زکوٰۃ: اسلام کا بنیادی رکن اور نماز پڑھاکرو، اور زکوٰۃ دیا کرو (سورۃ النور:56)

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


جب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ دے دی تو تم نے مال کا وہ حق ادا کر دیا جو تجھ پر واجب تھا (ترمزی شریف: 618)

ارکان اسلام  میں نماز کے بعد دوسرا اہم ترین رکن زکوٰۃ ہے۔ قرآن پاک میں 82 مقامات پر نماز اور زکوٰۃ کی فرضیت کا حکم یکجا وارد ہوا ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ صلوۃ اور نظام زکوٰۃ کا قیام اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ ایک سے انسان کی روحانی ضرورتوں کی تکمیل ہوتی ہے تو دوسرے سے اس کی مادی ضرورتوں کی کفالت کی ضمانت میسر آتی ہے۔ 

ایک اسلامی معاشرہ افراد کی روحانی اور مادی تقاضوں کی تکمیل کے بعد ہی جنم لیتا ہے، جس کے نتیجے میں نیکیوں اور اچھائیوں کو فروغ ملتا ہے اور اس کے اندر پائی جانے والی برائیوں کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔ قرآن کریم کے مطالعے سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جگہ جگہ اہل ایمان کو یہ کہہ کر جھنجھوڑتا ہے کہ اس مال میں سے میری راہ میں خرچ کرو جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اپنی جانو ںکیلئے جو بھلائی تم آگے بھیجو گے، اسے اللہ کے یہاں پائو گے، بے شک اللہ تمھارے سب کام دیکھ رہا ہے‘‘ (سورۃ البقرہ :110)۔پھر ارشاد ہوا کہ ’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول اللہ ﷺ کی فرمانبردای کرتے رہو، اس امید پرکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘(سورۃ  النور:56)۔

بے شمار احادیث نبوی ﷺ میں زکوٰۃ کے بارے میں رحمت دوعالم ﷺ نے ہمیں آگاہ فرمایا۔ حضرت ابن مسعودؓ کی اہلیہ زینبؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے عورتوں میں تقریر فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ ’’اے عورتوں : خیرات کرو خواہ وہ تمھارے زیورات میں سے ہو، اس لئے کہ قیامت کے دن جہنم میں عورتیں زیادہ ہوں گی، بس جہنم سے بچنے کا سامان کرو اور خیرات کرنا جہنم سے بچنے کا سامان ہے‘‘ (ترمذی شریف: (630

 حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’جب تم نے اپنے مال کی زکوٰۃ دے دی، تو تم نے مال کا وہ حق ادا کر دیا جو تجھ پر واجب تھا‘‘ (ترمذی شریف: 618)۔ 

زکوٰۃ ہر مسلمان، عاقل، بالغ، آزاد اور صاحب نصاب شخض پر واجب ہے۔ زکوٰۃ کے فرض ہونے کی شریعت میں یہ شرائط اور یہ نصاب بتایا ہے کہ جب نصاب پورا ہونے کے بعد اس پر ایک سال گزر جائے سونے کا نصاب ساڑھے سات تولے اور چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولے ہے۔ سونا چاندی میں چالیسواں حصہ نکال کر بطور زکوٰۃادا کرنا فرض ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ سونا چاندی کی زکوٰۃ میں چاندی ہی دی جائے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ بازار کے بھائو کے مطابق سونے چاندی کی قیمت لگا کر روپیہ پیسہ زکوٰۃ میں دیں۔ اگر کسی کے پاس تھوڑی چاندی اور تھوڑا سونا ہے اور سونا چاندی میں سے کوئی بھی الگ سے بقدر نصاب نہیں تو ایسی صورت میں دونوں کو ملا کر ان کی مجموعی قیمت نکالی جائے گی۔ جس نصاب (سونا چاندی)کو بھی وہ پہنچے اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔ جس زیور کی مالک عورت ہو خواہ وہ میکے سے لائی ہو یا اس کے شوہر نے اس کو دے کر ان کا مالک بنایا ہو تو ان زیورات کی زکوٰۃ عورت پر فرض ہے۔ جن زیورات کا مالک مرد ہو یعنی عورت کو صرف پہننے کیلئے دیا گیا ہے مالک نہیں بنایا گیا تو ان زیورات کی زکوٰۃ مرد کے ذمہ ہے۔ 

اگر سونا چاندی نہ ہو، نہ مال تجارت ہو بلکہ صرف روپے ہوں تو کم سے کم اتنی رقم ہو کہ ان سے ساڑھے سات تولہ سونا اور ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جا سکے تو وہ صاحب نصاب ہے۔ اس شخض کو رقم کی زکوٰۃ کل چالیسواں حصہ نکالنا فرض ہے۔

زکوٰۃ میں روپے پیسے ہی دینا ضروری نہیں بلکہ زکوٰۃ کی رقم سے غلہ یا کپڑا یا کتابیں یا کوئی اور سامان خرید کر مستحق افراد کو دے تو بھی زکوۃ ادا ہو جائے گی۔ 

اب آپ کو یہ بھی بتاتا جائوں کہ اسلام میں کون کون مستحقِ زکوٰۃ ہے۔ اس بارے فرمایا گیا کہ فقیر یعنی وہ شخض جس کے پاس کچھ مال ہے مگر نصاب سے کم ہے۔ مسکین یعنی وہ شخض جس کے پاس کھانے کیلئے غلہ اور پہننے کیلئے کپڑا بھی نہ ہو۔ قرض دار یعنی وہ شخض کہ جس کے ذمہ قرض ہو اور اس کے پاس قرض سے فاضل کوئی مال بقدر نصاب نہ ہو۔ مسافر جس کے پاس سفر کی حالت میں مال نہ ہو اس کو بقدر ضرورت زکوٰۃ کا مال دینا جائز ہے۔ عامل یعنی جس کو بادشاہ اسلام نے زکوٰۃ و عشر وصول کرنے کیلئے مقرر کیا ہو۔ غریب مجاہد تاکہ وہ جہاد کا سامان کرے۔

کرایہ پر اٹھانے کیلئے مکانات اور دوکانوں پر زکوۃ واجب نہیں اگرچہ وہ کروڑوں روپے مالیت کے ہوں۔ البتہ ان سے جو آمدنی ہو گی اگر وہ بقدر نصاب ہو اور اس پر سال گزر جائے تو پھر اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔ 

زکوۃ و صدقات میں افضل یہ ہے کہ پہلے اپنے بہن بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کو دے۔ پھر پڑوسیوں کو، پھر اپنے پیشہ والوں کو، پھر اپنے گائوں والوں کو اور شہر والوں کو زکوٰۃ سے انکار صریحاً کفر و بغاوت اور دائرہ اسلام سے اخراج کے مترادف ہے۔ امیر المومنین خلیفہ اوّل حضرت سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے اسلامی تاریخ کے نازک ترین لمحے میں جب مملکت اسلامیہ گوناگوں آزمائشوں اور فتنوں سے دوچار تھی منکرین زکوٰۃ کے خلاف اعلانیہ جہاد کیا۔ نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے ساتھ ان تمام باغیوں کا بھی قلع قمع کر دیا جنہوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کیا تھا۔ 

اس سے یہ بات بغیر کسی ابہام کے نکھر کے سامنے آتی ہے کہ اسلامی نظام میں زکوٰۃ کی ادائیگی ایک ایسے بنیادی رکن اور فریضے کا حکم رکھتی ہے جس سے انکار صریحا بغاوت متصور ہوتی ہے۔ ایسا کرنے والوں کے خلاف اسلامی حکومت کے ارباب اقتدار کیلئے جہاد کرنا فرض ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔