درود وسلام کے فضائل و برکات
’’اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی اُن پر درود و سلام بھیجو‘‘:(سورۃ الاحزاب)
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو سارے جہانوں کیلئے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپﷺ کو تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے آخر میں ختم نبوتﷺ کا تاج پہنا کر واضح براہین و روشن دلائل کے ساتھ بشیر و نذیر بنا کر بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی بعثت سے سوئی ہوئی عقلوں کو جگایا، اندھی آنکھوں کو روشنی اور بہرے کانوں کو قوت سماعت بخشی اور ضلل مبین سے ہٹا کر صراط مستقیم پر گامزن فرمایا۔
اللہ تعالیٰ کے عظیم احسان اور حضور خاتم النبیین ﷺ پر ایمان کا یہ لازمی تقاضہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جان ومال، اہل و عیال حتیٰ کہ ہر چیز سے بڑھ کر آپﷺ کے ساتھ محبت وعقیدت کا لازوال رشتہ قائم کیا جائے۔ نبی کریمﷺ کی مکمل اطاعت و اتباع کی جائے اور اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر آپﷺ پر کثرت سے درود و سلام بھیجا جائے۔ درود و سلام ایسی لازوال دولت ہے کہ جسے مل جائے اس کے دین و دنیا سنور جاتے ہیں۔ درود و سلام حضور نبی کریم ﷺ کی تعریف، اللہ تعالیٰ کی رحمت کا خزانہ، گناہوں کا کفارہ، بلندیِ درجات کا زینہ، قربِ خداوندی کا آئینہ، خیر و برکت کا سفینہ ہے۔ تنگدستی کا علاج، جنت میںلے جانے کا سبب اور دوزخ سے نجات پانے کا ذریعہ ہے۔
قرآن میں درود و سلام پڑھنے کا حکم
سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 56 میں ارشاد خداوندی ہوتا ہے کہ ’’بیشک اللہ(تعالیٰ) اور اس کے فرشتے نبی ( اکرمﷺ ) پر رحمت بھیجتے ہیں۔اے ایمان والو! تم بھی نبی (اکرمﷺ) پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو‘‘۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ رسول اللہﷺ پر درود و سلام بھیجا کریں، مگر اس کی تعبیر فرمائی کہ پہلے اللہ تعالیٰ نے خود اپنا اور اپنے فرشتوں کا رسول اللہﷺ پر درود بھیجنے کا ذکر فرمایا۔ اس کے بعد مؤمنین کو اس کا حکم دیا۔ آپﷺ کے شرف اور عظمت کو بیان فرمایا کہ جس کام کا مسلمانوں کو حکم دیا جاتا ہے وہ کام ایسا ہے کہ خود اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے بھی وہ کام کرتے ہیں۔ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کرنے لگے: اے اللہ کے رسولﷺ ! سلام کا طریقہ تو ہم جانتے ہیں، ہم درود کیسے بھیجیں؟ تو آپﷺ نے فرمایا تم درود ابراہیم پڑھا کرو (صحیح بخاری: 3370)۔
قارئین کرام! سب سے افضل درود یہی درود شریف ہے جو خود رسول اللہﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھلایا تھا اور درود شریف کے سب سے زیادہ بابرکت الفاظ بھی وہی ہیں جو رسول اللہﷺ کی لسانِ مبارک سے نکلے کیونکہ آپ ﷺ وحی کے بغیر کلام نہیں فرماتے۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ جب تم رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجو، تو اچھے طریقہ سے درود بھیجو۔ ( ابن ماجہ :806)
درود شریف پڑھنے کی فضیلت
احادیث کی روشنی میں
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اُس (شخص) پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ (مسلم شریف: 409)
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور دس درجات بلند فرما دیتا ہے‘‘(صحیح الجامع :6359)۔
حضرت سیدنا ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’جو آدمی صبح کے وقت دس مرتبہ اور شام کے وقت بھی دس مرتبہ مجھ پر درود بھیجتا ہے اُسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی‘‘ ( صحیح الجامع :6357 )۔
کثرتِ درود شریف کی فضیلت
حضرت عبداللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ’’قیامت کے دن، لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ (مومن) ہو گا،جو مجھ پر زیادہ درود بھیجتا ہو‘‘ (سنن ترمذی:484) ۔
حضرت ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا یارسول اللہﷺ! میں آپؐ پر بہت درود پڑھتا ہوں، سو اپنے وظیفے میں آپﷺ پر درود
پڑھنے کیلئے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپﷺ نے فرمایا جتنا چاہو، میں نے عرض کیا چوتھا حصہ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا آدھا حصہ؟ آپﷺ نے فرمایا اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا دو تہائی؟ آپﷺ نے فرمایا جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا میں آپ ﷺ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا تب تمہاری پریشانی دور کرنے کیلئے یہ کافی ہو گا اور تمہارے گناہ معاف کر دیئے جائینگے‘‘ (ترمذی: 2457)
درود وسلام پڑھنے والے پر
رحمت و سلامتی کا نزول
حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ باہر تشریف لائے،اور میں آپﷺ کے پیچھے چلا، یہاں تک کہ آپﷺ کھجور کے باغ میں داخل ہو گئے،پھر آپﷺ نے سجدہ فرمایا اور بہت طویل سجدہ فرمایا، یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو وفات دے دی، یا آپﷺ کی روح قبض فرما لی، پھر میں نبی کریم ﷺ کے قریب آیا تاکہ قریب سے دیکھوں، پھر رسول اللہﷺ نے اپنا سر مبارک اُٹھایا اور فرمایا کہ بیشک جبرائیل ؑنے مجھے بتایا کہ کیا میں آپ ﷺ کو یہ خوشخبری نہ سُنا دوں کہ بیشک اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ جو آپﷺ پر درود بھیجے گا، میں اس پر رحمت نازل کروں گا،جو آپﷺ پر سلام بھیجے گا، میں اس پر سلامتی نازل کروں گا۔ (مسند احمد: 1662)
سلام پہنچانے کیلئے فرشتوں
کا زمین پر گشت کرنا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے زمین میں گشت کرتے ہیں جو میری امت کا سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔ (مسند احمد: 3666)
روزِ قیامت باعثِ
حسرت وندامت مجالس
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ کسی ایسی مجلس میں بیٹھتے ہیں جس میں وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے اور نبی کریم ﷺ پر درود نہیں پڑھتے تو قیامت کے دن یہ مجلس (اجرِ عظیم سے محرومی کی وجہ سے) اْن کیلئے حسرت کا باعث ہو گی، اگرچہ وہ ثواب کیلئے جنت میں بھی داخل ہو جائیں۔ (مسند احمد: 464)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا، لوگ جس مجلس میں بیٹھتے ہیں، اگر اُس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتے اور اپنے نبی کریمﷺ پر درود نہیں پڑھتے تو اُن کی مجلس قیامت کے دن اُن کیلئے (باعث) حسرت ہو گی، اگر (اللہ تعالیٰ نے) چاہا تو انہیں معاف کر دے گا اور اگر چاہا تو پکڑ لے گا۔ (ترمذی : 3380)