حسین ؓابن حیدرؓ پہ لاکھوں سلام
جس نے حق کربلا میں ادا کر دیااپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا گھر کا گھر سب سپردخدا کر دیاکر لیا نوش شہادت کا جام اس حسین ؓابن حیدرؓ پہ لاکھوں سلام
ارشادباری تعالیٰ ہے ،
ترجمہ:"اور(وہ وقت یادکرو)جب ابراہیمؑ کو ان کے رب نے کئی باتوں میں آزمایاتوانہوں نے وہ پوری کردیں (اس پر)اللہ پاک نے فرمایا’’میں تمہیں لوگوں کاپیشوابنائوں گاانہوں نے عرض کیا (کیا) میری اولادمیں سے بھی ؟ارشادہوا (ہاں مگر ) میراوعدہ ظالموں کو نہیں پہنچتا۔(البقرہ ۱۲۴)
اللہ تعالیٰ نے اس آیت مبارکہ میں اپنے اولی العزم اوربزرگ پیغمبرحضرت سیدناابراہیم ؑ کومختلف آز ما ئشوں میں مبتلاکرنے اوران سے کامیابی سے گزرنے اور پھراس پرانعام کاتذکرہ فرمایاہے جولوگ آزمائش سے بھاگ جاتے ہیں وہ پست رہتے ہیں اور جولوگ آزمائش کوسینے سے لگاتے ہیں وہ عظیم ہو جاتے ہیں آزمائش ہرکسی کونصیب نہیں ہوتی آزمائش میں ڈالابھی اسی کوجاتاہے جس سے اللہ پاک کوپیارہوتاہے اوروہ اپنے محبوب بندوں کوآزمائش میں ڈالتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ سے پیارکیااوراس پیارکے نتیجے میں انہیں آزمائش میں ڈالااوروہ ہرآزمائش میں سُرخرو رہے سلسلہ آزمائش جوحضرت ابراہیم ؑسے شرو ع ہواتھا حضرت امام حسین ؓ پرآکرختم ہوا۔
امام عالی مقام حضرت امام حسین ؓ کی ولادت باسعادت5 شعبان ہجرت کے چوتھے سال ہوئی۔ سرکارمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوآپ ؓ کی پیدائش کی اطلاع دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تشریف لائے ۔ آپ ؓ کے کان میں اذان کہی دعافرمائی اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ’’حسینؓ ‘‘نام رکھا۔
حضرت عمران بن سلیمان ؓ سے روایت ہے کہ حسن اور حسین اہل جنت کے ناموں میں سے دونام ہیںجو کہ زمانہ جاہلیت میں کسی کے نام نہیں رکھے گئے تھے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے نواسوں کے نام حضرت حسن ؓاورحضرت حسینؓ رکھے۔
جنت کی زینت سیدناامام حسن ؓوامام حسینؓ
سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خداکی چاہت اورحسین ؓ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چاہت، جوحسین ؓ کوتکلیف دے وہ مسلمان کیسے رہ سکتاہے۔ حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایاحسن اورحسین عرش کے دوستون ہیں۔
آقاﷺکی بارگاہ میں حسنین کریمینؓ کامقام محبوبیت
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیںکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہمارے پاس اس حالت میں تشریف لائے کہ ایک کاندھے پرحضرت سیدنا امام حسن ؓ اورایک کاندھے پرحضرت امام حسین ؓ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کبھی حضرت امام حسن ؓ کوچومتے تھے اورکبھی حضرت امام حسین ؓ کوایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے عرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ان دونوں کو بہت محبوب رکھتے ہیں؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جس نے ان دونوں کومحبوب رکھابیشک اس نے مجھے محبوب رکھااور جس نے ان دونوں سے بغض رکھااس نے درحقیقت مجھ سے بغض رکھا‘‘۔
حضرت سعدبن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ میں آقا ؐ کی خدمت اقدس میں حاضرہوااس وقت امام حسن وامام حسین ؓ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پشت مبارک پرکھیل رہے تھے۔ میں نے عرض کیایارسول اللہؐ کیاآپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ان دونوںسے بہت محبت ر کھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا،’’کیوں نہ محبت رکھوں جبکہ یہ دونوں دنیامیں میرے پھول ہیں‘‘۔
حضرت اسامہ بن زیدؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک رات کسی کام کے سلسلے میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضرہوا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس کوئی چیزکپڑے میں لپٹی ہوئی تھی ۔ میں نے عرض کیا،حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم یہ کیاہے ؟پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے کپڑااٹھایا وہ سیدناحضرت امام حسن وامام حسین ؓ تھے۔ فرمایا ’’ اے اللہ میں ان کومحبوب رکھتاہوں توبھی ان کومحبوب رکھ اورجوشخص ان کومحبوب رکھے تواسکوبھی محبوب رکھ‘‘۔
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضرہواآپ ؐ نے حضرت امام حسن وحضرت امام حسین ؓ کواپنی پشت پربٹھایاہوا تھااورآپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دونوں ہاتھوں دونوں گھٹنوں پرچل رہے تھے تومیں نے کہا(اے شہزادو) تمہاری سواری کتنی اچھی ہے ؟ توآپؐ نے فرمایا ’’سوار بھی بہت اچھے ہیں‘‘۔
حضرت حذیفہ الیمان ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوبہت مسرور دیکھاتوعرض کیا۔یارسول اللہؐ! آج ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوبہت مسرور و خوش دیکھتے ہیں۔ رحمت دو عالم نورِمجسم شفیع معظم ؐ نے فرمایا ’’میں کیوں نہ خوش ہوں جبکہ جبرائیل امین ؑ میرے پاس آئے ہیں اور انہوں نے مجھے بشارت دی ہے کہ بلاشبہ حضرت امام حسن امام حسین ؓ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں اوران کاباپ ان سے بھی افضل ہے‘‘ ۔