چار سال کا بوڑھا
ایک دن ایک بادشاہ کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں ایک بوڑھا ملا ۔ جسے دیکھ کر بادشاہ نے پوچھا ’’ بڑے میاں! تمہاری عمر کتنی ہو گی ‘‘ ؟ بوڑھے نے جواب دیا ’’ جہاں پناہ کی عمر اور دولت زیادہ ہو ، اس گنہگار کی عمر صرف چار سال کی ہے ــ‘‘۔
بادشاہ نے کہا ’’ کیا ؟ یہ بڑھاپا اور اتنا جھوٹ؟ تمہاری عمر 80برس سے کم نہیں ہو سکتی ‘‘۔ بوڑھے نے جواب دیا ’’ جہاں پناہ! حضور والا کا انداز ہ بہت درست اور بالکل صحیح ہے مگر 80میں سے 76سال اس عاجز نے یونہی گنوا دیے ۔ جن میں صرف اپنا اور بال بچوں کا پیٹ پالنا ہی کام سمجھتا رہا اس کے کے سوا نہ کوئی نیکی کمائی نہ کسی غریب کی مدد کی۔اب چار سال سے عقل آئی ہے کہ ہم لوگ صرف اپنے ہی لئے پیدا نہیں ہوئے بلکہ دوسروں کا بھی ہم ہر حق ہے اور اب اس پر عمل کر رہا ہوں ۔ اس لئے اصلی عمر صرف چار ہی سال کی سمجھتا اور گنتا ہوں، باقی فضول ہے‘‘۔
بوڑھے نے کیسی اچھی بات کہی کہ جب تک آدمی اپنے کام کو نہ سمجھے آدمیوں میں نہیں گنا جاسکتا۔بزرگی عقل پر ہے، عمر پر نہیں اور سخاوت دل پر موقوف ہے مال داری پر نہیں۔ جو لوگ ان باتوں کو پہلے سے سمجھ لیں ان کی کسی بات سے دوسروں کو تکلیف نہیں پہنچتی بلکہ وہ ہمیشہ کمزوروں اور غریبوں کی مدد کر کے بھلائیاں حاصل کرتے رہتے ہیں۔