بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

تحریر : محمد اسلم میر


آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔

 بلدیاتی اداروں کے ان نمائندوں کو بلدیاتی انتخابات کے بعد ڈیڑھ سال انتظار کرنا پڑا لیکن وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اور وزیر مقامی حکومت و دیہی ترقی فیصل ممتاز راٹھور کی ذاتی دلچسپی کے باعث بلدیاتی ادارو ں کو فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کی سربراہی میں  حکومت نے پہلے مرحلے میں بلدیاتی اداروں کو 41کروڑ روپے فراہم کیے ہیں جو کہ دیہی بلدیاتی ادارہ جات میں ہر یونین کونسل اور شہری بلدیاتی اداروں کو فی وارڈ10 لاکھ روپے بذریعہ کارپوریشنز اور ضلع کونسلز دیے جارہے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی بلدیاتی اداروں کو مزید 41 کروڑ کے فنڈز یونین کونسل چیئرمین اور دیگر بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کے ذریعے دیے جائیں گے ۔

موجودہ حکومت بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانا چاہتی ہے، اس سلسلہ میں بلدیاتی نمائندگان کو ٹریننگ کروانے کا بھی پروگرام ہے تاکہ وہ اپنے اختیارات کو سمجھ کر استعمال کرتے ہوئے اپنے لیے وسائل بھی پیدا کر سکیں۔ ایک سال قبل جب آزاد کشمیر  کی موجودہ حکومت قائم ہوئی تو اسے بہت سی مشکلات اور مالی مسائل کا سامنا تھا۔ وزیراعظم اور وزرا نے محنت اور لگن سے اس وقت رکے ہوئے فنڈز مختلف جگہوں سے واگزار کروائے اور دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی اقدامات کئے۔مستقبل میں بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو با اختیار بنانے کیلئے ترقیاتی سکیم کی مالیت کم از کم ایک لاکھ روپے مقرر کی جائے گی جس کی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے نگرانی کی جائے گی اور کسی بھی سکیم یا چھوٹے منصوبے کے کام کو مکمل ہونے کے بعد رقم جاری کی جائے گی۔ بلدیاتی اداروں میں شہری بلدیاتی ادارہ جات، میونسپل کاریشنز، میونسپل کمیٹیزاور ٹاون کمیٹیز شامل ہیں اور انہیں فی وارڈ 10 لاکھ روپے جبکہ دیہی کونسل ، ضلع کونسلز اور یونین کونسلز کو فی یونین کونسل 10 لاکھ روپے بطور گرانٹ ان ایڈ دیے جارہے ہیں۔ وزیر مقامی حکومت و دیہی ترقی فیصل راٹھور نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں فنڈز جاری کرنے کے بعد دوسرے مرحلے کے فنڈز بھی جاری کر دیے جائیں گے۔

 آزاد جموں و کشمیر میں بلدیاتی اداروں کو لوکل گورنمنٹ ودیہی ترقی کے ترقیاتی پروگرام 2023ء اور 2024ء کی مد میں block provision for new initiativesسے فنڈز فراہم کیے جارہے ہیں۔ پہلی قسط میں ریاست کی پانچ میونسپل کارپوریشنوں مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ، کوٹلی اور میرپور کے 133 وارڈز اور تمام 10 ضلعی کونسلوں کی 278 یونین کونسلز کو ترقیاتی مقاصدکیلئے 10،10 لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی۔ اگلی قسط میں 278 یونین کونسلوں، 14 میونسپل کمیٹیوں کے 77 وارڈز اور 12 ٹاؤن کمیٹیوں کے 53 وارڈز کو بالترتیب یوسی چیئرمین اور میونسپل اور ٹاؤن کمیٹی کے کونسلرز کی صوابدید پر خرچ کرنے کے لیے تقریباً41 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ آزاد جموں و کشمیر میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990مکمل طور پر بحال ہے تاہم 1990ء سے 2024 ء تک متعدد محکمہ جات اور نئے ایکٹس بھی معرض وجود میں آئے ہیں۔ بلدیاتی ادارہ جات کو انتظامی اور مالی خود مختاری تو حاصل ہے تاہم ان کی اپنی آمدن نہ ہونے کے برابر ہے اور اس پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

بلدیاتی نمائندوں کو پیسے تو مل گئے ہیں ، مگرجن سکیموں کے نام پر وہ پیسے لیں گے کیا وہ سکیمیں مکمل ہوں گی اور پیسہ زمین پر نظر آئے گا؟ ماضی میں آزاد جموں وکشمیر کی بیشتر سکیمیں محکمہ مقامی حکومت و یہی ترقی کی طرف سے جاری کی جاتی تھیں، جن کا کوئی نام نشان نظر نہیں آتا تھا اور ان سکیموں کے نام پر پیسہ سیاسی لوگوں اور حکمران جماعتوں کے کارکنان کو رشوت کے طور پر دیا جاتا تھا۔موجودہ حکومت اس بات پر متفق ہے کہ بلدیاتی اداروں کا پیسہ انہی سکیموں کی مد میں جاری کیا جائے گا جو زیر تکمیل ہوں گی ، تکمیل کے بعد چیک دیے جائیں گے۔ آزاد جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات تین دہائیوں کے بعد سال 2022ء کے آخر میں سابق وزیر اعظم تنویر الیاس کے دور حکومت میں منعقد کئے گئے تھے، جن میں نوجوان طبقے نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک بڑی تعد اد بلدیاتی اداروں کے انتخابات جیت کر منتخب ہو ئی تھی۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا ہر رکن سالانہ کروڑوں روپے شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف عوامی سکیموں کے نام پر اپنے عزیر و اقارب اور مخصوص سیاسی کارکنان میں تقسیم کرتا رہا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد سالانہ پانچ کروڑ روپے مالیت کی سکیمیں ہر انتخابی حلقے میں براہ راست بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے تقسیم ہوتی رہیں۔

حکومت کی اتحادی جماعتوں نے32 سال کے بعد بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کو بجٹ جاری کرنے پر حکومت کو مبارکباد دی ہے۔بلدیاتی اداروں کے پھلنے پھولنے کے ساتھ ساتھ سیاست میں نوجوان قیادت بھی سامنے آئے گی اور اختیارات ان بلدیاتی اداروں کے ذریعے نچلی سطح تک منتقل ہوں گے ۔جس سے وارڈ اور یونین کونسل کی سطح پر بھی کام ہو ں گے اور تعمیر و ترقی کا ایک نیا دور سامنے آے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

گدھے کے کانوں والا شہزادہ

ایک بادشاہ کے کوئی اولاد نہ تھی۔ اسے بچوں سے بہت پیار تھا، وہ چاہتا تھا کہ اس کے ہاں بھی کوئی بچہ ہو جو سارے محل میں کھیلتا پھرے۔ آخر اس نے پریوں سے مدد چاہی۔ وہ جنگل میں گیا۔ وہاں تین پریاں رہتی تھیں۔ اس نے جب پریوں کو اپنا حال سنایا تو پریوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر اندر تمہارے ہاں ایک شہزادہ پیدا ہوگا۔

پہاڑ کیسے بنے؟

زمین کے وہ حصے جو سمندر کی سطح سے تین ہزار فٹ سے زیادہ اونچے ہیں، پہاڑ کہلاتے ہیں۔ بعض پہاڑ ہماری زمین کے ساتھ ہی وجود میں آئے، یعنی کروڑوں سال پہلے جب زمین بنی تو اس پر بعض مقامات پر ٹیلے سے بن گئے جو رفتہ رفتہ بلند ہوتے گئے۔ بعض پہاڑ زمین بننے کے بہت عرصے بعد بنے۔ یہ ان چٹانوں سے بنے ہیں جو زمین کے اندر تھیں۔ جب یہ چٹانیں زمین کی حرارت سے پگھلیں تو ان کا لاوا زمین کا پوست( چھلکا) پھاڑ کر اوپر آ گیا اور پھرٹ ھنڈا ہو کر پہاڑ بن گیا۔

ذرامسکرائیے

باجی (ننھی سے)’’ تم آنکھیں بند کرکے مٹھائی کیوں کھا رہی ہو؟‘‘ ننھی’’ اس لئے کہ امی نے مٹھائی کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے‘‘۔ ٭٭٭

پہیلیاں

(1) نہ مٹی ہے نہ ریت ایسا ہے اک کھیت

انمول موتی

٭…سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی لیکن تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔

شائستہ گفتگو

٭ …شائستگی سے گفتگو کرنے میں کچھ خرچ نہیں ہوتا۔ شائستہ گفتگو کے نرم الفاظ کسی مریض کے لئے زندگی کا پیغام بن سکتے ہیں۔