روزانہ دو لونگ کھانے کے فوائد

تحریر : انیلا ثمن


لونگ ایک خشک کلی ہوتی ہے جو اصل میں اپنے درخت کی ادھ کھُلی کلی ہے۔یہ گرم آب و ہوا کا سدا بہار درخت ہے۔جس کی اونچائی4.5میٹر سے لے کر 9میٹر تک جاتی ہے۔اس کا تنا سیدھا،پتے نوکیلے،بیضوی لمبے،چکنے اور خوشبو دار ہوتے ہیں۔اگر لونگ کی کلی کو توڑا نہ جائے تو یہ بے رنگ پھولوں میں تبدیل ہو جاتی ہے۔تاہم سرخ رنگ کی یہ کلیاں کھلنے سے پہلے ہی توڑ لی جاتی ہیں۔خشک ہونے کے بعد یہ گہرے برائون رنگ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

لونگ کے غذائی اجزاء:  لونگ میں بھی دیگر مصالحوں کی طرح غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں،جو بے حد کار آمد ثابت ہوتے ہیں۔ قدرت نے ایک چھوٹی سی لونگ میں بے شمار غذائی اجزاء چھپا رکھے ہیں۔100گرام لونگ کی غذائیت کی مقدار اس طرح سے ہے۔اس میں 430گرام کیلوریز، 5.4گرام نمی،57.5کاربو ہائیڈریٹس ، 15.5 گرام چکنائی،6.3گرام پروٹین ،  13.2 گرام دولاٹائل آئل اور اس کے علاوہ چند مزید اشیاء جیسے فولاد،سوڈیم ،پوٹاشیم، وٹامنز بی ٹو،بی ون،نیا سین، وٹامن سی اور اے شامل ہیں۔ لونگ کی تاثیر گرم اور تیز بھی ہوتی ہے،لیکن اپنے غذائی اجزاء کے باعث یہ بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔یہ نہ صرف کھانوں کی شان بڑھاتی ہے بلکہ ان کے ذائقے کو دوبالا بھی کرتی ہے۔

لونگ کے طبعی فوائد: لونگ سے کئی امراض کا علاج بھی کیا جاتا ہے۔لونگ دانتوں کے امراض سے لے کر جسم کے دیگر کئی امراض میں بھی شفاء بخش ہے۔ایران اور چین میں اسے قوت باہ کا محرک قرار دیا جاتا ہے۔کھانے میں لونگ کے استعمال سے معدے سے ریاح خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔قدیم معالج لونگ کو بے شمار امراض کے علاج کیلئے استعمال کرتے تھے۔ آیورویدک طریقہ علاج میں لونگ کا جوشاندہ، تیل اور سفوف خون کی گردش کے استحکام اور درجہ حرارت برقرار رکھنے کیلئے استعمال کروایا جاتا ہے۔سر درد کیلئے لونگ کا  زسفوف، نمک اور دودھ کے ساتھ ملا کر ماتھے پر لیپ کر لینا فائدے مند ہوتا ہے۔کھانسی کے لیے ایک لونگ نمک کے ساتھ چبا کر نگل لینے سے کھانسی میں آرا م اور گلے کی تکلیف میں افاقہ ہو جاتا ہے۔دمہ کی تکالیف کے ازالے کیلئے چھ لونگ ایک گلاس میں ڈال کر اُبال لیں۔ اس جوشاندے میں ایک چمچ شہد شامل کر کے دن میں تین بار پئیں۔

کھانوں میں خوشبو کیلئے لونگ بھون کر استعمال کی جاتی ہے۔یہ بھوک بڑھانے کے علاوہ نزلے کو روکتی ہے اور دماغ کو بھی طاقت دیتی ہے۔ لونگ اور ہلدی کا سفوف انڈے کی سفیدی میں ملا کر کیل مہاسوں پر لگانے سے مہاسے نکلنا بند ہو جاتے ہیں۔

دانتوں کے درد اور منہ کی تمام تکالیف، مسوڑھوں سے خون آنا اور بادی کیلئے لونگ چبانا مفید ہے۔ لونگ کا تیل منجن کی طرح دانتوں پر ملنے سے آرام ملتا ہے۔لونگ رفع حاجت کے مسئلے میں استعمال کی جانے والی چیزوں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے پیٹ کی تمام تکالیف رفع ہو جاتی ہیں۔بد ہضمی،قے اور اپھارہ کی صورت میں چند قطرے لونگ کا تیل پینے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔ کھانے میں لونگ کے استعمال سے معدے سے ریاح خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔لونگ کو بطور دافع، ریاح، خوشبو اور محرک کے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ بادی اور ضعف معدہ کے علاج کیلئے اکسیر ہے اور بہت سکون دیتی ہے۔

لونگ کا تیل:  لونگ کا تیل بھی بے حد مفید اور کار آمد ہے۔یہ مختلف مرحلوں سے گزر کر حاصل کیا جاتا ہے۔اس کے اندر بڑی مقدار میں فنیول پائی جاتی ہے،جو اعلیٰ درجے کی اینٹی سیپٹک ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو ہزار برسوں سے دانتوں کے درد،سانس کی بد بو اور دانتوں کے انفیکشن کو دور کر نے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے پرفیوم اور باتھ سالٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

لونگ کا تیل تھوڑے سے شہد اور لہسن کے ساتھ ملا کر لینے سے کھانسی میں آرام آ جاتا ہے۔ لونگ کا تیل جوڑوں کے درد کیلئے بے حد مفید ہے۔جوڑوں کے درد،گٹھیا اور اعصابی درد میں لونگ کا تیل لے کر مالش کرنے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔لونگ کا تیل جلد کیلئے مفید اور بہترین غذا ہے۔اس کی مالش سے جلد صاف اور سرخی مائل ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ اگر کان میں درد کی شکایت ہو تو ایک چمچ تیل میں دو لونگیں ڈال کر پکائیں اور ٹھنڈا کر کے کان میں ڈال لینے سے آرام آ جائے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔