پاکستان بمقابلہ بھارت : زور کا جوڑ ,ٹی 20 ورلڈ کپ کا ہائی وولٹیج میچ

تحریر : زاہد اعوان+ محمد احمد رضا


یوں تو ’’ٹی 20 کرکٹ‘‘ کی عالمی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے لیکن اس جنگ کا سب سے دلچسپ اور سنسنی خیز معرکہ ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ ہوتا ہے، جسے دنیا بھر میں کرکٹ شائقین کسی بھی بین الاقوامی ایونٹ کے فائنل سے بھی زیادہ دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔ دونوں روایتی حریف ہمسایہ ممالک کے شہری توگویا اسے کھیل نہیں بلکہ حقیقی جنگ تصور کر لیتے ہیں۔ میچ والے دن سڑکیں سنسان اور بازار ویران ہو جاتے ہیں۔ ہر کوئی ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھ جاتا ہے اور ایک ایک گیند پر ایسے تبصرے ہوتے ہیں جیسے شاید دونوں ایشیائی ممالک کا کرکٹ کے سوا تو کوئی کام یا مسئلہ ہے ہی نہیں۔

ہرکسی کو دو سابق ورلڈ چیمپئن روایتی حریفوں کے درمیان آج پڑنے والے زور کے جوڑ کا شدت سے انتظار ہے۔یہ ورلڈکپ کا واحد میچ ہے جس کے سو فیصد ٹکٹ پہلے روز ہی انتہائی قلیل وقت میں فروخت ہو گئے تھے۔ انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں، دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں آج پاکستانی وقت کے مطابق شام7 بجے ’’ٹی 20 ورلڈکپ‘‘ کا سب سے بڑا معرکہ شروع ہو گا جس کیلئے پاکستانی شاہینوں نے بھارتی سورمائوں پر جھپٹنے کے لیے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

پاکستان کو یہاں ایک ایڈوانٹیج حاصل ہو گا کہ پاکستان دبئی کو ہوم گرائونڈ کے طور پر استعمال کر چکا ہے اور کھلاڑی یہاں کی وکٹوں سے خوب آشنا ہیں۔

شماریاتی دلائل کے معیار پر اگر جانچا جائے تو بھی قومی شاہین اونچی اڑان بھر سکتے ہیں اور وہ بھارتی سورماؤں کو پنجوں میں دبوچ کر پٹخنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ آئی سی سی رینکنگ میں بھارت دوسرے جبکہ صرف 5 ریٹنگ پوائنٹس کے فرق کے ساتھ پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ ٹی 20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں نمایاں کارکردگی پاکستان کی ہے۔ دونوں ٹیمیں ایک ایک بار عالمی چیمپئن بن چکی ہیں، روایتی حریفوں کو ایک ایک بار ہی رنر اپ رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ قومی شاہینوں کو دوسیمی فائنل کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے۔ انفرادی رینکنگ میں بھی بابر اعظم دوسر ے نمبر پر ہیں۔ قومی کپتان کو نفسیاتی برتری یہ حاصل ہے کہ انہوں نے ویرات کوہلی سے ٹاپ پوزیشن چھینی تھی جو اب چوتھے نمبر پر جا چکے ہیں۔ 

سب سے اہم بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں بابرا عظم کو 11 میچز کھیلنے کا تجربہ ہے، جہاں وہ چار نصف سنچریاں بھی بناچکے ہیں۔ مجموعی طور پر 27 سالہ بابر اعظم 61 ٹی 20 میچز میں 2204 رنز بنا چکے ہیں جس میں ان کی 122رنز کی ایک سپر اننگز بھی شامل ہے۔ عمر کے 33ویں سال میں پہنچنے والے ویرات کوہلی نے 90 میچز میں 3159 رنز جوڑے، زیادہ مقابلوں یعنی چانسز کے باوجود سینچری سے محرومی بھارتی کپتان کو نفسیاتی دباؤ کا شکار رکھے گی۔ بحیثیت کپتان ویرات کوہلی 45 میں سے 29 میچ جیت چکے ہیں اور بابر اعظم 28 میں سے 15 بار وکٹری سٹینڈ پر کھڑے ہوئے۔ ان سب سے بڑھ کر بابر اعظم کا ٹی 20 کرکٹ میں تیز ترین 7 ہزار رنز مکمل کرنے کے عالمی ریکارڈ نے کوہلی اور کین ولیمسن ہی نہیں، کرس گیل، آرون فِنچ سمیت بڑے بڑوں پر دھاک بٹھا دی ہے۔ 

کپتانوں کے بعد کھلاڑیوں کے موازنے بھی کئے جا سکتے ہیں جس میں شاہینوں کے کارنامے نمایاں اور جذبے بلند ہیں۔ اللہ پاک کے فضل سے ٹاپ آرڈر میں محمد رضوان ہی کا جوڑ نہیں، ہر فارمیٹ کے سینچری میکر، ٹی 20 سپیشلسٹ فُل فارم میں ہیں۔

اگر ہم ماضی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے ٹی 20 میچز پر نظر ڈالیں تو دونوں ٹیمیں اب تک8  مرتبہ آمنے سامنے آئیں۔ جس میں پاکستان صرف ایک بار فاتح رہا۔پاکستان کو بھارت کیخلاف ٹی 20 میچز میں واحد فتح بنگلور کے مقام پر دسمبر 2012ء میں ملی تھی جب اس نے بھارت کو 5 وکٹ سے زیر کیا تھا۔ ٹی 20 ورلڈکپ مقابلوں میں روایتی حر یف پانچ مرتبہ آمنے سامنے آئے، جہاں دونوں کے درمیان پہلا معرکہ 2007 ء کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہوا تھا۔ دونوں ٹیموں نے مقررہ 20 اوورز میں141،141رنز بنائے، جس کے بعد ٹائی بریکر کے لئے ’’بال آئوٹ‘‘ کا سہارا لیا گیا۔بھارت کی جانب سے وریندر سہواگ، ہربھجن سنگھ اور رابن اتھاپا نے وکٹوں کو ہٹ کیا۔ پاکستان کے یاسر عرفات، عمر گل اور شاہد آفرید ی تینوں ہی کا نشانہ چوک گیا۔ دس روز بعد دونوں ایک بار پھر فائنل میں مدِ مقابل آئے، پاکستان ہدف کے قریب آکر بھی فتح سے دور رہ گیا۔ 2012 ء کے ٹی 20 ورلڈکپ میں بھارت نے 8 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ 2012ء میں ہی پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھارت کا دورہ کیا۔ دو میچز کی سیریز کا پہلا میچ بنگلور میں ہوا جس میں پاکستانی ٹیم پانچ وکٹوں سے کامیاب ہوئی لیکن احمد آباد میں ہونیوالے دوسرے ٹی 20 میچ میں بھارت نے پاکستان کو 11رنز سے ہرایا۔2014ء کے ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستا ن نے بھارت کو جیت کے لیے131 رنز کا ہدف دیا جو اس نے تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا تھا۔ 2016ء میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایشیا کپ کے میچ میں مدِمقابل آئیں ، پاکستان ٹیم83 پر آئوٹ ہوگئی۔ محمد عامر نے بھارت کو پریشان کیا، مگر کم رنز کا ہدف بھارتی ٹیم نے5وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ 2016 ء کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی بھارت کا پلڑا بھاری رہا اور کولکتہ کے ایڈن گارڈنز پر ہوم ٹیم6وکٹ سے فتحیاب رہی۔

پاک بھارت ٹی 20 میچز میں بلے بازوں کی کارکردگی دیکھی جائے تو ویرات کوہلی چھ میچز میں254رنز بناکر کامیاب بیٹسمین ہیں، شعیب ملک 164رنز بنا کر دوسرے اور محمد حفیظ 156رنز بناکر تیسرے نمبر پر ہیں۔ بائو لرز میں عمر گل 11 وکٹوں کے ساتھ کامیاب ترین بائولر ہیں، عرفان پٹھان نے پاک بھارت میچز میں 6 جبکہ محمد آصف نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان میچز میں اعداد و شمار تو پاکستان کے حق میں نہیں، لیکن آج کے ہائی وولٹیج میچ میں اعداد و شمار سے زیادہ عزم اور حوصلہ معنی رکھتا ہے۔ پاکستانی شائقین پُر امید ہیں کہ اس بار پاکستان ٹیم بہترین کھیل پیش کر کے تمام اعداد و شمار کو رد کرے گی اور کامیابی اپنے نام کر لے گی۔ 

پاکستانی کھلاڑیوں نے جمعہ کے روز بھی بھرپور ٹریننگ سیشن کیا اور تین گھنٹے کے دوران کھیل کے تینوں شعبوں پر توجہ دی گئی، قومی کرکٹرز کی آئی سی سی کرکٹ اکیڈمی اوول ٹو میں بھرپور ٹریننگ کا سلسلہ جاری رہا جہاں کوچز کی زیرنگرانی گرین شرٹس نے تین گھنٹے کے دوران فیلڈنگ کی ڈرلز کے علاوہ نیٹ پر بیٹنگ اور بائولنگ کے دوران بھی کھیل کی بہتری پر توجہ دی اور سخت گرم موسم کے باوجود پوری دلجمعی سے ان خامیوں پر کام کرتے دکھائی دیئے جو وارم اپ میچوں کے دوران سامنے آئی تھیں۔گزشتہ روزبھی آئی سی سی اکیڈمی اوول ون میں شام چھ بجے سے نو بجے تک قومی سکواڈ نے بھرپور پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔ 

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے بھارت کے خلاف میچ سے قبل کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ اچھی کرکٹ کے ساتھ ملک کے وقار کو مقدم رکھیں، بھارت کے میچ پر نہیں پورے ٹورنامنٹ پر فوکس کریں۔ 

ٹی 20 ورلڈکپ میں پاکستان کے پہلے میچ سے قبل گزشتہ روز پی سی بی نے کپتان بابر اعظم کی ٹریننگ روٹین شائقینِ کرکٹ کے ساتھ شیئر کی۔ اس ویڈیو میں بابر اعظم اپنی پریکٹس روٹین کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ وہ جب بھی ہوٹل سے نکل کر آتے ہیں تو گول سیٹ کر کے آتے ہیں کہ کس طرح کی ٹریننگ کرنی ہے۔ پریکٹس میں سو فیصد پرفارمنس دینے کی کوشش ہوتی ہے۔ پریکٹس میں سو فیصد ہو گا تو میچ میں بھی ایسا ہی ہو گا۔ مائنڈ سیٹ ہر میچ سے پہلے مثبت ہوتا ہے۔ ورلڈ کپ ایسا ایونٹ ہوتا ہے جس میں سب ٹیمیں تیار ہو کر آتی ہیں۔ ہم بھی ورلڈ کپ میں بہترین پرفارمنس دینے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ پاکستان کے ساتھ میچ میں بھارتی ٹیم فیورٹ ہے لیکن ٹی20 میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔پہلے تک مجھے ٹیم سے متعلق کچھ خدشات تھے لیکن حالیہ تبدیلیوںکے بعد ہماری ٹیم کابہترین کمبی نیشن بن گیا ہے۔

آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے سابق اسپنر بریڈ ہوگ نے سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں کے حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ سیمی فائنل میں انگلینڈ، ویسٹ انڈیز، بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں پہنچ سکتی ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان اپنا پہلا میچ جیت جاتا ہے تو یقینا وہ سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائے گا لیکن اگر وہ اس میں شکست کھاتا ہے تو یہ مشکل ہوگا ۔ 

پاکستان نے آج کے بڑے معرکے کے لئے 12رکنی قومی سکواڈ کااعلان کردیاہے ، جس میں بابراعظم (کپتان)، آصف علی، فخرزمان، حیدر علی، محمدرضوان(وکٹ کیپر)، عمادوسیم، محمدحفیظ، شاداب خان، شعیب ملک، حارث رئوف، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔ 

قومی سکواڈ تجربے اور منفرد ٹیلنٹ کے اعتبار سے بہت مضبوط ہے۔ شعیب ملک نے کوہلی الیون کے خلاف آستینیں چڑھا لی ہیں، اگلے پچھلے بدلے لینے کے لیے تیار ہیں۔ پروفیسر کے نام سے مشہور محمد حفیظ بھی آل راؤنڈ کارکردگی سے سورماؤں کو ٹف ٹائم دیں گے۔ جارح مزاج بیٹر فخر زمان بھی حریف بائولرز کے لیے خطرے کا بڑا نشان ہیں۔ 2017ء کو اوول کے میدان میں ان کا تگڑا سیکڑہ بھارت سمیت تمام ٹیموں کے لیے ڈراؤنا خواب ہو گا۔ سپیڈ، یارکر، سلو ون اور سوئنگ ورائٹی رکھنے والے شاہین شاہ آفریدی کو کھیلنے کی جرات کون کرے گا۔ شاہین کو آفریدی ہونے پر بھی مان ہے کہ ان کے پیش رو شاہد آفریدی بھارتیو ں کو بنگلادیش سمیت دنیا بھر میں تاریخ کی بدترین ناکامیوں سے دوچار کر چکے ہیں۔ لیجنڈری شعیب اختر کے بعد حارث رؤف کی شکل میں ایک اور پنڈی ایکسپریس پٹری پر چڑھنے، دوڑنے بلکہ دھوم مچانے کو تیار ہے جو حالیہ نیشنل ٹی 20 کپ میں 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بائولنگ کرا کے خطرے کی گھنٹی بجا چکے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ نائب کپتان شاداب خان، آل راؤنڈر عماد وسیم بھی میچ وننگ پرفار منس دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

(زاہد اعوان سینئر صحافی ہیں اور طویل عر صہ سے دنیا میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں)

(محمد احمد رضا سابق کرکٹر اور سینئر سپور ٹس جرنلسٹ ہیں، 2008 سے وہ بطور سپورٹس ہیڈ دنیا نیوز سے وابستہ ہیں)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومت کے معاشی و سیاسی چیلنجز

الیکشن اور حکومت سازی میں مشکلات کو عبور کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کو اب حکومت چلانے میں نئی مشکلات کا سامنا ہے اور ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے معاشی عدم استحکام اور بڑھتی ہوئی مہنگائی۔حال ہی میں ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی کڑی شرائط خصوصاً ًپٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے نے مہنگائی میں جو اضافہ کیا ہے اس سے مہنگائی کے شعلے کچھ ایسے بے قابو ہوئے ہیں کہ یہ اب ہر سمت پھیلتے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ایک اور آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے ۔

حکومت مخالف تحریک اور حکومتی صف بندی

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بنے ہوئے ابھی دو ماہ ہی ہوئے ہیں اور حکومت خود کو ملک کے حالات کے تناظر میں سنبھالنے کی کوشش کررہی ہے مگر اس کو مختلف محاذوں پر مختلف نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے ۔

الزامات لگاتے رہو،کام نہ کرو!

سندھ کی سیاست بڑی عجیب ہے، یہاں ایک دوسرے پر الزامات اور پھر جوابی الزامات کا تسلسل چلتا رہتا ہے۔ اگر نہیں چلتی تو عوام کی نہیں چلتی۔ وہ چلاتے رہیں، روتے رہیں، ان کی پکار سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی میں البتہ ایک صلاحیت دوسری تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ہے، اور وہ یہ کہ کم از کم عوام کو بولنے کا موقع تو دیتی ہے۔ شاید وہ اس مقولے پر عمل کرتی ہے کہ بولنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہوجاتا ہے، اور عوام بھی تھک ہار کر ایک بار پھر مہنگائی اور مظالم کا سامنا کرنے کیلئے خود کو تیار کرلیتے ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں سیاست کی۔

خیبر پختونخوا کے دوہرے مسائل

خیبرپختونخوا اس وقت بارشوں،مہنگائی، چوری رہزنی اور بدامنی کی زد میں ہے ۔حالات ہیں کہ آئے روز بگڑتے چلے جارہے ہیں۔

بلوچستان،صوبائی کابینہ کی تشکیل کب ہو گی ؟

آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ صوبائی حکومت اور کابینہ کی تشکیل تین ہفتوں تک کردی جائے گی اور انتخابات کی وجہ سے التوا کا شکار ہونے والے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا جائے گا مگر دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود صوبے میں اب تک صوبائی اسمبلی کے تعارفی اجلاس اور وزیر اعلیٰ کے حلف اٹھانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوسکا۔

آزادکشمیر حکومت کی ایک سالہ کارکردگی

20 اپریل کو آزاد جموں وکشمیر کی اتحادی حکومت کا ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ گزشتہ سال آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو نا اہل قرار دیا گیا تو مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کے ارکان نے مشترکہ طور پر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنالیا جو اُس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر تھے۔ حلف اٹھانے کے بعد چوہدری انوار الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں تعمیر وترقی، اچھی حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی اور کرپشن کے خلاف مؤثر کارروائی کی عملی کوشش کریں گے۔