بدگوئی: نیکیاں کھا جانے والا فعل، ’’مسلمان کو گالی دینا فسق، اس سے لڑنا کفر ہے‘‘ (صحیح بخاری:47)

تحریر : مولانا رضوان اللہ پشاوری


قرآن اور احادیث میں بدگوئی کی واضح طور پر مذمت کی گئی ہے

کہتے ہیں کہ کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلا ہوا جملہ واپس نہیں آسکتے۔ ایک اور مثل مشہور ہے کہ زبان کا گھائو تیر کے وار سے زیادہ موثر ہوتا ہے۔ اسی لئے بدگوئی کو عام طور پر انسانی معاشروں میں ناپسندیدہ نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ یوں تو کسی کی عزت پر حملہ کرنے اور اسے اذیت پہنچانے کے کئی طریقے ہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طریقہ بدگوئی ہی ہے۔

بدگوئی کا مفہوم ہے کسی کے منہ پر اسے برا بھلا بولنا یا کوئی ایسی بات کردینا جس سے اسے اذیت پہنچے۔ کوئی ایسی بات یا اشارہ جو کسی شخص کے سامنے اسے ایذا پہنچانے کی نیت سے ادا کیا جائے یا جس سے مخاطب کو ناحق ایذا پہنچے یا بات اپنی نوعیت کے اعتبار سے غیر شرعی یا غیر اخلاقی ہو ۔عام طور پر لوگ جب کسی کی مخالفت کرتے اور اس پر تنقید کرتے ہیں تو وہ بزدلی کی بنا پر پیٹھ پیچھے خفیہ طریقے سے اس کے عیوب بیان کرتے اور اس کی بے عزتی کے درپے ہوتے ہیں۔ اسے اصطلاح میں غیبت کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات اختلاف اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ لوگ منہ پر ہی مخالف کو برا بھلا کہنے لگ جاتے، اس پر نکتہ چینی کرتے، اس کے عیوب بیان کرتے، اس کی کمزوریوں کو اچھالتے، لعن طعن اور ملامت کرتے، طنزیہ فقرے بولتے اور یہاں تک کہ گالی بکنے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔

قرآن کریم میں بدگوئی کی ممانعت:قرآن میں سورہ الحجرات کی آیت میں واضح طور پر اس روئیے کو برا سمجھا گیا اور اس کی ممانعت بیان کی گئی ہے اور باز نہ آنے والے لوگوں کو ظالموں کی صف میں شامل کیا گیا ہے ۔ ’’اور نہ آپس میں ایک دوسرے کو عیب لگاؤاور نہ(ایک دوسرے کو) برے القاب سے پکارو، ایمان کے بعد گناہ کا نام لگنا برا ہے،اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم لوگ ہیں‘‘(الحجرات:11)۔اسی طرح بد گو انسان کو سورہ الھمزہ میں ہلاکت کی وعید سنائی گئی ہے ۔’’ہر طعنہ زن اور عیب جوئی کرنے والے کیلئے ہلاکت ہے ‘‘(الھمزہ:1) سورۃ القلم میں بھی طعنہ دینے والے شخص کیلئے وعید آئی ہے۔

 حدیث میں بدگوئی کی ممانعت:قرآن کے علاوہ احادیث میں بھی بدگوئی کی واضح طور پر مذمت کی گئی ہے چنانچہ ایک حدیث میں خوش خلقی کے بارے میں بیان ہوا ہے’’تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب اورآخرت میں میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو تم میں اخلاق میں سب سے زیادہ اچھے ہوں گے‘‘( جامع ترمذی: حدیث نمبر 2018)،

اسی طرح ایک اور حدیث میں بیان ہوتا ہے۔’’جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ‘‘۔( صحیح بخاری)اسی طرح ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ سے پوچھاگیاکہ بندے کو سب سے اچھی چیز کیا عطا کی گئی؟ فرمایا خوش خلقی۔(سنن ابن ماجہ)

بدگوئی کے مختلف انداز

گالی دینا:گالی کا مطلب کوئی دشنام ، بدزبانی یا کوئی فحش بات بولنا ہے ۔ بدگوئی کی سب سے سنگین صورت حال یہی ہے کہ مخاطب کو گالی دی جائے ۔گالی دینے کے کئی انداز ہیں جیسے کسی جانور سے منسوب کرنا، کسی غلط کردار سے موسوم کرنا، کسی فحش فعل سے نسبت دینا، کسی کے گھر کی خواتین کے بارے میں غلیظ زبان استعمال کرنا، کوئی فحش بات کہہ دینا وغیرہ۔ گالی کسی صورت میں بھی انسانی سوسائٹی میں گوارا نہیں اور اس کی ہر مہذب فورم میں مذمت ہی کی جاتی ہے ۔ گالی دینے کا بنیادی مقصد مخاطب کی توہین کرنا، بے عزت و ذلیل کرنا اور ایذا پہنچانا ہوتا ہے حالانکہ گالی دینے والے شخص کو جواب میں خود اس بے عزتی کے عمل سے گزرنے کا احتمال ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ آخرت میں اس کے اکاؤنٹ سے نیکیاں مخاطب کے اکاؤنٹ میں بھی منتقل ہونے کا خدشہ بھی موجود ہوتا ہے ۔

 بدگوئی کے ایک اہم پہلو یعنی گالی کے بارے میں ایک حدیث میں بیان ہوتا ہے ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے‘‘ ( صحیح بخاری:جلد اول: حدیث نمبر 47)۔

 دوسری جانب بد اخلاقی اور بدگوئی کی شناخت کی بنا پر اس کے مختلف پہلوئوں کو احادیث میں موضوع بنایا گیا ہے۔ چنانچہ بدگوئی کا ایک اہم پہلو زبان کا غلط استعمال ہے اور اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز کا ضامن ہو تو میں اس کیلئے جنت کا ضامن ہوں‘‘ (صحیح بخاری: 1421)۔

ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا ’’قیامت کے دن میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا کہ جو نماز روزے زکوٰۃ وغیرہ سب کچھ لے کر آئے گا لیکن اس آدمی نے دنیا میں کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی ، کسی کا مال کھایا ہوگا،کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہوگا تو ان سب لوگوں کو اس آدمی کی نیکیاں دے دی جائیں گی ۔ اگر اس کی نیکیاں ان کے حقوق کی ادائیگی سے پہلے ہی ختم ہو گئیں تو ان لوگوں کے گناہ اس آدمی پر ڈال دئیے جائیں گے اورپھر اس آدمی کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا‘‘(صحیح مسلم :5281) ۔

عیب جوئی : اسی طرح ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ ’’مسلمان کو اذیت نہ دو انہیں عار نہ دلاؤ اور ان میں عیوب مت تلاش کرو، جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی عیب جوئی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عیب گیری کرتا ہے اور جس کی عیب گیری اللہ تعالیٰ کرنے لگے وہ ذلیل ہو جائے گا۔ اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو‘‘ (جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 2121)۔

آبرو ریزی :مسلمان کی عزت کی اس قدر حرمت ہے کہ جو کوئی اس حرمت کو نقصان پہنچائے، اس کی نمازیں تک قبول نہیں ہوتیں۔ آپﷺ کا ارشاد ہے: "جو کوئی کسی مسلمان کی آبروریزی کرتا ہے تو اس پر اللہ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے اور اس کی فرض عبادت قبول نہیں ہوتی۔ (صحیح بخاری: جلد دوم:حدیث نمبر 440)

 لعنت کرنا:بدگوئی کا ایک پہلو لعنت کرنا ہے ۔ لعنت کرنے کا مطلب کسی کو خدا کے عذاب کی یا خدا کی رحمت سے محروم کرنے کی بددعا دینا ہے ۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ ہم کسی کے بارے میں یہ کہیں کہ اللہ تجھے برباد کرے یا خدا تجھے غارت کرے وغیرہ۔ اسی لئے حدیث میں لعنت کرنے کو مومن کے قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا ’’مومن پر لعنت کرنا اس کے قتل کرنے کی طرح ہے‘‘۔ (صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1058)

بدگوئی سے بچنے کے طریقے

بدگوئی سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ سب سے پہلے  وہ سبب معلوم کیا جائے جس کی بنا پر بدگوئی کی جارہی ہے اور پھر اس سبب کے مطابق علاج کیاجائے ۔ مثال کے طور پر اگر بدگوئی کا سبب غصہ ہے تو اس ہر قابو پایا جائے ، اگر سبب بہت زیادہ بولنا ہے تو کم بولنے کی مشق کی جائے۔اللہ تعالیٰ ہمیں اس مہلک بیماری سے اپنی حفظ وامان میں رکھے۔(آمین )

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔