ادب کیا ہے؟

تحریر : امجد محمود چشتی


ادب فنون لطیفہ کی سب سے لطیف صورت ہےادبی زبان عام بول چال کی زبان سےمختلف،اثر پیدا کرنے کیلئےتشبیہات اور استعارات کا استعمال کیا جاتا ہے

عربی میں ادب کے معانی تہذیب، شائستگی اور لحاظ کے ہیں۔ ابتدا میں مہمان نوازی، ضیافت، دعوت پر بلانا کھانا تیار کرنا اور دستر خوان سجانا ادب کہلاتا تھا۔ اسی رکھ رکھائو سے شائستگی اور سیلقگی کا مفہوم نکلا۔ سو، شائستگی، حسن سلوک، خوش بیانی، نرم گوئی اور گفتگو کے طور طریقوں کا خیال رکھنا ادب اور ان کا مجموعہ آداب کہلایا۔ معزز اور من پسند شخصیات سے اچھے سلوک سے پیش آنا بھی ادب ہوا اور ادب سکھانا باقاعدہ عمل بن گیا۔ اس عمل کو ’’تادیب‘‘ کہتے ہیں۔ شاید یوں کہ استاد اور والدین نظم و ضبط اور طور طریقے سکھانے کیلئے سزا جو دیتے ہیں۔ گویا سلیقے، شرافت اور شائستگی سے پیش آنا ادب ٹھہرا۔ بتدریخ خوش گوئی، خوش بیانی، خوش کلامی اور خوش نگاری کا شمار بھی ادب میں ہونے لگا۔ اظہار خیال اور طرز نگارش کی رعنائیاں ادب کا حصہ بنتی گئیں۔ پھر حرف و نحو اور دیگر اصناف کے قواعد مرتب کیے گئے اور ادب کا شمار فنون لطیفہ میں ہونے لگا۔ فن لطیف سے مراد ایسا فن ہے جس سے آپ لطف اٹھائیں۔ وہ تحریر جسے اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہو کہ پڑھنے والے کو آگہی اور مسرت حاصل ہو، ادب کہلاتی ہے۔ 

وہ علم جو کتابوں کے ذریعے ہم تک پہنچے سب ادب ہے۔ اگر انسان کے طور طریقے اور افکار اچھے اور برے ہو سکتے ہیں تو ادب بھی تعمیری و تخریبی ہو سکتا ہے۔ ادب کسی قوم کے اخلاق، رسم و رواج اور زبان کا غماز ہوتا ہے۔ اپنے مافی الضمیر کا تحریر ی بیان اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کا اظہار ادب ہے۔ یہ ایسا گلدستہ ہے جس سے ہر شخص کو اپنی پسند کا پھول مل جاتا ہے۔ ادب فنون لطیفہ کی سب سے لطیف صورت ہے۔ تاہم ہر تحریر ادبی نہیں بلکہ اس کیلئے تخیل جذبات ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف جمالیاتی ذوق کی تکمیل کا ذریعہ ہے بلکہ قارئین کے شعور و آگہی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ ادب اپنے عہد کو بہترین الفاظ اور ترتیب میں بیان کرنے کا نام ہے۔ با الفاظ دیگر زندگی کے تلخ تجربات کی کرچیوں کو نگینے بنا کر پیش کرنے کا نام ادب ہے۔ ادبی زبان عام بول چال کی زبان سے مختلف ہے اور اس میں اثر پیدا کرنے کیلئے تشبیہات، استعارات اور مختلف صنعتوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ادب کو افسانوی اور غیر افسانوی ادب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ افسانوی ادب داستان، کہانی، ناول افسانہ پر مشتمل ہے جبکہ غیر افسانوی ادب میں مزاح، خطوط، سوانح حیات، کالم، سفر نامے، رپورتاژ وغیرہ شامل ہیں۔

ادب اور علم بدیع

اردو ادب میں علم بدیع کے ذریعے کلام میں نُدرت پیدا کی جاتی جس سے لفظی و معنوی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔ مختلف صنعتوں سے الفاظ کا خوبصورت انتخاب اور استعمال نظم و نثر کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس میں صنعت تجنیس، ایہام، لف و نشر، مبالغہ، تضاد، مراعات النظیر، ترصحیح، تلمیح وغیرہ ہیں۔

علم بیان

علم بیان کے ذریعے کسی بات کو ادا کرنے کیلئے نئے انداز نکالے جاتے ہیں۔ علم بیان میں تشبیہہ، استعارہ، مجاز مرسل اور کنایہ شامل ہیں۔

نظم اور اصناف نظم

عربی میں نظم کے معنی ترتیب، آرائش، سجانا، بندوبست اور لڑی میں پرونا ہے۔ اسے کلام موزوں کہتے ہیں اور اس میں ہر قسم کی شاعری شامل ہے۔ ہیئت اور موضوع کے اعتبار سے نظم کی کئی اقسام ہیں۔

نظم کی اقسام بلحاظ ہیئت بناوٹ

-1پابند نظم: یہ نظم مقنیٰ ہے، اس میں قافیہ اور بحر کی پابندی ہے اور علم العروض کے اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔

معریٰ نظم:قافیہ کی پابندی نہیں ہے۔ بحر کا خیال رکھنا ضروری ہے تاہم بحر اور مصرعے چھوٹے بڑے اور کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں۔

نثری نظم: اسے نظم کہنا بس تکلف ہی ہے۔ اس میں نثری اسلوب اختیار کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں بناوٹ کے لحاظ سے مصرعہ، ہائیکو، قطعہ مخمس، مسدس وغیرہ بھی نظم کا حصہ ہیں۔

اصناف نظم و سخن بلحاظ موضوع

حمد، نعت، قصیدہ، منقبت، مرثیہ، شہر آشوب، واسوخت، پیروڈی، گیت، ہجو، مثنوی، رباعی، قطعہ، کافی وغیرہ موضوع کے لحاظ سے نظم کی اصناف ہیں۔

اصناف نثر

نظم میں الفاظ مختصر اور نپے تلے ہوتے ہیں جبکہ نثر میں الفاظ منتشر ہوتے ہیں اور موسیقیت بھی نہیں ہوتی۔ اسے گایا نہیں جا سکتا۔ بناوٹ کے لحاظ سے نثر کی اقسام میں سادہ نثر، مسجع نثر، مقفیٰ نثر ہیں۔ جبکہ موضوع کے لحاظ سے افسانہ، ناول، کہانی، مضمون، انشائیہ، داستان، کالم، خطوط نگاری، انٹرویوز اور رپورتاژ شامل ہیں۔

 

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔