وقت پر سونا اور اٹھنا،صحت مند زندگی کا راز!

تحریر : محمد عثمان علی


وقت پر سونا اور صبح جلدی اٹھنا آپ کو صحت ،دولت اور عقل سے مالا مال کر سکتا ہے۔انسان اگر قدرت کے نظام کے ساتھ چلتا رہے تو کم سے کم مشکلات کا شکار ہوتا ہے ،رات سونے کے لئے ہوتی ہے اور دن کام کرنے کے لئے ، لیکن آج کل سمارٹ فون کے بے جا استعمال سے اور دیگر مشاغل نے رات کو دن اور دن کو رات میں تبدیل کر دیا ہے۔ہم بہت فخر سے بتاتے ہیں کہ ہمارا شہر تو ساری رات جاگتا ہے ۔اس بات پر فخر نہیں بلکہ فکر کرنی چاہیے،کیونکہ آپ قدرت کے مخالف چل رہے ہیں ۔

انسان کے جسم کے اندر ایک حیاتیاتی گھڑی(Biological Clock) چل رہی ہے جو آپ کے سونے ،جاگنے کا وقت نوٹ کرتی رہی ہے اور اسی کے مطابق آپ کے جسم میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔یہ گھڑی بہت صحیح وقت بتاتی ہے اور آپ کے جسم کے جسمانی افعال کو کنٹرول کرتی ہے،جس میں آپ کے سونے اور جاگنے کا وقت بھی شامل ہے۔

رات گیارہ بجے سے شب تین بجے تک آپ کا زیادہ تر خون جگر میں جمع ہوتاہے۔ خون جگر میں پہنچنے سے جگرکچھ بڑا ہو جاتاہے۔ یہ ایک اہم وقت ہوتا ہے کیوں کہ اس وقت آپ کا جسم فاسد مادوں سے نجات حاصل کر رہا ہوتا ہے۔ یہ وہی وقت ہے جب آپ کا جگر جسم میں دن بھر کے دوران جمع ہونے والے زہریلے فاسد مادوں کو توڑ کر ناکارہ بنانے میں مصروف ہوتاہے۔ لیکن آپ اس وقت نہ سوئیں تو آپ کا جگر زہریلے مادوں کو جسم سے خارج کرنے کا عمل ٹھیک طور پر انجام دینے سے قاصر رہے گا۔ جگر کو یہی کام انجام دینے کے لیے چار گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور یہ آپ پر انحصار ہے کہ آپ جگر کو کام کرنے کے لیے کتنا وقت دیتے ہیں۔ اگر آپ 12 بجے سوئے تو جگر کو تین گھنٹے ملیں گے اگر آپ ایک بجے سوئے تو جگر کو دو گھنٹے ملیں گے اور اگر آپ دو بجے سوئے تو پھر جگر کو زہریلے مادوں کی صفائی کے لیے صرف ایک گھنٹہ ملے گا اور اگر آپ رات تین بجے کے بعد سوتے ہیں تو پھر فاسد مادوں کو جسم سے خارج کرنے کا موقع نہیں ملے گا اور اگر آپ سونے کے لیے یہی معمول برقرار رکھتے ہیں تو ایسی صورت میں زہریلے مادے جسم میں جمع ہوتے رہیں گے۔ رات میں دیر سے سونے اور دیر سے سو کر اٹھنے سے آپ کے جسم کو فاسد مادوں کو خارج کرنے کا موقع نہیں ملے گا اور آپ کا جسم اور بہت سے کام ٹھیک سے نہیں کرپائے گا۔

رات 3 بجے سے صبح 5 بجے تک دورانِ خون کا زیادہ زور پھیپھڑوں پر ہوتاہے۔ اس لیے آپ کے لیے اس وقت میں ورزش کرنا اور تازہ ہوا میں سانس لینا بہتر ہے اور آپ کے لیے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ تہجد کی نماز پڑھیں جسم کو توانائی سے بھرنے کی کوشش کریں یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہوا ہر قسم کی آلودگی سے پاک بالکل تازہ ہوتی ہے۔ اور اس ہوا میں بے شمار منفی آین ہوتے ہیں جو صحت بخش سمجھے جاتے ہیں۔

صبح 5 سے 6 بجے کے دوران، خون بڑی آنت میں مرتکز ہو تاہے اس وقت آپ کو بیت الخلا کارخ کرنا چاہیے تاکہ فضلہ آپ کی بڑی آنت سے خارج ہو جائے اور آپ کا جسم دن بھر زیادہ غذائیت جذب کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔صبح 7 سے 9 بجے تک خون کا زیادہ تر بہاؤ معدے کی سمت ہوتاہے اس وقت آپ کو ناشتہ کرنا چاہیے۔ یہ آپ کے دن کا سب سے اہم کھانا ہوتا ہے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ناشتے میں وہ تمام چیزیں شامل ہوں جن سے آپ کے جسم کو تمام مطلوبہ غذائیں مل جائیں۔ اگر آپ ناشتے کا ناغہ کریں گے تو آپ کو مستقبل میں صحت کے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس لیے ہمیں اپنی صحت اچھی رکھنے کے لیے جلدی سونے اور جلدی اٹھنے کی عادت بنانی چاہیے اور صبح کا ناشتہ بھرپور کرنا چاہیے۔ لیکن آج ہم اس کے برخلاف کرتے ہیں دیر سے سونا، دیر سے اٹھنا اور صبح کا ناشتہ بھرپور کرنے کی بجائے رات کا کھانا بھرپور کرتے ہیں جس کی وجہ سے صحت پر بہت مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

آخرت کی زندگی!

قرآن کریم اﷲجل شانہ کی آخری کتاب ہے جو سراپا حق ہے زندگی موت مابعد الموت، زندگی سے پہلے کیا تھا۔ اس زندگی کے بعد کیا ہوگا؟ تمام حقائق کو بڑے واضح آسان اور دل نشیںانداز میں بیان فرماتی ہے، حتمی اور یقینی بات کرتی ہے، جس میں ادنیٰ سا شبہ بھی نہیں۔

اسلام میں یتیموں کے حقوق

’’یتیم‘‘ اُس نابالغ بچے یا بچی کو کہا جاتا ہے کہ جس کے سر پرسے اُس کے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہو۔ اسلام نے مسلمانوں کو یتیم بچوں کے حقوق ادا کرنے اور اُن کے حقوق کی نگہبانی کرنے کی بڑی سختی سے تاکید کی ہے۔ یتیم بچوں کو اپنی آغوش محبت میں لے کر اُن سے پیار کرنا، اُن کو والد کی طرف سے میراث میں ملنے والے مال و اسباب کی حفاظت کرنا، اُن کی تعلیم و تربیت کی فکر کرنا، سن شعور کو پہنچنے کے بعد اُن کے مال و اسباب کا اُن کے حوالے کرنا اور انہیں اِس کا مالک بنانا اور بالغ ہونے کے بعد اُن کی شادی بیاہ کی مناسب فکر کرکے کسی اچھی جگہ اُن کا رشتہ طے کرنا، اسلام کی وہ زرّیں اور روشن تعلیمات ہیں جن کا اُس نے ہر ایک مسلمان شخص کو پابند بنایا ہے۔

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ ؓ

سید الشہداء سیدنا حضرت امیر حمزہ اسلام کے ان جانثاروں میں سے ہیں جن کی خدمات مینارہ نور اور روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ جب تک آپؓ حیات رہے آپؓ نے عملی طور پر سرکاردوعالمﷺ کے نائب کا کردار ادا فرمایا۔ غزوہ احد وبدر میں آپؓ اسلامی لشکر کے سالار رہے۔ بعثت کے چھٹے سال سے لے کر 3ہجری تک،اعلان اسلام سے لے کر غزوہ احد میں سید الشہداء کا بلند مقام ملنے تک آپؓ کی پوری حیات مستعار حفاظت مصطفی کریم ﷺ میں بسر ہوئی۔

مسائل اور ان کا حل

باجماعت نماز میں امام کی قرات میں مختلف آیات کا جواب دینے کی شرعی حیثیت سوال :امام صاحب اگرباجماعت نمازمیں اگرایسی آیات تلاوت کریں جس میں دعا کا ذکر ہویااللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان ہویاجس میں عذاب الٰہی کا ذکرہواورمقتدی دعاکی صورت میں ’’آمین، سبحان اللہ، یا اعوذ باللہ‘‘ دل میں کہے ،کیاایساکرناجائزہے؟

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔