جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک
کسی گائوں میں ایک کسان رہتا تھا۔ اس کے پاس ایک گائے اور ایک بیل تھی۔ گائے کا وہ بہت خیال رکھتا اور اسے خوب کھانے پینے کو دیتا کیونکہ وہ گائے کا دودھ بیچتا تھا۔ بیل سے وہ سارا دن دھوپ میں کام لیتا تھا مگر اس کا بالکل خیال نہ رکھتا تھا۔ اس کے کھانے پینے پر بھی توجہ نہ دیتا۔
ایک دن کسان کھیتوں میں کام کر رہا تھا کہ اس کی بیوی اس کیلئے کھانا لائی۔ کسان نے بیل کو باندھ دیا اور بیوی سے بولا کہ اسے تھوڑا سا چارہ ڈال دو، اسے چارہ ڈالا تو بیل جو گائے کے ساتھ بندھا ہوا تھا بولا ’’میں مالک کے کھیت میں سارا دن کام کرتا ہوں پھر بھی وہ مجھے کم کھانا دیتا ہے‘‘۔
گائے بولی ’’ وہ ہمارا مالک ہے وہ ہمیں جیسے رکھے گا، ہمیں رہنا ہوگا‘‘ بیل نے آسمان کی طرف دیکھا اور بولا۔’’ یا اللہ! تو سب جانتا ہے، تو ہی انصاف کر‘‘ ابھی بیل نے اتنا ہی کہا تھا کہ کسان کی بیوی نے شور مچانا شروع کردیا۔ آس پاس کے لوگ جمع ہو گئے تو دیکھا کہ کسان ایک طرف گرا ہوا تھا۔ لوگوں نے اسے اٹھایا اور ہسپتال لے گئے۔
وہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ کسان کو زیادہ مشقت کرنے کی وجہ سے فالج کا حملہ ہوا ہے۔ اس لئے اس کو بڑے ہسپتال لے جائو۔ کسان کی بیوی کے پاس پیسے نہیں تھے، اس نے اس کو بچانے کیلئے بیل کو آدھی قیمت پر بیچ دیا اور اسے لے کر شہر چلی گئی۔ کچھ دن بھی نہ گزرے تھے کہ وہ واپس آ گئی کیونکہ علاج کے لئے پیسے ختم ہو چکے تھے۔ وہ ہر وقت کسان کو طعنہ دیتی اور ایک دن تنگ آکر اسے چھوڑ کر چلی گئی۔
کسان کی ایک بیٹی تھی، اس نے کسان کا ساتھ دیا اور گائے کا دودھ بیچ بیچ کر کسان کا علاج کرواتی رہی۔ ایک دن کسان ٹھیک ہو گیا۔ اس نے اپنے گھر کا ایک حصہ بیچ دیا اور پیسے لے کر شہر چلا گیا۔ اس نے وہاں اپنا بیل دیکھا، جو اس کی بیوی نے بیچا تھا، فرق یہ تھا کہ اب اس کا بیل خوب صحت مند نظر آ رہا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ نئے مالک نے بیل کا خوب خیال رکھا تھا۔ اس نے بیل کے نئے مالک سے بات کی اور اپنا بیل دوبارہ خرید لیا۔
نئے مالک نے کسان کو بیل بیچتے ہوئے کہا ’’دوست! یہ ہمارے کام میں ہماری مدد کرتا ہے، اس پر ظلم نہ کرنا، اگر مجبوری نہ ہوتی تو میں اس بیل کو بھی نہ بیچتا مگر تم اس کے پرانے مالک ہو، مجھے یقین ہے تم اس کا خیال رکھو گے‘‘۔
کسان اس آدمی کی بات سن کر حیران ہوا اور اسے یاد آیا کہ وہ بیل سے کام تو لیتا تھا مگر اس کا خیال نہیں رکھتا تھا۔ اس نے وعدہ کیا کہ اب وہ بیل کا خوب خیال رکھے گا اور آئندہ کسی جانور پر بھی ظلم نہیں کرے گا۔
وہ بیل کو لے کر واپس اپنے گائوں آ گیا اور پھر سے کھیتی باڑی شروع کی۔ ایک دن گائے نے بیل سے پوچھا ’’ میں جاننا چاہتی ہوں کہ تمہارا دوسرا مالک کیسا تھا‘‘؟ بیل بولا’’ وہ مالک میرا خیال رکھتا تھا اور کام کروانے کے ساتھ ساتھ مجھے کھانا پانی بھی دیتا تھا مگر اب مجھے کسان سے بھی کوئی شکایت نہیں‘‘۔
جی ہاں دوستو! بیل کی شکایت ختم ہو چکی تھی کیونکہ کسان نے بیل کے دوسرے مالک کی نصیحت پر دل سے عمل کیا تھا۔ شہر سے واپس آنے کے بعد کسان نے کبھی اپنے پالتو جانوروں کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا۔