رزق حلال۔۔۔۔مسلمان کا شعار
اسلام ایک کامل دستو رحیات ہے،جوہر قدم پر کلمہ گوکی مکمل اور سچی راہ نمائی کرتا ہے۔دین اسلام جہاں مسلمانوں کو اصول عبادت اور طریقہ بندگی سکھاتاہے ، وہیں کسب معاش اور طلب رزق کے بھی آداب اور طورطریقے سکھاتا ہے، تاکہ ان امورکومدنظررکھ کر حلال روزی کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔ اسلام میں رزق حلال کو ایسی اہمیت حاصل ہے کہ ایمان لانے کے بعد تمام احکام پر عمل پیرا ہونے کے باوجود کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت نہیں پاتا، جب تک کہ ان کا کھانا پینا حلال نہ ہو۔اسلام اللہ تعالیٰ کادیاہواایک پاکیزہ نظام ہے یہ مسلمانوں کو حرام و ناجائز رزق سے بچنے اورحلال وحرام میں تمییزکرنے کا حکم دیتا ہے۔ حلال کمانااورحرام سے بچنااتناہی ضروری ہے جتنا نماز، روزہ اوردینی فرائض پرعمل پیراہونا۔
اسلام مختلف اعمال اور اصولوں کے ذریعے انسانوں کو رزق حلال کمانے کی راہنمائی فراہم کرتا ہے۔اس مضمون میں رزق حلال کی اہمیت اوردنیاوی و اخروی فوائدو ثمرات کوقرآن و حدیث کی روشنی میں اختصارسے بیان کیا جاتا ہے۔
توکل علی اللہ
اسلام میں ایمان اور توکل علی اللہ کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ ایمان کے ساتھ اپنی کاوشوں میں توکل کرنا اہم ہے، اور ایک مسلمان کو یہ یقین رکھنا چاہئے کہ اللہ ہی رزق دینے والا ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’نہ میں اُن سے رِزق (یعنی کمائی) طلب کرتا ہوں اور نہ اس کا طلب گار ہوں کہ وہ مجھے (کھانا) کھلائیں،بیشک اللہ ہی ہر ایک کا روزی رساں ہے، بڑی قوت والا ہے، زبردست مضبوط ہے (اسے کسی کی مدد و تعاون کی حاجت نہیں)‘‘ (الذاریات 57۔58)
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا (جاندار) نہیں ہے مگر (یہ کہ) اس کا رزق اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو جانتا ہے‘‘(ہود:6)۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا،پھر اس نے تمہیں رزق بخشا، پھر تمہیں موت دیتا ہے ،پھر تمہیں زندہ فرمائے گا، کیا تمہارے (خود ساختہ) شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ان (کاموں) میں سے کچھ بھی کر سکے، وہ (اللہ) پاک ہے اور ان چیزوں سے برتر ہے جنہیں وہ (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں (الروم: 40)
حصولِ رزق : جدوجہد اورمحنت کاحکم
اللہ تعالیٰ نے دن کی تخلیق اس لیے کی کہ انسان اس میں روزی کماکررزق کااہتمام کرسکیں۔ قرآن مجیدمیں ہے: ’’ہم نے دن کو (کسبِ) معاش (کا وقت) بنایا (ہے)‘‘ (النبا: 12)۔دوسری جگہ ارشاد ربانی ہے : ’’اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم رات میں آرام کرو اوردن میں اس کا فضل (روزی) تلاش کرسکو اور تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (القصص: 73)اورانسان کوروزی اوررزق کے حصول کیلئے جدوجہدکاحکم دیتے ہوئے فرمایا: ’’وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم و مسخر کر دیا، سو تم اس کے راستوں میں چلو پھرو، اور اس کے (دئیے ہوئے) رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے‘‘(الملک:15)۔عبادات کی ادائیگی کے بعداپنی ذات اوراپنے زیرکفالت افرادکیلئے خورونوش اورآرام وسکون مہیاکرنے کیلئے گھرسے باہر نکلنے کابھی حکم دیا: ’’پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘(الجمعہ10:62)
حلال کمائی کیلئے محنت
اللہ تعالیٰ نے کمائی کیلئے جدوجہداورمحنت کرنے کا حکم دیاہے۔ اس کامطلب ہرگزیہ نہیں کہ وہ جوچاہیے کمائے، جیسے چاہیے کمائے،جہاں سے چاہے کمائے بلکہ اس کیلئے ایک دائرہ کار بنایا اور ایک حدبندی کر دی تاکہ اس کے اندر رہ کررزق، حلال ذرائع سے حاصل کیا جائے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہیں کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے‘‘ (البقرہ:168)۔
حصول ِرزق: اچھاطریقہ اختیارکرنا
اہل ایمان کوحلال اورپاکیزہ چیزوں کوحاصل کرنے کاحکم دیا،اس لیے پوری کوشش اور محنت رزق حلال کیلئے ہی ہونی چاہیے اوروہ بھی جائز ذرائع اوروسائل سے۔قرآن مجیدمیں ہے: ’’اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرو ،اگر تم صرف اسی کی بندگی بجا لاتے ہو‘‘ (البقرہ: 172)
اللہ تعالیٰ نے نہ صرف عام لوگوں اوراہل ایمان کوبلکہ انبیاء کرام اوررسل عظام کوحلال اورپاکیزہ کوروزی بنانے کاحکم دیاہے۔قرآن مجیدمیں ہے: ’’اے رسولو ! پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرتے رہو، بیشک تم جو بھی کام کرتے ہو میں اس کو خوب جاننے والا ہوں‘‘ (المومنون :51 )۔
اس آیت میں پاک چیزوں سے کھانے کا حکم دیا گیا ہے اور پاک چیزوں سے مراد حلال چیزیں ہیں اور سب سے زیادہ حلال چیز وہ ہے جس کو انسان نے اپنے کسب اور محنت سے حاصل کیا ہو۔ رزق حلال کے بارے چنداحادیث حسب ذیل ہیں :
حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس نبی کو بھی بھیجا اس نے بکریاں چرائی ہیں۔ آپﷺ کے اصحاب نے پوچھا اور آپﷺ نے ؟ فرمایا : ہاں میں چند قیراط کے عوض مکہ والوں کی بکریاں چراتا تھا‘‘ (صحیح بخاری:2262)، قیراط سے مراد درہم یا دینار کا ایک جزو ہے۔
حضوراکرمﷺنے فرمایا:میں جس چیز کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ تمہیں جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرنے والی ہے تو تمہیں اس کا حکم دیتا ہوں اور جس چیز کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ تمہیں جنت سے دور اور جہنم کے قریب کرنے والی ہے تو تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔ بے شک روح الامین حضرت جبرائیل علیہ السلام نے میرے دل میں یہ بات ڈالی کہ کوئی جان اس وقت تک نہیں مرے گی جب تک وہ اپنا رزق پورا نہ کر لے اگرچہ وہ اس کو دیر سے ملے۔پس تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور رزق کا حصول اچھے طریقے سے کرو۔آخر میں ارشاد فرمایا:رزق میں سے کسی شے کا دیر سے ملنا تمہیں اس بات پر مجبور نہ کرے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر کے رزق تلاش کرنے لگوکیونکہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے(یعنی ثواب وغیرہ)اس تک اس کی نافرمانی سے نہیں پہنچا جاسکتا‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ:34332)۔
حضرت مقدام ؓ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : ’’کسی شخص نے بھی اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر طعام نہیں کھایا اور اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے‘‘ (صحیح بخاری:2072)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’تم میں سے کوئی شخص لکڑیاں کاٹ کر اس کا گٹھااپنی پشت پر لاد کر لائے وہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے، وہ اس کو دیں یا منع کردیں‘‘ (صحیح بخاری:2074 )
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اے لوگو ! بیشک اللہ طیب ہے اور وہ طیب اور طاہر چیز کے سواکسی چیز کو قبول نہیں کرتا اور بیشک اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اسی چیز کا حکم دیا ہے جس چیز کا حکم اس نے اپنے رسولوں کو دیا ہے ،اس نے فرمایا :رسولو ! پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرتے رہو، بیشک تم جو بھی کام کرتے ہو میں اس کو خوب جاننے والا ہوں(المؤمنون:51 ) اور فرمایا :اے ایمان والو ! ان پاک چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تم کو دی ہیں‘‘ (البقرہ: 172)،پھر آپﷺ نے اس شخص کا ذکر فرمایا جوسفر طے کر کے آتا ہے اس کے بال بکھرے ہوئے اور غبار آلود ہوتے ہیں وہ آسمان کی طرف دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا کرتا ہے: اے میرے رب ! اس کا کھانا حرام ہوتا ہے، اس کا پینا حرام ہوتا ہے، اس کا لباس حرام ہوتا ہے اور اس کی غذا حرام ہوتی ہے تو اس کی دعا کہاں سے قبول ہوگی ؟ (صحیح مسلم : 1015)
حضرت عبدالوہاب بن ابی حفصؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت داؤد علیہ السلام شام کو روزے سے تھے، افطار کے وقت ان کے پینے کیلئے دودھ لایا گیا، انھوں نے پوچھا تمہارے پاس یہ دودھ کہاں سے آیا ؟ بتایاگیا:یہ ہماری بکریوں کا دودھ ہے، آپﷺ نے پوچھا اس کی قیمت کہاں سے آئی، انہوں نے کہا :اے اللہ کے نبی! آپﷺ یہ سوال کیوں کر رہے ہیں؟ فرمایا :اللہ تعالیٰ نے ہم رسولوں کی جماعت کو یہ حکم دیا ہے کہ ہم پاک چیزوں سے کھائیں اور نیک عمل کریں‘‘ (شعب الایمان: 5385 )۔
رزق حلال کے فوائدوثمرات
رزق حلال کا مطلب ہوتا ہے کہ انسان کا روزگار یا کمائی ایسی ہو جو اسلامی اصولوں اور قوانین کے مطابق ہو، جو اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے احکام کے مطابق اور حلال ہو۔ رزق حلال کے فوائدو ثمرات حسب ذیل ہیں:
اخروی نجات کاذریعہ: اسلام میں رزق حلال کمانے کا طریقہ ایمانی اور معاشرتی طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے۔ حلال رزق کمانا ایک شخص کو اخروی زندگی میں بھی بہتر بناتا ہے اور اس کی دنیا میں بھی کامیابی کا باعث بنتا ہے۔
اخلاقی اور معاشرتی فوائد: حلال رزق کمانے سے انسان معاشرتی اور اخلاقی طور پر بھی بہتر ہوتا ہے۔ اچھے اخلاق کے ساتھ رزق کمانے سے انسان معاشرتی تعلقات میں بھی محترم بنتا ہے اور عملی زندگی میں سکون وراحت حاصل کرتاہے۔ حلال رزق کمانے سے انسان کو کامیاب زندگی کی ضمانت ملتی ہے۔ اچھا کردار، محنت، ایمان اور صداقت کے ساتھ حلال رزق کمانا انسان کو زندگی میں ترقی اور کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے۔
رزق حلال برکتوں کاباعث
حلال رزق کا مطلب ہے کہ انسان نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی حدود اور قوانین کا احترام کیا ہے۔ حرام کمائی سے بچنا ایمانی حیثیت میں بڑی برکتیں لاتا ہے اور دینی طور پر بھی انسان کو بہتر بناتا ہے۔
رزقِ حلال اللہ تعالیٰ کی برکتوں کاحصول اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے،اسی بناء پر انفرادی، عائلی اور معاشرتی اخلاق بہترہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہمیں رزقِ حلال کمانے،کھانے اور استعمال میں لانے کی توفیق عطافرمائے۔