برآمدہ ہو دلکش و دل آویز توگھر دل موہ لیتا ہے

تحریر : شازیہ کنول


برآمدہ یا دالان، گھر کے بیرونی حصے میں نشست جمانے کا بہانہ بنتے ہیں۔ یہ گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ یعنی گیراج کے قریب بھی ہو سکتا ہے اور قدرے فاصلے پر بھی ، مگر دھیان اس بات کا رکھئے کہ گاڑی سے گرتے پیٹرول یا ڈیزل سے فضا آلودہ نہ ہو رہی ہو۔ آپ کا فرش، داغ دھبوں سے لیس نہ ہو اور قریب سے گزرنے والوں کو بدبو کا احساس نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ گاڑی کی دیکھ بھال اچھی طرح ہوتی رہے تو گریس کی بو بھی گھر کے صدر دروازے تک نہیں پھیلتی۔

باورچی خانوں، گھر کے اندرونی کمروں اور واش رومز کے ساتھ ساتھ ڈیوڑھی، برآمدے، لان (اگر ہو) یا پورچ کی آرائش سے لطف اندوز ہونا راحت کا باعث بنتا ہے۔ صدر دروازے سے گھر میں داخل ہوتے ہی یہی حصہ آپ کے جمالیاتی ذوق، مالی حیثیت اور تخلیقی صلاحیتوں کا نقشہ کھینچ دیتا ہے۔ اگر آپ اوپری منزل کے رہائشی ہوں تو گیلری کو بھی باہرٹریفک دیکھنے ،پر سکون ماحول میں پتوں کی سرسراہٹ سننے ، پرندوں کی چہکاریں اور تازہ ہوا کے جھونکوں کے ساتھ اپنی صبحوں یا شاموں کا بہترین وقت گزار سکتے ہیں۔

اگر آپ نچلی منزل پر قیام پذیر ہوں تب بھی تازہ پھولوں اور پتوں کے گملوں کو رکھ کے یا لان ترتیب دے کر گارڈن فرنیچر رکھ سکتے ہیں۔ یہاں سرما کی نرم دھوپوں اور بہار کی شاموں کا لطف دوبالا کیا جا سکتا ہے۔ گارڈن پارٹی، بار بی کیو یا سالگرہ کی تقریب یہاں منعقد کی جا سکتی ہے۔

لان کی تراش خراش ضروری

اگر کوئی پارٹی ترتیب دینا ہو تو برآمدہ کا فرش صاف نہ ہو یا اگر لان کی گھاس ہموار نہ ہو تو یہ آپ کے ذوق کا بدترین تاثر پیش کرتے ہیں۔ برآمدہ روزانہ صاف کرنا ضروری ہے، خواہ یہاں صرف جھاڑو ہی دی جاتی رہے۔ اسی طرح لان کی گھاس جونہی ناہموار اور بڑی بڑی نظر آئے۔ مالی سے گھاس کاٹنے کی مشین سے اس کی کٹائی کروائی جائے تو اچھا ہے۔

پریشر واشنگ فرش خراب کر سکتی ہے

پاکستان میں پریشر واشنگ سروسز دستیاب ہیں مگر خیال رہے کہ یہ آپ کے نفیس فرش کو تباہ بھی کر سکتی ہیں۔ اگر ہاتھوں ہی کی مدد سے صفائی کے محلول کے ساتھ یہاں صفائی کر لی جائے تو اچھا ہے۔ تیز ڈٹرجنٹ فرش کی ساخت اور رنگ یعنی پالش خراب کر سکتے ہیں سرکے یا میٹھے سوڈے سے پونچھا لگا لینا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

پورچ فرنیچر کی خریداری

یہ جگہ براہ راست دھوپ کا سامنا کرتی ہے چنانچہ آپ گارڈن یا پورچ فرنیچر انہی جگہوں سے لیں جو ان کے سن پروف ہونے کی یقین دہانی کراتے ہوں۔ یہاں آپ کو شیشم یا برما ٹیک لکڑی کا فرنیچر درکار نہیں ہوتا۔ بہتر یہ بھی ہوگا کہ آپ فرنیچر کے اوپر بڑی سی چھتری نصب کرا دیں تاکہ فرنیچر پائیدار بھی رہے اور رنگت بھی کم سے کم متاثر ہو۔ عام طور پر اس جگہ کین کا فرنیچر رکھا جاتا ہے۔ آپ کم فرنیچر خریدیں اور شام کی تقریبات میں گھر کے اندر سے بھی فرنیچر باہر منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ نشستوں کی دستیابی مسئلہ نہ ہو اور دیکھنے والوں کو اس کھلی جگہ کی افادیت بھی متاثر کر سکے۔

پودوں کے نکاسی آب کا خیال رکھا جائے

گھر کے بیرونی حصوں میں مختلف گملے رکھے جاتے ہیں جنہیں صبح یا شام کو پانی بھی دیا جاتا ہے۔ یہ پودے ہماری صحت و تندرستی، گھروں کی صحت بخش توانائی اور متعدد منفی باتوں سے چھٹکارے کا سبب بھی بنتے ہیں لیکن اگر پانی کا بہائو درست نہ ہو۔ نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہو۔ کسی وجہ سے پانی جمع رہے تو مچھر بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ فرش بھی گندا ہو سکتا ہے۔ جوتے بھر کر گھر کے اندر آئیں تو صبح یا شام کی صفائی غارت بھی ہو جائے گی۔ 

 برآمدے کو دیں جدید اسٹائل

جب آپ بیرونی دروازے کو نمایاں کرتے ہوئے برآمد کے اسٹائل میں تبدیلی کی خواہش رکھتی ہیں تو تھوڑی سی پالش شدہ کنکریٹ ، متوازن رنگوں کے ماربل، مٹی سے بنے دل آویز ٹائلز، روایتی یا کلاسیکی طرز کے ساتھ دیواری آرائش بھی کر لیں۔ یہ تمام اشیاء ماحول دوست بھی ہوتی ہیں، سادہ بھی اور نہایت دلکش و دل آویز اور دراصل یہی تو آپ کے گھر کو نیا اور اچھوتا اسٹائل دے جاتی ہیں۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔