بھنڈی: انسولین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ

تحریر : ہومیو ڈاکٹر وحکیم محمد عمر فاروق گوندل


بھنڈی ہماری روز مرہ کی غذا میں استعمال ہونے والی عام سبزی ہے، جو ہر عمر کے افراد میں بے حد مقبول ہے اور پسندیدگی کے باعث بھرپور اہتمام کے ساتھ پکائی جاتی ہے۔ اسے لیڈیز فنگر(Ladys firnger)کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا تعلق لویسی (Malvaceae) فیملی سے ہے جبکہ اس کا سائنسی نام ((Abelmoschusesculentus ہے۔ بھنڈی لیڈیز فنگر کے علاوہ اوکر(Okra)کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اسے دنیا بھر میں کاشت کیا جاتا ہے اور اپنی غذائیت اور صحت بخش خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ بطور سبزی استعمال ہونے کے علاوہ بھنڈی کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں اور بطور دوا بھی استعمال میں لائی جاتی ہے۔ اس مقصد کیلئے اس کے بیج اور بسا اوقات سالم بھی استعمال کی جاتی ہے۔ ذیل میں ہم بھنڈی کی صحت بخش خصوصیات کا ذکر کریں گے۔

فائبر(ریشہ) کا بہترین ذریعہ

بھنڈی ریشہ دار غذا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اپنی اس خصوصیت کی بنا پر یہ نظام ہضم کو بہتر بناتی ہے۔ انتڑیوں کے فعل کو باقاعدہ کرکے انہیں روز مرہ کے افعال کیلئے بہتر بناتی ہے۔ بھنڈی میں موجود ریشہ (فائبر) انتڑیوں میں جلد ہضم ہو کر نظام اخراج کو بہتر کرتا ہے اور انتڑیوں سے فضلات کا اخراج باقاعدگی سے ہوتا رہتا ہے۔

شوگر کے مریضوں کیلئے بہترین

بھنڈی شوگر کے مریضوں کیلئے بھی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اس کے اجزا میں وہ ضروری عناصر پائے جاتے ہیں جو انسولین میں پائے جاتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں بھنڈی قدرتی ذرائع سے انسولین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ بھنڈی کا استعمال بلڈ شوگر کو کم کرتا ہے۔ اس میں Eugenolنامی ریشہ پایا جاتا ہے جو خون میں شوگر کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔

زچہ و بچہ کیلئے فائدہ مند

بھنڈی میں بے شمار فولیٹ پائے جاتے ہیں جو جسم کی تعمیر میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فولیٹ نہ صرف حمل قرار پانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ رحم مادر میں پرورش پانے والے بچے کی جسمانی اور دماغی نشوونما میں بھی بے حد فائدہ مند ہے۔ اس کا استعمال اسقاط حمل کے خطرہ کو کم کرتا ہے نیز بچے کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مضبوط ہڈیوں کی ضامن

ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے کیلیشم کی اہمیت کو سب جانتے ہیں۔ بھنڈی میں موجود وٹامن Kجو کہ خون کے بہائو کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ بھنڈی میں موجود فولیٹ اور وٹامن kنہ صرف اس نظام کو مستحکم کرتا ہے بلکہ ہڈیوں کو طاقت بھی دیتے ہیں اور ہڈیوں کے خستہ ہو جانے جیسے آسٹبوپروسس کہتے ہیں کیلئے بھی مفید ہے۔

دمہ کے مریضوں کیلئے مفید

دمہ ایک تکلیف دہ مرض ہے۔ عموماً بڑے بزرگ اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ بچوں میں بھی اس کے بد اثرات پائے جاتے ہیں۔ بھنڈی میں دافع تکسیدی عوامل سمیت دافع سوزش اجزا بھی پائے جاتے ہیں جو دمہ کے مریضوں کیلئے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ بھنڈی میں وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے ۔ بھنڈی کا  استعمال دمہ اور اس کے اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

نظام تنفس میں بہتری

بھنڈی جہاں دوسرے امراض و علامات میں مرض کو کم کرنے میں مستعمل ہے۔ نظام تنفس کو بہتر بنانے کیلئے بھنڈی کے پتوں اور پھولوں کا جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے اور خاص طور پر یہ جوشاندہ ہوائی نالیوں کی سوزش اور نمونیہ میں بے حد فائدہ مند ہے۔ بھنڈی میں پائے جانے والے لطیف اجزا روز مرہ کے ہونے والے زکام اور ٹھنڈی میں فائدہ مند ہیں۔

قبض کشا

بھنڈی جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے ریشہ یعنی فائبر سے بھرپور سبزی ہے۔ اس میں پائے جانے والے اجزا قبض کو ڈور کرتے ہیں۔ جسم سے فاسد مادوں کا اخراج کرتے ہیں۔ بڑی آنت کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں جس سے ان کی حرکت میں نرمی پیدا ہوتی ہے اور قبض جیسا مرض لاحق نہیں ہوتا۔ بالفاظ دیگر بھنڈی میں قدرتی طور پر قبض کشا عناصر پائے جاتے ہیں۔

کولون کینسر سے نجات

بھنڈی میں پایا جانے والا ناحل پذیر (Insolube) فائبر(ریشہ) انتڑیوں کے راستوں میں صفائی ستھرائی کا کام کرتا ہے جس سے کولون کینسر کے خطرات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ بھنڈی میں پائے جانے والے دافع تکسیدی عوامل جسم کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز کے خلاف جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔

موٹاپے سے نجات

بھنڈی میں کیلوریز کی مقدار بہت کم پائی جاتی ہے جبکہ دیگر عناصر انتہائی مناسب مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم کو توازن کی حالت میں رکھتے ہیں۔ یوں بھنڈی کا استعمال کسی بھی طور موٹاپا نہیں ہونے دیتا یا یوں کہا جا سکتا ہے کہ بھنڈی کا استعمال دیگر چکنائیوں سے بھرپور غذا کے مقابلے میں کئی گنا فائدہ مند ہے۔

کولیسٹرول کم کرنا

بھنڈی میں چونکہ حل ہو جانے والا ریشہ یا فائبر پیکٹین پایا جاتا ہے جو کہ خون میں کولیسٹرول کے بڑھے توازن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے نیز بھنڈی کا استعمال شرائن کے جملہ امراض کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔

جلد کی صفائی ستھرائی

بھنڈی کا استعمال جید کو تروتازہ رکھنے اور اس کی صفائی ستھرائی میں بھی کیا جاتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن سی جسم کے مختلف خلیوں کی مرمت میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے، جس سے جلد میں نمودار ہونے والے داغ دھبے ختم ہو جاتے ہیں۔ نیز جلدی دانے اور چنبل جیسے مرض سے بھی نجات مل جاتی ہے۔

لُو لگنے سے محفوظ رکھنا

موسم گرما میں لو لگ جانا ایک عام مرض ہے جس سے تقریباً ہر کوئی دو چار ہو جاتا ہے۔ عموماً دھوپ میں اور دفاتر سے باہر کام کرنے والے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ لُو کا شکار افراد اگر اپنی غذا میں بھنڈی کا استعمال شروع کر دیں تو لُو کے بد اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال لُو کی حالت میں ڈپریشن، گھبراہٹ اور کمزوری کو دور کرتا ہے۔

خوبصورت اور گھنے بال

بھنڈی کا بالوں کیلئے استعمال بے حد سود مند ہے۔ اس کے استعمال سے بال نرم ملائم ہوتے ہیں۔ کھوپڑی تروتازہ اور موئسچرائزر رہتی ہے اور کھوپڑی کی خارش ہے انسان محفوظ رہتا ہے۔ نیز اس کا استعمال جوئوں سے نجات اور سکری کو دور کرنے کا باعث بھی بنتا ہے۔ اس کے استعمال سے بالوں میں نئی رونق اور چمک نمایاں ہو جاتی ہے۔

قوت مدافعت کو بڑھانا

بھنڈی انسانی جسم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے قوت مدافعت میں بھی اضافہ کا باعث بنتی ہے۔ بھنڈی میں شامل دافع تکسیدی عوامل اور وٹامن سی بہترین طور سے قوت مدافعت کو بڑھانے کا کام انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں پائے جانے والے دیگر معدنیات جن میں میگنیشیم، مینگانیز، کیلشیم اور فولاد جسم کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز کے خلاف ڈھال کا کردار ادا کرتے ہیں اور قوت مدافعت کے نظام کو بہتر بناتے ہیں۔

آنکھوں کے امراض

بھنڈی میں چونکہ بیٹا کیروٹین بھی پایا جاتا ہے اس کا استعمال نظر کے جملہ امراض میں فائدہ دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود لیوٹین اور دیگر دافع تکسیدی عوامل موتیا جیسے مرض کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

خون کی کمی

بھنڈی میں فولاد، فولیٹ اور وٹامن kوافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ ہیموگلوبن بنانے میں اپنا کام کرتا ہے۔ اس کا استعمال خون کے سرخ خلیوں کو بڑھاتا ہے جس سے انیمیا یعنی خون کی کمی جیسے مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

السر سے نجات

بھنڈی میں موجود اساسی اہمیت کے عناصر معدہ میں موجود تیزاب (HCL) کے ساتھ مل کر نظام ہضم کو درست بناتے ہیں اور ہضم کی نالی کے ایسر کو مندمل کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

قدرتی پروٹین سے بھرپور

بھنڈی قدرتی طور پر پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اس کے بیجوں میں یہ خصوصیت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے بھنڈی امائنو ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے جس میں ٹریپٹوپین، سسٹینا اور دیگر سلفر پر مشتمل امائنو ایسڈ پائے جاتے ہیں۔

نظام دوران خون میں بہتری

جدید تحقیق کے مطابق فلیوونائیڈز کا بھرپور استعمال، وٹامن سی کا استعمال یعنی وٹامن سی سے بھرپور پھل اور سبزیاں استعمال کرنا خون کی چھوٹی چھوٹی شرائن عروق شعریہ (Capillaries)کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بھنڈی میں یہ تمام خصوصیات بے پناہ مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

الغرض بھنڈی (لیڈیز فنگر) وٹامن کے، سی، کیروٹینز، میگنیشیم مینگانیز، امائنو ایسڈ اور قدرتی پروٹین سمیت فولاد جیسے عناصر سے بھرپور قدرتی غذا اور سبزی ہے۔ اس کا استعمال جسم انسانی کے لئے بے پناہ فوائد کا حامل ہو سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اعتدال کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنی رومزہ کی سبزیوں میں بھنڈی کے استعمال کو بھی لازم کریں تاکہ اس سے استفادہ کیا جا سکے۔

 

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭