ڈینگی بخارسے بچاؤ، احتیاط لازم
ڈینگی بخار(Break-Bonefever) مشرق وسطیٰ کی بیماری جسے ہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں سردرد، بخار، جوڑوں اور پٹھوں میں درد ہوتا ہے اور سرخ رنگ کے دھبے (Rashes)پڑ جاتے ہیں۔ اس مرض کی تشخیص صرف لیبارٹری میں خون کے ٹیسٹ(CBC) کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ لہٰذا ہر بخار کو ڈینگی بخارسمجھ کر پریشان نہیں ہونا چاہیے۔بلکہ مستند معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
یہ بخار ایک خاص قسم کے مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مادہ مچھر ڈینگی کے وائرس کو ڈینگی کے مریض کے خون سے حاصل کر کے تندرست انسان کے خون میں منتقل کر دیتی ہے۔ ڈینگی مچھرکی پہچان یہ ہے کہ اس کا جسم سیاہ ہوتا ہے جبکہ اس کی ٹانگوں اور چھاتی پر سفید دھاریاں ہوتی ہیں۔ یہ صاف پانی کے چھوٹے چھوٹے ذخیروں میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ طلوع آفتاب یاغروب آفتاب کے اوقات میں انسان کو کاٹتا ہے۔ اس بیماری کی علامات 3سے 7دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔
پیدائش کے مقامات:
یہ مچھر پانی میں جنم لیتا ہے۔ یہ مادہ مچھر انڈے دینے کے لیے ٹھہرے ہوئے پانی کا انتخاب کرتی ہے۔ ڈینگی مچھرکے انڈوں اوربچوں (لارواؤں)کی پیدائش کے مقامات میں پانی کی ٹینکی،پرانے ٹائرز،روم کولر میں رکا ہوا پانی،گملوں میں جمع شدہ پانی،ٹوٹے ہوئے برتن شامل ہیں۔
احتیاطی تدابیر:
پانی جمع کرنے کے برتن کو اچھی طرح صاف کریں اور ڈھانپ کر رکھیں۔ گھروں میں موجود فواروں، آبشاروں اور سوئمنگ پول وغیرہ کا پانی باقاعدگی سے تبدیل کریں۔ مچھروں سے بچاؤ کے لیے کوائل میٹ، مچھر بھگاؤ لوشن اور مچھر دانی کا استعمال کریں۔ گٹر کے ڈھکن پر بنے سوراخوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔ اے سی اور فریج سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں۔اسی طرح ملبہ اور پرانا تعمیراتی سامان فوری طور پر ہٹا دیں۔ دروازوں اور کھڑکیوں پر باریک جالی لگوائیں اور ان کو ہر وقت بند رکھیں۔ مچھر کی بہتات کے دنوں میں ہفتہ میں دوبار مکمل صفائی کے بعد مچھر مار ادویات کا سپرے کریں اور دروازے ایک گھنٹے کے لیے بند رکھیں۔
ڈینگی بخار کی علامات
عام طور پر ڈینگی بحار کی دو اقسام دیکھنے میںآتی ہیں ایک عام ڈینگی بخار اور دوسرا خونی ڈینگی بخار۔ان دونوں کی علامات مندرجہ ذیل ہیں
عام ڈینگی بخار:
شدید بخار، جسم پر لرزہ طاری، جسم میں شدید درد، بھوک نہ لگنا، آنکھوں کے پیچھے شدید درد، پٹھوں اور ہڈیوں میں شدید درد، جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا۔
خونی ڈینگی بخار:
یہ ڈینگی بخار کی خطرناک قسم ہے جس میں مندرجہ بالا علامات کے علاوہ پیٹ میں شدید درد، سیاہ پاخانہ، 4سے 5گھنٹوں تک پیشاپ کا نہ آنا، ناک یا جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا اور بلڈ پریشر کا کم ہونا شامل ہیں۔ایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروادیناچاہیے۔
احتیاطی تدابیر:
ڈینگی کے عام مریض کا درجہ حرارت 101 Fڈگری سے زیادہ نہ ہونے دیں اور ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کر تے رہیں۔ مریض کو نارمل خوراک کے علاوہ زیادہ مقدار میں پانی، نمکول، جوس، سوپ، یخنی اور دودھ دیں۔ ڈینگی کے مریض کو پپیتہ کے پتوں کا رس نکال کر دیں۔خون پتلا کرنے والی ادویات دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ سیب کا رس یا ایک گلاس میں لیموں کا رس نچوڑ کر پلائیں تو اس سے بھی مرض میںآفاقہ ہوگا۔اس خطرناک مرض سے بچاؤ کے لیے اشد ضروری ہے کہ ہم سب مل کر اپنے حصہ کا کام کریں اور اپنے گھر اور ارد گرد کے ماحول ک صاف رکھنے میں متعلقہ اداروں کا ساتھ دیں۔اگر ہم سب مل کر اس خوفناک عفریب کا مقابلہ کریں گے تو انشاء اللہ اس خونی عفریب کو اس پاک وطن سے ختم کیا جاسکے گا۔ اس لیے یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ڈینگی کے خاتمہ کے لیے اپنے محلے، دفتر، گھر، فیکٹری وغیرہ کے کھڑے پانی اور گندگی کا صفایا کر کے ڈینگی کی افزائش کو روکیں اور اس کو ختم کریں۔کیونکہ اپنے ماحول کو خشک اور صاف رکھنا ہر شہری کا مذہبی، اخلاقی اور معاشرتی فریضہ ہے۔ کسی ایک کی لاپرواہی ڈینگی مچھر کی افزائش کا باعث بن کر پورے معاشرے کے لیے وبال جان بن سکتی ہے۔