صدقہ خیرات کیجئے
’’کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو 2 فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ! بخیل کے مال کو تلف کر دے ۔‘‘(صحیح بخاری)
جو مال اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے اللہ کی راہ میں غرباء و مساکین کو دیا جاتا ہے، یا خیر کے کسی کام میں خرچ کیا جاتا ہے ، اسے ''صدقہ‘‘کہتے ہیں۔صدقہ کے معنی ہیں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کیلئے خیر کے کاموں میں مال خرچ کرنا۔ صدقے کی قرآن کریم اور احادیث شریفہ میں بڑی فضیلت اور ترغیب آئی ہے مصائب اور تکالیف کے رفع کرنے میں صدقہ بہت مؤثر چیز ہے ۔
قرآن مجید میں صدقہ و خیرات کا بہت ذکرآیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ترجمہ ''اے ایمان والوں! جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے، اس میں سے خرچ کرتے رہو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تجارت ہے، نہ دوستی اور شفاعت اور کافر ہی ظالم ہیں۔‘‘ (البقرہ)اسی سورہ میں ایک اور مقام پر فرمایا: ترجمہ ''جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے 7 بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں 100دانے ہوں، اور اللہ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ کشادگی والااور علم والاہے ۔جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں، انکا اجر ان کے رب کے پاس ہے ،ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وہ اداس ہوں گے ۔‘‘(البقرہ) پھر فرمایا: ترجمہ ''اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو، اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے پرواہ اور خوبیوں والاہے ۔‘‘(البقرہ)
قرآن حکیم میں یہ بھی آیا کہ ''اللہ پر اور اس کے رسول(ﷺ) پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے ،پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا۔‘‘(الحدید)پھر ایک اور سورہ میں فرمایا : ترجمہ '' اور جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہماری راہ میں) اس سے پہلے خرچ کرو کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے ،تو کہنے لگے اے میرے پروردگار! مجھے تو تھوڑی دیر کی مہلت کیوں نہیں دیتا؟ کہ میں صدقہ کروں اور نیک لوگوں میں سے ہو جاؤں اور جب کسی کا مقرر ہ وقت آجاتا ہے پھر اسے اللہ ہر گز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ بخوبی باخبر ہے ۔‘‘ (المنافقون)
ایک اور مقام پر فرمایا : ترجمہ ''بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کیلئے یہ بڑھایا جائے گا اور ان کیلئے پسندیدہ اجر ثواب ہے ۔‘‘ (الحدید)
احادیث میں صدقہ و خیرات کا ذکر اس طرح ملتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا:''کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو 2 فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ! بخیل کے مال کو تلف کر دے ۔‘‘(صحیح بخاری) ایک اور حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ''صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھاتا ہے ۔‘‘(سنن ترمذی)حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے ۔‘‘(سنن ترمذی)
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا :'' جو شخص کسی تنگ دست (قرض دار) کو مہلت دے یا اس کا کچھ قرض معاف کر دے ، تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سایہ کے نیچے جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہو گا ۔‘‘(سنن ترمذی)حضرت ابوہریرہ ؓ سے ہی ایک اور روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ''انسان کے بدن کے (360 جوڑوں میں سے) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے ۔ ‘‘ (صحیح بخاری)ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:''ہر آدمی کے بدن میں 360 جوڑ ہیں۔ سو جس نے اللہ کی بڑائی کی اور اللہ کی حمد کی اور لا الہ الا اللہ کہا اور سبحان اللہ کہا اور استغفراللہ کہا اور پتھر لوگوں کی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا بری بات سے روکا اس 360 جوڑوں کی گنتی کے برابر وہ اس دن چل رہا ہے اور ہٹ گیا اپنی جان کو لے کر دوزخ سے ۔‘‘(صحیح مسلم)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا:''تم میں کون ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پیارا ہو۔‘‘صحابہؓ نے عرض کیا: ہم میں کوئی ایسا نہیں جسے مال زیادہ پیارا نہ ہو۔ تو نبی کریم ؐ نے فرمایا:''پھر اس کا مال وہ ہے جو( اس نے ) موت سے پہلے اللہ کے راستے میں خرچ کیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ چھوڑ کر مرا۔‘‘(صحیح بخاری)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:''ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے نکل گیا۔‘‘صحابہؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! یہ کیسے؟ آپؐ نے فرمایا:''ایک شخص کے پاس دو درہم ہیں، اس نے ان دونوں میں سے ایک لیا اور اسے صدقہ کر دیا۔ دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس بہت زیادہ مال ہے، اس نے اپنے مال (خزانے) کے ایک کنارے سے ایک لاکھ درہم نکالے اور انہیں صدقے میں دیدیئے ۔‘‘(سنن نسائی)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے ہی ایک اور روایت ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا''7 طرح کے آدمی ہوں گے ۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دیگا جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ اول انصاف کرنیوالا بادشاہ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کیلئے باہم محبت رکھتے ہیں اور انکے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد ہی اللہ کیلئے ہو ، یعنی اللہ کیلئے محبت ہو، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت عورت نے برے ارادہ سے بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور بے ساختہ آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ۔‘‘ (متفق علیہ )
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا ''ایک شخص راستہ میں چل رہا تھا کہ اسے شدت کی پیاس لگی اسے ایک کنواں ملا اور اس نے اس میں اتر کر پانی پیا۔ جب باہر نکلا تو وہاں ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی وجہ سے تری کو چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے کہا کہ یہ کتا بھی اتنا ہی زیادہ پیاسا معلوم ہو رہا ہے جتنا میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھرا اور منہ سے پکڑ کر اوپر لایا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا اور اس کی مغفرت کر دی۔‘‘صحابہ کرامؓنے عرض کیا :یا رسول اللہﷺ! کیا ہمیں جانوروں کے ساتھ نیکی کرنے میں بھی ثواب ملتا ہے؟ تونبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ''تمہیں ہر تازہ کلیجے والے پر نیکی کرنے میں ثواب ملتا ہے ۔‘‘ (صحیح بخاری)
صدقہ اور زکوٰۃ کے درمیان بنیادی فرق
عربی میں زکوٰۃ کے لغوی معنی کسی بھی چیز میں اضافہ ،برکت اور اس میں پاکیزگی پیدا کرنا ہے ، زکوٰۃکی شرعی تعریف یہ ہے کہ شریعت کے مقررہ اصول و ضوابط کی رو سے اللہ تعالیٰ کی بندگی کی خاطر مختلف مدات میں معین افراد کو دیئے جانے والے مال کو زکوٰۃ کہا جاتا ہے ۔صدقہ کی شرعی تعریف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں ،اس کی رضا کے حصول کی نیت سے اس مال کو خرچ کرنا جو شریعت میں فرض کی حیثیت نہ رکھتا ہو۔بعض اوقات لفظ ''صدقہ‘‘ کا اطلاق، فرض کردہ ''زکوٰۃ‘‘کے معنی میں ہوتا ہے ۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:''کوئی چاندی سونے کا مالک ایسا نہیں کہ اس کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو مگر وہ قیامت کے دن ایسا ہو گا کہ اس کی چاندی، سونے کے تختے بنائے جائیں گے اور وہ جہنم کی آگ میں گرم کیے جائیں گے پھر اس کا ماتھا اور کروٹیں اس سے داغی جائیں گی اور اس کی پیٹھ اور جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے پھر50 ہزار برس کے برابر دن گرم کیے جائیں گے ،اس کو یہی عذاب ہو گا یہاں تک کہ فیصلہ ہو اور بندوں کا اور اس کی کچھ راہ نکلے جنت یا دوزخ کی طرف۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں صدقہ، خیرات و زکوٰۃ دینے کی تو فیق عطا فرمائے ۔ آمین