کشور اطالیہ کی بہار

تحریر : سعید واثق


پاکستان اور اٹلی دوستی کے گہرے رشتوں میں منسلک ہیں۔ جغرافیائی فاصلوں کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ اگرچہ اس پہلو کی طرف پہلے زیادہ توجہ نہیں دی گئی تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ اٹلی یورپ کا پہلا ملک ہے جس میں اردو زبان و ادب کی اہمیت کو پہچانتے ہوئے اس کا اعتراف کیا گیا اور یہاں اٹھارویں صدی میں اردو کی تدریس شروع ہوئی۔ اس سلسلے میں اردو کے نامور اساتذہ یہاں جاتے رہے ہیں اور اٹلی ریڈیو اردو میں نشریات پیش کرتا رہا ہے۔ خوشگوار حیرت کی بات ہے کہ کچھ اطالوی باشندے اردو میں شاعری بھی کرتے رہے ہیں۔

 ’’کشورِا طالیہ کی بہار‘‘  ڈاکٹرزاہد منیر عامر (ڈائریکٹر ادارہ تالیف و ترجمہ،پنجاب یونیورسٹی) کی کتاب ہے جو ادبی صنف کے اعتبار سے ایک سفر نامہ ہے جو ہمیں اٹلی کے بارے میں بہت اہم معلومات فراہم کرتا ہے جو مصنف نے اپنے سفر اٹلی کے دوران میں حاصل کیں۔ اس کتاب میں اٹلی کے اہم شہروں، روم، فلورنس، وینس، ویرونا، ٹیورین، میلان، پومپیائی، بریشیا کے بارے میں اہم معلومات ملتی ہیں۔ کتاب کا مخاطب پاکستانی قاری ہے، مصنف جسے اس خطے کی ثقافت، سماجی صورتحال اور عظیم رومی تہذیب سے آگاہ کرتا ہے، آج کا اٹلی جس کا امین ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کتاب اٹلی کے تعلیمی حلقوں میں، خاص طور پر نیپلز یونیورسٹی میں جبکہ روم میلان اور فلورنس میں عمومی طور پر اردو زبان و ادب کی اہمیت کو بھی روشن کرتی ہے۔ 

 آندرے آس فیراریزے (سفیر اطالیہ، پاکستان) کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں کہ پروفیسر ڈاکٹرزاہد منیر عامر نے اٹلی اور اردو زبان کیلئے اس کی پسندیدگی کو دریافت کیا ہے۔ وہ اپنے قارئین پر ان پہلوئوں کو روشن کرتے ہیں جن کی جانب پہلے شاید ہی توجہ دی گئی ہو۔اس کتاب میں جہاں مصنف نے اٹلی اور سلطنتِ روما کا تعلق واضح کیا ہے وہاں سلطنت روما کا تاریخ عالم میں کردار بھی واضح کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اٹلی کے تاریخی آثار اور یادگاروں سے بھی متعارف کرواتی ہے۔ ڈاکٹر عامر نے اٹلی کے ادبی شہ پاروں، اس ملک کے حسن و جمال، تاریخ اور کلچر سے ہمیں متعارف کروایا ہے۔ ہمیں اس کتاب سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اٹلی میں پاکستان اور اردو سے متعلق کچھ کتابیں بھی شائع ہوئی ہیں اور یہاں روم، میلان اور نیپلز میں اردو کی تدریس پر زور دیا گیا ہے خاص طور پر نیپلز یونیورسٹی، جہاں اٹھارویں صدی سے اردو پڑھائی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر زاہد منیر عامر کی مساعی سے پنجاب یونیورسٹی اور نیپلز یونیورسٹی کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت (میمورنڈم آف انڈر سٹینڈنگ) پر دستخط ہوئے ہیں۔ یہ مفاہمی یادداشت دونوں یونیورسٹیوں کو مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنے اور طالب علموں اور اساتذہ کے تبادلے کے پروگرام شروع کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ یونیورسٹی آف نیپلز اور یونیورسٹی آف پنجاب کے اشتراک سے کوئی کتاب شائع ہو ئی ہے۔ یہ کتاب پاکستانیوں اور اطالویوں کے لئے یکساں طور پر کسی تحفے سے کم نہیں ہے۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک مصنف کس طرح دو ملکوں اور دو تہذیبوں کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتا ہے۔۔ مزید یہ کہ اس کتاب کی اشاعت ادب کے ذریعے، دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ یہ کتاب بین الاقوامی ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دے گی جس سے عالمی برادری کے درمیان دوستانہ تعلقات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔آندرے آس فیراریزے کہتے ہیں کہ اس کتاب کی اشاعت سے دو ثقافتوں اور تہذیبوں کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی تعاون کی نئی راہیں کشادہ ہوں گی۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭