کارساز حادثہ: ملزمہ کی انسداد منشیات کیس میں درخواست ضمانت مسترد
کراچی: (دنیا نیوز) جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کراچی نے کارساز حادثے کی ملزمہ نتاشہ دانش کی انسداد منشیات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے کار ساز حادثے میں ملزمہ نتاشہ کی جانب سے منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت سماعت کی۔
سٹی کورٹ نے منشیات کیس میں ملزمہ نتاشہ کی درخواست ضمانت مسترد کی، ملزمہ کے خلاف پولیس کی جانب سے امتناع منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
نتاشہ کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ
دوسری جانب عدالت نے کار ساز حادثہ کیس میں ملزمہ نتاشہ کی انسداد منشیات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ سرکاری وکیل کے مطابق کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ کی بنیاد پر امتناع منشیات ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا، ملزمہ کے وکیل امتناع منشیات ایکٹ کے سیکشن 11 سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کرسکے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ امتناع منشیات ایکٹ کا اطلاق صرف شراب نوشی کی حد تک نہیں بلکہ اس کا دیگر اشیا کے استعمال پر بھی اطلاق ہوتا ہے، وکیل صفائی نے کیمیکل رپورٹ کی شفافیت سے متعلق سوال اٹھائے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ ماہرین کی رائے پر مبنی ہے، آئس کے خون اور یورین کے نمونوں میں موجودگی کی مدت میں فرق ہو سکتا ہے، وکیل صفائی نے چھٹی کے باعث ملزمہ کے نمونوں کے غیرمحفوظ ہونے سے متعلق خدشات ظاہر کیے، پولیس ریکارڈ میں نمونوں کے غیرمحفوظ ہونے سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔
عدالت نے کہا کہ متوفین کے قانونی ورثا کے این او سی اس مقدمے میں معنی نہیں رکھتے کیونکہ اس مقدمے کا مدعی سرکار ہے، آئس کا استعمال معاشرے بالخصوص نوجوانوں میں تیزی سے سرایت کررہا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ معاشرے سے آئس جیسے نشے کی بیخ کنی کی جائے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ اس سے قبل کہ یہ پوری نسل کو اپنی لپیٹ میں لے، آئس نشے کی روک تھام ضروری ہے، ملزمہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھے معیار زندگی کی حامل ہے، اعلیٰ تعلیم یافتہ فرد کے بغیر لائسنس لاپرواہی سے نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے نتیجے میں 2 افراد کی ہلاکت افسوسناک اور حیران کن ہے۔
فیصلہ چیلنج
دوسری جانب ملزمہ کے وکیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو سیشن عدالت میں چیلنج کر دیا، وکیل نے کہا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست ضمانت میں اہم شواہد کو نظر انداز کیا۔