ہچکی کیوں آتی ہے؟
جب ہمیں ہچکی آتی ہے تو ہمارا ڈایافرام غیر ارادی طور پر سکڑتا ہے۔ ڈایا فرام ممالیہ جانداروں میں وہ حجاب حاجز یا رکاوٹی پردہ ہے جو سینہ کو شکم سے الگ کرتا ہے اور یہ سانس لینے کے عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈایا فرام کے سکڑنے کی وجہ سے ہماری ووکل کورڈز فوری طور پر قریب آجاتی ہیں جس کی وجہ سے ہچکی کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ (ووکل کورڈز سے مراد حنجرے یا وتر صوت ہے۔ حنجرے کے جوف میں بڑھی ہوئی دو جھلی دار رباط میں سے کوئی ایک، جن کے کنارے پھیپھڑوں سے ہوا کے اخراج کے باعث باہم قریب آجاتے ہیں اور مرتعش ہوکر آواز پیدا کرنے لگتے ہیں)۔
ہچکی کئی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوسکتی ہے لیکن اکثر صورتوں میں اس کی کوئی ایک خاص وجہ نہیں ہوتی۔ہچکی کے دوروں کو کئی مختلف چیزوں کے ساتھ وابستہ کیا جاتا ہے۔ یہ بہت زیادہ تیزی سے کھانے یا پینے سے ہو سکتی ہے۔ بہت زیادہ پریشانی یا بہت زیادہ جوش و خروش بھی ہچکی کا سبب بن سکتا ہے اور گلے کی خراش یا معدے کی جلن کے باعث بھی ہچکی لگ جاتی ہے۔ بعض شدید صورتوں میں ہچکی کی وجہ پلوریسی بھی ہو سکتی ہے۔پلوریسی کی بیماری کو ذات الجنب بھی کہتے ہیں، اس میں سینے کی جھلی کی سوزش پیدا ہوجاتی ہے جس کے ساتھ اکثر بخار اور سانس لینے میں دشواری بھی ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ نمونیا، معدے یاغذا کی عضلاتی نالی جو حلق سے پیٹ تک جاتی ہے یا لبلبہ کی خرابی، اور ہپاٹائٹس جیسی بیماریاں بھی ہچکی کا سبب بنتی ہیں۔ ان تمام صورتوں میں ڈایافرام یا اسے سپلائی دینے والے فرینیک (Phrenic) اعصاب میں سوزش پیدا ہوتی ہے اور اسی سوزش کے باعث ہچکی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ عام طور پر لگنے والی ہچکی کے بارے میں اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام ہضم میں عمومی خرابیوں کے ردعمل میں پیدا ہوتی ہے اور یہ تھوڑی دیر کی تکلیف کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔