شعبان العظم کے فضائل

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں، اس میں لوگوں کے اعمال رب ک حضور پیش کئے جاتے ہیں (نسائی السنن:2357) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں میں نے حضور اکرم ﷺ کع شعبان اور رمضان کے سوا متواتر دو مہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا (ترمزی شریف 1/:155)

اللہ تعالیٰ نے سال کے مہینوں میں سے چار مہینے رجب، شعبان، رمضان اور محرم برگزیدہ فرمائے۔ ان میں سے شعبان کو چن لیا اور اسے رحمتِ عالم ﷺ کا مہینہ قرار دیا۔ لہٰذا شعبان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں تمام بھلائیوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ آسمان سے برکتیں اْتاری جاتی ہیں، گناہ گار بخشش پاتے ہیں اور برائیاں مٹادی جاتی ہیں۔ اسی لیے شعبان کو ’اَلمْکَفِّر‘ یعنی گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بننے والا مہینہ کہا جاتا ہے۔

شعبان المعظم کا مہینہ بڑی برکتوں اور رحمتوں والا ہے۔ یہ وہی قابلِ احترام مہینہ ہے کہ جب رجب المرجب کا چاند نظر آتا تو نبی کریم ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ’’اِلٰہی رجب اور شعبان میں ہمیں برکت دے اور ہم کو خیریت کے ساتھ رمضان تک پہنچا دے‘‘ (مشکوۃ المصابیح: رقم الحدیث 1396)

یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں آپ ﷺ کی دیرینہ تمنا پوری ہوئی اور تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا۔ تیمم سے متعلق احکام کا نزول اسی مہینے میں ہوا۔ تاریخ اسلام کا عظیم غزوہ ’’غزوہ بنو المصطلق‘‘ اسی ماہ میں پیش آیا۔ اسی مہینے میں آپ ﷺ نے حضرت حفصہؓ اور جویریہ ؓ سے نکاح فرمایا۔ اسلامی سال کا یہ آٹھواں مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے اعتبار سے مہتم بالشان اور ماہ رمضان کیلئے پیش خیمہ ہوتا ہے۔ اس مہینہ میں رمضان المبارک کے استقبال، اس کے سایہ فگن ہونے سے قبل ہی اس کی مکمل تیاری اور مختلف ضروری امور سے یکسوئی کا بھرپور موقع ملتا ہے۔

اس مہینے کی عظمت و اہمیت اتنی ہے کہ خود رسول اکرم ﷺ نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے۔ حضرت سلمان فارسیؓ سے فرماتے ہیں ’’یہ مہینہ وہ مہینہ جس میں حضور اکرم ﷺ اِس کثرت سے روزے رکھتے تھے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کوگمان ہوتا کہ آپ کبھی ترک نہیں کریں گے۔(صحیح ابن خزیمہ)

اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں: حضور اکرم ﷺ کو یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان سے ملا دیں(کنزالعمال: 26586)۔ حضرت اْمِ سلمہ ؓ فرماتی ہیں: ’’میں نے حضور اکرمﷺ کو شعبان اور رمضان کے سوا متواتر دو مہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا‘‘(ترمذی شریف:155/1)

شعبان اسلامی سال کا آٹھواں ماہ مبارک ہے اس کی بہت فضلیت و برکات ہیں۔ ’’شعبان‘‘ عربی میں پھیلانے اور شاخ در شاخ ہونے کو کہتے ہیں۔ چوں کہ اِس مہینہ میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نفلی روزے رکھنے اور نیک عمل کرنے والے کو شاخ در شاخ برابر بڑھنے والی نیکی اور خیر و بھلائی کا موقع میسر آتا ہے اِس لئے اِس مہینہ کو بھی ’’شعبان‘‘ کہا جاتا ہے۔بعض علماء فرماتے ہیں کہ ماہِ رجب کے احترام میں عرب لوگ لڑائی جھگڑوں وغیرہ سے بچ کر گھروں میں رہتے تھے اور شعبان کے مہینے میں شاخوں کی طرح منتشر و متفرق ہوجاتے تھے اِس لئے اِس مہینہ کو ’’شعبان‘‘ کہا جاتا ہے۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری:ج8ص184)

اِس ماہ میں رسول اللہ ﷺ  بڑی کثرت سے نفلی روزے رکھتے اور اِس کے چاند اور تاریخوں کے یاد رکھنے کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔ سیدہ عائشہ صدیقہ ؓفرماتی ہیں کہ بنی پاک ﷺ کو تمام مہینوں میں سے شعبان کے روزے رکھنا زیادہ محبوب تھا، اس لئے آپﷺ اس ماہ کثرت سے روزے رکھتے اور میں نے شعبان کے علاوہ اور کسی ماہ میں حضور کو اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ (احمد بن حنبل، المسند، 188/6، رقم:25589)

شعبان کو اس لئے شعبان کہا گیا ہے کہ اس سے خیر کثیر نکلتی ہے۔ شعبان دراصل شعب سے مشتق ہے، اس کا معنی پہاڑ کو جانے والا دشورا گزار راستہ ہے یا گھاٹی بھی ہے۔ اس ماہ کا نام شعبان رکھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہم خیر و برکت کے زیادہ سے زیادہ اعمال سے اللہ کا قرب حاصل کر سکیں۔ اس ماہ کو یہ اعزا ز کیا کم ہے کہ اللہ کے محبوب پاک ﷺ نے اس کو خود سے منسوب فرمایا اور دوسرے مہینوں کی نسبت آپﷺ کی نفلی عبادات میں اس ماہ اضافہ ہو جاتا تھا۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو بھی اس ماہ عبادات کرنے کی تلقین فرمائی۔

حضرت اسامہ ؓ کی روایت ہے کہ ’’میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسولﷺ میں نے آپ کو اس قدر روزے رکھتے نہیں دیکھا جس قدر آپؐ شعبان میں رکھتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں، یہ رجب اور رمضان کے درمیان ہے، یہ وہ ماہ ہے جس میں لوگوں کے اعمال رب کے حضور پیش کئے جاتے ہیں اور میں نے یہ پسند کیا کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزے میں ہوں (نسائی السنن، کتاب الصیام، رقم:2357)۔

شعبان میں پانچ حروف ہیں بزرگان دین فرماتے ہیں کہ ش سے مراد شرافت،یعنی بزرگی،ع سے مراد علو یعنی بلندی، ب سے مراد بر یعنی بھلائی اور احسان، ا سے مراد الفت اور ن سے مراد نور ہے۔ گویا ماہ شعبان کی جلوہ گری تو کیا ہوتی ہے شرافت بلندی بھلائی الفت اور نور کا سماں بندھ جاتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں نیکیوں میں کثرت، خطائوں کی مغفرت اور نزول برکت کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے۔ سرکار کا فرمان پاک ہے کہ شعبان کا مہینہ مقدس اور برکت والا ہے، اس ماہ عبادت کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے۔ حضرت سیدنا انس ؓ فرماتے ہیں کہ ماہ شعبان کا چاند نظر آتے ہی صحابہ کرام تلاوت کلام میں مشغول ہو جاتے اور اپنے احوا ل کی زکوٰۃ نکالتے، حکام قیدیوں کو طلب کرتے جس پر حد قائم کرنا ہوتی قائم کرتے، باقی مجرموں کو رہا کر دیتے۔ تاجر اپنے قرضے ادا کر دیتے اور دوسروں سے اپنے قرضے وصول بھی کرتے۔ 

بنی پاک ﷺ نے فرمایا کہ جو کوئی مسلمان ماہ شعبان میں تین روزے رکھے گا اور افطار کے وقت مجھ پر تین تین بار درود پاک پڑھے گا اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اور اس کی روزی میں برکت کی جائے گی اور قیامت کے روز اللہ اسے جنتی اونٹنی پر سوار کرے گا، یہ اسی پر سوار ہو کر جنت جائے گا اور جو کوئی شعبان کی پہلی اور آخری جمعرات کو روزہ رکھے گا تو اللہ کے ذمہ کرم پر ہے کہ اس کو داخل جنت فرمائے۔

اس ماہ مبارک کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ اسی ماہ تحویل قبلہ کا حکم عین نماز کے دوران نازل ہوا۔

حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ جو شخص  شعبان میں ایک روزہ رکھتا ہے اللہ اس کے جسم پر جہنم حرام کر دیتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے اس ماہ میں جو اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے دس روزے رکھے گا اس کیلئے میری یعنی حضور پاکﷺ کی شفاعت حلال ہو گی۔ ہمیں چاہیے کہ جتنا بھی ہو سکے اس مقدس ماہ منور میں عبادات کی کثرت کریں، درود پاک زیادہ سے زیادہ پڑھیں کیونکہ یہ میرے سرکار کا مہینہ ہے اور اس کے وسیلے سے اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔ اللہ ہم سب پر اپنا خاص فضل فرمائے اور ہماری انفرادی و اجتماعی پریشانیاں اپنے محبوب پاکﷺ اور ان کی آل و اصحاب کے صدقے دور فرما کر ان مقدس دنوں میں زیادہ سے زیادہ فکر آخرت کی توفیق نصیب فرمائے، میرے ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے، آمین۔ 

صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی عالم ِ دین ہیں ، 25 سال سے مختلف جرائد کے لیے اسلامی موضوعات

 پر لکھ رہے ہیں 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔