ خواجہ حارث بطور وکیل درخواست گزار دلائل دیتے رہے، اگر ایڈووکیٹ خواجہ حارث اپنی خدمات کے عوض ادائیگی کی توقع کریں تو بل پیش کر دیں۔
حکمنامہ میں کہا گیا بل کی ادائیگی کا معاملہ عدالت طے کرے گی، یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اب تک کتنے کیسز میں تحقیقات کیں، نیب سے تفصیلات طلب کر لیں۔
حکمنامہ میں کہا تفصیلات دی جائیں ایسے کیسز کی کتنی تعداد ہے جن میں نیب کورٹ کی سزائیں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ نے برقرار رکھیں، نیب نے اب تک کتنی رقوم کی ریکوری کی، نیب کی ریکور کی گئی رقوم کس بینک اکاؤنٹ میں رکھی گئیں، کیا ریکور شدہ رقوم سے نیب نے بھی کوئی حصہ لیا۔؟
واضح رہے کہ گزشتہ سال سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کو بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر کالعدم قرار دے کر سیاست دانوں کے 50 کروڑ سے کم مالیت کے کرپشن کیسز نیب کو منتقل کر دیئے تھے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دی تھیں، عدالت عظمیٰ نے حکم دیا تھا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔