وطن کا گیت

ہمیشہ امن کے ہم اس جہاں میں گیت گاتے ہیں ترقی کی طرف ہم ہر قدم اپنا بڑھاتے ہیں ہمارے دیس کے دریا عجب منظر دکھاتے ہیں پہاڑوں پر بھی دیکھو کھیت کیسے لہلہاتے ہیں
سویرے وقت پر ہر روز ہم سکول جاتے ہیں
پرندے جب درختوں پر خوشی سے چہچہاتے ہیں
کسان اپنے وطن کے سینچتے ہیں، کھیتیاں ہر سو
جو کھانے کو ہمارے چاول اور گندم اُگاتے ہیں
دیا درس اخوت ہی ہمیشہ ہم نے دنیا کو
محبت کا سبق سارے زمانے کو پڑھاتے ہیں
نہیں ہم چھوڑتے ہیں کام اپنا روز فردا پر
ہمیشہ پاس ہوتے ہیں نہیں پھولے سماتے ہیں
خدا ناراض ان بچوں سے ہوتا ہے کہ جو بچے
پرندوں کے نشیمن توڑتے ہیں اور ستاتے ہیں
ہمیں اپنا وطن ہر حال میں ہے جان سے پیارا
نہ آنے دیں گے آنچ اس پر زمانے کو بتاتے ہیں
ہمارے اس وطن کو اے خدا شاداب رکھ دائم
ہم اس کی گود میں حامدؔ ہمیشہ چین پاتے ہیں
حامد علی