لو بلڈ پریشر پر قابو پائیں
طبی اصلاح میں شریانی خون کا دبائو طبعی حد سیبڑھ جانے کو بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر اور طبی اصلاح میں شریانی خون کا دبائو طبعی حد سے طبعی حد سے کم ہو جانے کو کم فشار خون یعنی لو بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔ صحت کی حالت میں خون کا معتدل انقباضی اور انبساطی دبائو 120اور 80ملی میٹر آف مرکری جانا جاتا ہے۔ فی زمانہ یہ کہا جا رہا ہے کہ انقباضی اور انبساطی بلڈ پریشر 120اور 80ملی میٹر آف مرکری سے کم ہی رہے تو صحت کی علامت ہے جبکہ بلڈپریشر اس سے زائد ہو جانے پر تشویش کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بلڈ پریشر میں غیر معمولی کمی( کم فشار خون) بھی تشویش ناک ہو سکتی ہے۔
کم فشار خون یا لو بلڈ
پریشر کی علامات
ایسے افراد جن کا بلڈ پریشر معیار سے کم رہتا ہو وہ اکثر جسمانی کمزوری اور نیند میں زیادتی کی شکایت کرتے ہیں۔ ایسے افراد اعصابی کمزوری کے علاوہ دل کے تشویشناک امراض میں بھی جلد مبتلا ہو جاتے ہیں کیونکہ بلڈ پریشر میں غیر طبعی کمی کے نتیجہ میں دماغ کو آکسیجن اور غذائیت کی رسد کم رہتی ہے جو کہ کسی بھی وقت خطرناک صورت حال یعنی غشی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ معیار سے تھوڑا کم بلڈپریشر گو صحت کی علامت گنا جاتا ہے لیکن بلڈپریشر میں یکم دم غیر طبعی کمی سے سر درد، غنودگی، بے توجہی، آنکھوں میں ٹیڑھا پن، متلی، پیاس کی زیادتی، جلد میں پیلاہٹ، کمزوری، نقاہت، تیز اور گہری سانس کے علاوہ غشی ہو سکتی ہے۔
لوبلڈپریشر کی وجوہات
دل کی انقباضی حرکت سے خون شریانوں کا رخ کرتا ہے جبکہ انبساطی حرکت میں خون اعضاء سے وریدوں کا رخ اختیار کرتا ہوا دل کی طرف جاتا ہے۔ انسانی بلڈ پریشر کسی بھی وقت چیک کیا جا سکتا ہے تاہم اس کا ایک ہی سطح پر رہنا ضروری نہیں بلکہ یہ چند لمحوں میں ہی تبدیل ہو سکتا ہے۔ جسمانی کیفیت کے مطابق سانس میں تبدیلی کھانے پینے اور ماحولیاتی اثرات کو ذہن پر قبول کرتے ہوئے بلڈ پریشر فوراً ہی تبدیل یا کم و بیش ہو سکتا ہے۔
نیند کی حالت میں بلڈپریشر بیداری کی نسبت کم رہتا ہے جبکہ نیند سے بیداری پر یک دم تبدیل ہو جاتا ہے۔ کم بلڈپریشر کی نسبت ہائی بلڈ پریشر کو عام طور پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ دل کے اکثر امراض میں بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے ۔اس کے برعکس انقباضی اور انبساطی بلڈ پریشر 90اور 50 ہو جائے تو یہ بھی خطرے کی علامت جانا جاتا ہے۔ بلڈ پریشر میں یک دم 20درجے کی کمی اکثر خطرناک ثابت ہوتی ہے کیونکہ ایسی حالت میں دماغ کو آکسیجن کی رسد نہایت کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی ایسی صورت حال جس میں خون کی بڑی مقدار ضائع ہو جائے جیسے ایکسیڈنٹ ، جراثیمی بیماریاں اور شدید قسم کی چھپاکی یعنی الرجی وغیرہ میں زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ بلڈ پریشر میں کمی کی وجوہات جاننا بعض اوقات مشکل ہو جاتا ہے۔
علاج
درج بالا وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے علامات کے مطابق فوری طبی امداد مریض کی زندگی بچانے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس مقصد کیلئے مریض کو فوراً ہسپتال پہنچا دیا جائے اور مناسب علاج کی کوشش کی جائے۔ اکثر اوقات سیلاین گلوکوز یا رنگرلیکٹیٹ ایک ہزار ملی لیٹر کی مقدار میں وریدی ٹیکہ لگانے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ وٹامن بی کمپلیکس جس میں نکوٹینا مائیڈ شامل ہو بھی قائدہ مند رہتی ہے۔
مرض زیادہ شدید نہ ہو تو گھر پر بھی علاج کیا جا سکتا۔ اس مقصد کیلئے مریض کو فوراً نمکول یا نمک ملا پانی پلایا جائے۔ پھلوں خاص طور پر انگور سیاہ کا رس مناسب نمک ملا کر پلایا جائے۔ چائے اور کافی کا استعمال بھی مفید ہے۔ خوراک کم مقدار میں لیکن بار بار کھلائی جائے۔ آلو، چاول، روٹی اور پاستا کم مقدار میں استعمال کیا جائے جبکہ گوشت مناسب مقدار میں یا ان کا سوپ بھی استعمال کیا جا سکتا ۔ شہد، کھجور،دہی کا استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔ نمکیاتی مرکبات کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جائے۔