سچ کی برکت

تحریر : اقراء یاسر


کسی ملک میں ایک عادل بادشاہ حکومت کرتا تھا۔اس کا ایک ہی بیٹھا تھا جس کا نام کلیم تھا۔یوں تو کلیم ایک اچھا بچہ تھا لیکن اس میں چند ایک خامیاں تھیں جو بہت بُری تھیں۔وہ نماز نہیں پڑھتا تھا اور خدا کی نعمتوں کی ناقدری کرتا تھا۔

جب بادشاہ اسے سمجھانے کی کوشش کرتا تو کلیم کہتا کہ میں ان دونوں میں سے صرف ایک پر عمل کروں گا۔بادشاہ شہزادے کی خامیوں کی وجہ سے بڑا پریشان تھا کہ کس طرح اسے سمجھایا جائے۔مختلف لوگوں نے شہزادے کو سمجھانے اور نصیحت کرنے کی کوشش کی لیکن سب بے سود۔ایک دن بادشاہ اسی فکر میں مبتلا بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کس طرح شہزادے کلیم کی خامیوں کو دور کیا جائے۔ابھی وہ اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ بادشاہ نے کسی راہ جاتے فقیر کی صدا سنی''خدا کا جلوہ ایک عمل سے مل جائے گا''۔بادشاہ نے جب یہ سب سنا تو دل میں کہا کہ خدا کا جلوہ تو ایسے آدمی کو مل سکتا ہے جو نیک ہو اور تمام برائیوں سے پاک ہو ،جبکہ فقیر کہتا ہے کہ خدا کا جلوہ ایک عمل سے مل جائے گا۔بادشاہ نے فوراً فقیر کو محل کے اندر بلوایا اور اسے تمام حال کہہ سنایا۔بادشاہ نے فقیر کو کہا کہ وہ شہزادے کلیم کو کوئی ایسی نصیحت کرے جس سے وہ اپنی بُری عادتیں چھوڑ دے۔فقیر نے بادشاہ کے بیٹے کو بُلایا اور کہا''بیٹا حضورﷺ کا فرمان ہے جھوٹ نہیںبولنا چاہیے،میں تجھے صرف ایک نصیحت کرتا ہوں جسے ہمیشہ یاد رکھا۔میری یہ نصیحت ہے زندگی میں ہمیشہ سچ بولو''۔یہ کہہ کر فقیر چلا گیا۔چونکہ شہزادہ کلیم ایک نصیحت پر عمل کرنے کو تیار تھا،لہٰذا اسے سچ اختیار کرنا پڑا۔اب وہ باپ کی ناراضگی سے بچنے کے لیے نماز باقاعدگی سے پڑھتا،کیونکہ وہ پہلے کی طرح جھوٹ بول کر یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ اس نے نماز پڑھ لی ہے۔اسی طرح وہ خدا کی نعمتوں کی ناقدری بھی نہیں کر سکتا تھا۔یوں شہزادے کی تمام بُرائیاں آہستہ آہستہ ختم ہونے لگیں ،اور اپنے باپ کے بعد جب اس نے تخت سنبھالا تو وہ ایک مثالی حکمران تھا۔

دیکھا بچو! سچ ہی ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو بلند ترین مقام پر پہنچا دیتی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭