وضو کے شرعی مسائل وضو کے 4 فرائض، 13 سنن ومستحبات ہیں

تحریر : ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان


قیامت کے دن میری امت اس حالت میں بلائی جائے گی کہ منہ اور ہاتھ پاؤں آثار وضو سے چمکتے ہوں گے (صحیح بخاری: 136)تم میں کسی کی کامل نماز اس وقت نہیں ہوگی جب تک کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق کامل وضو نہ کرے (سنن ابی داؤد:858)

وضو مصدر ہے جو وضاء سے ماخوذ ہے جس کا معنی خوبصورتی و نظافت ہے۔ وضو کی شرعی تعریف یہ ہے کہ تعبد الٰہی کی خاطر مخصوص انداز میں مخصوص اعضائے جسم کو پاک پانی سے دھویا جائے۔ وضو کرنا شریعت اسلامی میں فرض ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھو لو اور سر کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پاؤں دھو لو‘‘ (المائدہ: 6)۔

وضو کی فضیلت احادیث مبارکہ کی روشنی میں

امام بخاری حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن میری امت اس حالت میں بلائی جائے گی کہ منہ اور ہاتھ پاؤں آثار وضو سے چمکتے ہوں گے‘‘ (صحیح بخاری،حدیث 136)۔

حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا ’’کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتائوں جس کے سبب اللہ تعالیٰ خطائیں مٹاتا ہے اور درجات بلندکرتا ہے۔ عرض کی ہاں یا رسول اللہﷺ ! فرمایا: کامل وضوکرنا ،مسجدوں کی طرف قدموں کی کثرت اور ایک نمازکے بعد دوسری نماز کا انتظار، اس کا ثواب ایسا ہے جیسا کہ کفار کی سرحد پر اسلامی سلطنت کی حفاظت کیلئے گھوڑا باندھنے کا۔ (صحیح مسلم:251)

امام نسائی ؒ عبداللہ صنابحی ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں کہ: ’’مسلمان بندہ جب وضوکرتا ہے تو کلی کرنے سے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں ، جب ناک میں پانی ڈال کرصاف کیا تو ناک کے گناہ نکل گئے، جب منہ دھویا تو اس کے چہرے کے گناہ صاف اور جب ہاتھ دھوئے تو ہاتھوں کے گناہ نکلے یہاں تک کہ ہاتھوں کے ناخنوں سے نکلے اور جب سر کا مسح کیا تو سر کے گناہ نکلے، یہاں تک کہ کانوں سے نکلے اور جب پاؤں دھوئے تو پاؤں کی خطائیں نکلیں،پھر اس کا مسجد کو جانا مزید براں (یعنی اس کا ثواب ان کے علاوہ ہے)۔(سنن نسائی، کتاب الطہارت، حدیث 103)

حضرت انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو ایک بار وضو کرے تو یہ ضروری بات ہے (یعنی ایک بار اعضاء کا دھونا فرض ہے) اور جو دو دو بار کرے اس کو دوگنا ثواب ہے اور جو تین تین بار دھوئے تو یہ میرا اور اگلے نبیوں کا وضو ہے۔ (مسند احمد بن حنبل:5739)

حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے  رسول اللہﷺ نے فرمایا’’ جو مسلمان وضو کرے اور اچھا وضو کرے پھرکھڑا اور باطن و ظاہر سے متوجہ ہو کر دو رکعت نماز پڑھے، اس کیلئے جنت واجب ہوتی ہے۔ (صحیح مسلم: 234)

وضوکے احکام ومسائل

عمل کی صحت،اس کی قبولیت اور اس پر بدلہ ملنے کیلئے نیت شرط ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیشک تمام اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا‘‘ (صحیح مسلم: 1907)۔ شریعت میں نیت کا مطلب ہے اللہ سے قربت حاصل کرنے کیلئے عبادت کی ادائیگی کا عزم کرنا۔ وضو پر ثواب حاصل کرنے کیلئے حکم الٰہی بجا لانے کی نیت سے کرنا ضروری ہے ورنہ وضو تو ہو جائے گا مگر ثواب نہ پائے گا۔

قبولیت عمل کی شرط

عمل کے قبول ہونے کی دو شرطیں ہیں، ایک وہ عمل خالص اللہ کیلئے ہو۔ دوسرے اسے ایسے کیا جائے جیسے رسو ل اللہ ﷺ نے کیا ہے۔

وضو کے فرائض

وضوکے 4 فرائض ہیں، چہرہ دھونا یعنی پیشانی کے اوپر جہاں سے اصل میں بال اگتے ہیں وہاں سے ٹھوڑی کے اختتام تک اور ایک کان کی جڑ سے دوسری کان کی جڑ تک دھونا۔ 2:۔ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا۔ 3:۔ چوتھائی سر کا مسح کرنا۔ 4:۔ دونوں پیروں کو ٹخنوں تک دھونا۔

وضوکی سنتیں و مستحبات

وضوکے 13سنن و مستحبات ہیں۔ بسم اللہ کہنا، مسواک کرنا، دونوں ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھونا، چہرہ دھونے سے پہلے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا، گھنی داڑھی میں خلال کرنا، داہنے اعضاء کو پہلے دھونا، تین مرتبہ دھونا، وضو کے بعد دعا پڑھنا، پورے سر اور کانوں کامسح کرنا،ترتیب سے وضوکرنا یعنی پہلے منہ دھونا، پھر ہاتھ دھونا، پھر سر کا مسح کرنا، پھر پاؤں دھونا، اگر خلاف ترتیب وضو کیا یا کوئی سنت چھوڑی تو وضو تو ہو جائے گا مگر ایک دفعہ ایسا کرنا برا ہے اور اگر سنت مؤکدہ چھوڑنے کی عادت ہی بنا لی توگناہگار ہو گا۔ وضوکے اعضاکواس طرح دھوناکہ پہلے والا عضو خشک نہ ہونے پائے۔ (الدرالمختارمع ردالمحتار، کتاب الطہارت، ج1،ص262-264)۔ وضوسے بچا ہوا پانی تھوڑا ساپینا کہ یہ شفائے امراض ہے۔ (بہارشریعت،ج1،حصہ دوم،ص299)

وضو کے آداب 

اسراف کو ترک کرنا، بہت کم پانی لینے کو ترک کرنا۔ ناپاک کپڑے سے اعضا وضو کو نہ پونچھنا ۔ لوگوں سے باتیں نہ کرنا۔ وضو کے لیے خود پانی لانا۔ استنجاء کے وقت اس انگوٹھی کو اتار لینا جس پر اللہ تعالیٰ یا رسول اللہﷺ کا نام ہو۔ وقت سے پہلے وضو کی تیاری کرنا۔ ہر عضو دھوتے وقت کلمہ شہادت پڑھنا۔ قبلہ رو ہو کر وضو کرنا۔ انگوٹھی کے نیچے سے پانی گزارنا۔ چہرے پر پانی سے چھپکے نہ مارنا۔ جن اعضاء کو دھوئے ان پر ہاتھ پھیرے۔ اطمینان سے وضو کرنا۔ مل مل کر دھوناخصوصاً سردیوں میں۔ چہرے، ہاتھوں اور پیروں کو مقررہ حدود سے زیادہ دھونا تاکہ قیامت کے دن زیادہ سے زیادہ اعضا سفید ہوں۔ وضو کے بعد سبحانک اللہم اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ ‘ اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین پڑھنا۔ وضو کا پانی پینا۔ وضو کے بعد دو رکعت نماز تحیۃ الوضو پڑھنا۔ بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا۔ وضو کے پانی میں نہ تھوکنا۔ تین دفعہ سے زیادہ نہ دھونا۔ دھوپ میں گرم شدہ پانی سے وضو نہ کرنا۔ ( فتح القدیر، ج1، ص37) 

نبی مکرمﷺ کے وضو کی کیفیت

حضرت عثمان ؓ کے غلام حمران کہتے ہیں کہ انہوں نے عثمان بن عفان ؓ کو دیکھا انہوں نے ایک برتن (میں پانی) منگوایا،ا پنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا،اپنا منہ تین مرتبہ دھویا اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھویا، پھرسر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیروں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھویا، پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ’’جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا پھر دو رکعت نماز پڑھی (تحیۃ الوضو) جس کے دوران اس کے دل میں کسی قسم کا دنیاوی خیال نہ آیا ہو تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔ (صحیح بخاری:159 )

کامل وضو کرنے کا مفہوم

اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا:  ’’تم میں کسی کی کامل نماز اس وقت نہیں ہوگی جب تک کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق کامل وضو نہ کرے‘‘ (سنن ابی دائود: 858)

کامل وضو کرنے کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ بہت زیادہ پانی بہایا جائے بلکہ حسب ضرورت پانی استعمال کرتے ہوئے تمام اعضائے وضو تک پانی پہنچایا جائے اور اس کا کوئی جز خشک نہ رہے کیونکہ ناخن کے مقدار میں بھی سوکھا رہ گیا تو وضو نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم:557) اور وضو و نماز دونوں باطل ہو جائیگی (ابو دائود: 157) بلکہ مستحق عذاب بھی ہو جائے گا۔ (صحیح البخاری: 165، صحیح مسلم: 572)

وضو میں چار اعضاء دھونے کی حکمت

اصل حکمت کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے لیکن ظاہری طور پر جو علم حاصل ہوتا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ گناہوں کے ارتکاب میں یہ دیگر اعضا کے مقابلے میں زیادہ متحرک و پیش پیش رہتے ہیں، لہٰذا ان کی ظاہری طہارت کا حکم ان کی باطنی طہارت کا پتہ دیتا ہے، جیسا کہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے کہ جب ایک مسلمان اعضائے وضو کو دھوتا ہے تو اس سے سرزد ہونے والے گناہ پانی کیساتھ یا اس کے آخری قطرے کے ساتھ دھل جاتے ہیں، پھر اس کے بعد نبی مکرمﷺ نے دعائے وضو کا حکم فرما کر ایمان کی تجدید فرمائی۔ جس کا اشارہ ہے کہ بندے کو ظاہری و باطنی دونوں گندگیوں سے پاک کر دیا جائے لہٰذا اعضاء کے دھونے سے ظاہری پاکی اور شہادتین سے باطنی پاکی حاصل ہو جائے۔ 

وضو توڑنے والے امور 

وضو توڑنے والی چیزیں درج ذیل ہیں۔ 

1:۔ پاخانہ یا پیشاب کی جگہ سے کسی چیز کا نکلنا مثلاً پاخانہ، پیشاب، وَدِی، مَذِی، مَنی، کیڑا، پتھری۔

2:۔جسم کے اندر کسی جگہ سے خون یا پیپ کا نکل کر مخرج سے پاک جگہ پر پہنچنا۔ مثلاًخون ، یا پیپ ، یا زرد ، پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وْضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وْضو جاتا رہا۔ اگر صرف چمکا یا اْبھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون اْبھر یا چمک جاتا ہے یا خِلال کیا یا مِسواک کی یااْنگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر پایا یا ناک میں اْنگلی ڈالی اس پر خون کی سْرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تووْضو نہیں ٹوٹا۔(الفتاوی الھندی، کتاب الطہارت،ج1، ص280)

3:۔ تکیہ لگا کر سونا۔ مثلاًنماز وغیرہ کے انتظار میں بعض مرتبہ نیند کا غلبہ ہوتا ہے اور یہ دفع کرنا چاہتا ہے تو بعض وقت ایسا غافل ہو جاتا ہے کہ اس وقت جو باتیں ہوئیں ان کی اسے باِلکل خبر نہیں بلکہ دو تین آواز میں آنکھ کھلی اور اپنے خیال میں یہ سمجھتا ہے کہ سویا نہ تھا اس کے اس خیال کا اعتبار نہیں اگر معتبر شخص کہے کہ تْو غافل تھا، پکارا جواب نہ دیا یا باتیں پوچھی جائیں اور وہ نہ بتا سکے تو اس پر وْضو لازم ہے۔ (الفتاوی الرضویہ، ج1، ص 367)

4:۔منہ بھر کے قے آنا۔ مثلاً اگر تھوڑی تھوڑی چند بار قے آئی کہ اس کا مجموعہ منہ بھر ہے تو اگر ایک ہی متلی سے ہے تو وْضو توڑدے گی اور اگر متلی جاتی رہی اور اس کا کوئی اثر نہ رہا پھر نئے سرے سے متلی شروع ہوئی اور قے آئی اور دونوں مرتبہ کی علیٰحدہ علیٰحدہ منہ بھر نہیں مگر دونوں جمع کی جائیں تو منہ بھر ہو جائے تو یہ ناقضِ وْضو نہیں، پھر اگر ایک ہی مجلس میں ہے تو وْضو کر لینا بہتر ہے۔ (الدرالمختار مع ردالمحتار، کتاب الطہارت، ج1، ص293)

5:۔  بیہوشی، جنون، غشی اور اتنا نشہ کہ چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں ناقضِ وْضو ہیں۔ (الدرالمختار، کتاب الطہارت، ج1، ص299)

مفتی ڈاکٹر محمد کریم خان صدر اسلامک ریسرچ کونسل ہیں، 20 سے زائد کتب کے مصنف ہیں، ان کے ایچ ای سی سے منظور شدہ

25 آرٹیکلز بھی شائع ہو چکے ہیں

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔