ہچکی کیوں آتی ہے؟

تحریر : نعیم احمد


جب ہمیں ہچکی آتی ہے تو ہمارا ڈایافرام غیر ارادی طور پر سکڑتا ہے۔ ڈایا فرام ممالیہ جانداروں میں وہ حجاب حاجز یا رکاوٹی پردہ ہے جو سینہ کو شکم سے الگ کرتا ہے اور یہ سانس لینے کے عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈایا فرام کے سکڑنے کی وجہ سے ہماری ووکل کورڈز فوری طور پر قریب آجاتی ہیں جس کی وجہ سے ہچکی کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ (ووکل کورڈز سے مراد حنجرے یا وتر صوت ہے۔ حنجرے کے جوف میں بڑھی ہوئی دو جھلی دار رباط میں سے کوئی ایک، جن کے کنارے پھیپھڑوں سے ہوا کے اخراج کے باعث باہم قریب آجاتے ہیں اور مرتعش ہوکر آواز پیدا کرنے لگتے ہیں)۔

 ہچکی کئی وجوہات کی بنا پر پیدا ہوسکتی ہے لیکن اکثر صورتوں میں اس کی کوئی ایک خاص وجہ نہیں ہوتی۔ہچکی کے دوروں کو کئی مختلف چیزوں کے ساتھ وابستہ کیا جاتا ہے۔ یہ بہت زیادہ تیزی سے کھانے یا پینے سے ہو سکتی ہے۔ بہت زیادہ پریشانی یا بہت زیادہ جوش و خروش بھی ہچکی کا سبب بن سکتا ہے اور گلے کی خراش یا معدے کی جلن کے باعث بھی ہچکی لگ جاتی ہے۔ بعض شدید صورتوں میں ہچکی کی وجہ پلوریسی بھی ہو سکتی ہے۔پلوریسی کی بیماری کو ذات الجنب بھی کہتے ہیں، اس میں سینے کی جھلی کی سوزش پیدا ہوجاتی ہے جس کے ساتھ اکثر بخار اور سانس لینے میں دشواری بھی ہوتی ہے۔ 

اس کے علاوہ نمونیا، معدے یاغذا کی عضلاتی نالی جو حلق سے پیٹ تک جاتی ہے یا لبلبہ کی خرابی، اور ہپاٹائٹس جیسی بیماریاں بھی ہچکی کا سبب بنتی ہیں۔ ان تمام صورتوں میں ڈایافرام یا اسے سپلائی دینے والے فرینیک (Phrenic) اعصاب میں سوزش پیدا ہوتی ہے اور اسی سوزش کے باعث ہچکی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ عام طور پر لگنے والی ہچکی کے بارے میں اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام ہضم میں عمومی خرابیوں کے ردعمل میں پیدا ہوتی ہے اور یہ تھوڑی دیر کی تکلیف کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭