خیبرپختونخوا میں مایوسی!

تحریر : عابد حمید


وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے بارے جو تاثر تھا کہ وہ سب معاملات سے سختی سے نمٹیں گے اور نہ صرف حکومتی امور بلکہ کابینہ پر بھی انہیں کنٹرول حاصل ہوگا، ایسا ہوتا نظرنہیں آرہا ۔یوں لگ رہا ہے کہ حکومتی معاملات گرفت سے نکلتے جارہے ہیں۔ کابینہ کے بعض ارکان بھی منہ زور ثابت ہورہے ہیں جن، پر ان کا زیادہ اختیار نہیں ۔وزیراعلیٰ کی خاتون مشیر کی نادار افراد کو چیک دینے کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی پی ٹی آئی کے اپنے حلقوں کی جانب سے بھی ان پر تنقید کی جانے لگی۔

 وزیراعلیٰ کی جانب سے وزرا اور مشیروں کو ایسی تشہیر سے منع کیاگیا ہے لیکن وزیر اعلیٰ کی اپنی مشیر نے ان ہدایات کو ہوا میں اڑا دیا ۔ پی ٹی آئی کو اس صوبے میں زمام اقتدار دینے کے بعد عوام کو یہ امید تھی کہ نوسال سے زائد عرصہ تک اس صوبے پر حکمرانی کرنے والی جماعت ان کے مسائل حل کردے گی ،مگر انہیں مایوس ہوناپڑرہا ہے۔اس کی کئی وجوہات ہیں، ایک طرف تو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر مختلف اطراف سے دباؤ ہے۔ سب سے زیادہ دباؤ پارٹی کے اندر سے ہے۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی مضبوط دھڑے ہیں جن کے اپنے مفادات ہیں، اور ہر دھڑا کابینہ میں اپنا حصہ چاہتا ہے ، اورہر دھڑاصوبائی حکومت سے اپنے فیصلے کرواناچاہتا ہے۔اندرونی اور بیرونی دباؤ کے باعث وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی توجہ بھی بٹتی نظرآرہی ہے،جس کا ثبوت یہ ہے کہ وفاق کے ذمہ خیبرپختونخوا کے جو بقایاجات کا معاملہ ہے اس کیلئے وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ سمیت دیگرمتعلقہ حکام کو ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے اور وفاق سے یہ معاملہ اٹھانے کا حکم دیاتھا، لیکن ابھی تک اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وزیراعظم سے اس سلسلے میں ملاقات بھی کی تھی لیکن اس پر بھی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ صوبہ مالی بحران کا شکار ہے لیکن مشیر خزانہ مزمل اسلم کو صوبائی امور سے زیادہ وفاق اور پنجاب کے اقدامات میں دلچسپی ہے،مشیر خزانہ کی طرف سے سیاسی بیانات تو آئے روز آتے رہتے ہیں لیکن صوبے کے مالی مسائل کیسے حل ہوں گے، اس کیلئے ابھی تک کوئی لائحہ عمل نہیں دے سکے۔ 

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پولیس سمیت بیوروکریسی کے اُن افسران کو بھی تبدیل نہیں کرسکے جن پر ان کی اپنی جماعت کے سرکردہ رہنما دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہیں ۔

 پی ٹی آئی کے اندرونی حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی اس کمزوری پر تنقید بھی شروع ہوگئی ہے۔ خیبر پختونخوا کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سے سرفہرست صوبے کا مالی بحران ہے۔ اس کے علاوہ امن وامان کی تیزی سے بگڑتی صورتحال ،وفاقی سے بقایاجات کاحصول، بیوروکریسی ، خواتین کی مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے مؤثر تیاری اور سب سے بڑھ کر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے مؤثر حکمت عملی شامل ہے ۔پی ٹی آئی کے ووٹرز کی جانب سے اپنے رہنماؤں پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وزیراعلیٰ ہاؤس اور دیگر اہم حکومتی عہدوں پر فائز ہونے کے بعد ان کی جانب سے کوئی لائحہ عمل نہیں دیاجارہا ۔ یہ خلفشار وزیراعلیٰ ہاؤس پر پڑنے والے دباؤ کو مہمیز دے رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت اس وقت بے سمت ہے، اس کا اندازہ 21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے لگایاجاسکتا ہے جن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار چار میں سے صرف دو نشستیں حاصل کر سکے ہیں۔حالیہ چند مہینوں میں تمام تر مشکلات اور دشواریوں سے دوچارہونے کے باوجود تحریک انصاف کی قیادت ابھی تک نوشتۂ دیوار پڑھنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ اقربا پروری کا جو مظاہرہ کیا جارہا ہے اس کی مثال بھی کہیں نہیں ملتی۔

یہی وجہ ہے کہ باجوڑ میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی قومی اورصوبائی اسمبلی کی نشستوں پر شکست ہوئی، جہاں ٹکٹوں کی بندربانٹ کی گئی تھی اور دو خاندانوں نے تمام ٹکٹ آپس میں بانٹ لیے تھے، جس کے خلاف پی ٹی آئی کے ایک نوجوان رہنما ریحان زیب نے علم بغاوت بلند کیا اور آزاد حیثیت سے کھڑا ہوگیا لیکن شومئی قسمت کہ عام انتخابات سے چند روز قبل اُن کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔ ریحان زیب کے قتل سے باجوڑ میں شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا،لوگوں کی ہمدردیاں ان کے ساتھ تھیں، جس کے بعد ریحان زیب کے بھائی مبارک زیب نے ضمنی انتخابات میں آزاد حیثیت سے لڑنے کافیصلہ کیا ۔چاہئے تو یہ تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت ہوش کے ناخن لیتی اور نوجوان قیادت کو سپورٹ کرتی لیکن ایسا نہیں کیاگیا، نتیجہ یہ نکلا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر اس نوجوان کو کامیابی حاصل ہوئی۔باجوڑ کی نشستوں پر شکست علی امین گنڈاپور کی حکومت کیلئے پہلی ہزیمت ہے۔ 

اگرصورتحال یہی رہی تو یہ شاید آخری شکست بھی نہیں ہوگی ۔علی امین گنڈاپور کو صوبائی صدر کی حیثیت سے پارٹی کے معاملات درست کرنے کیلئے قیادت سے بات کرنی ہوگی ۔سیاسی معاملات سے ہٹ کر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے دہشت گردی کے حوالے سے ایک اہم بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایک بارپھر مذاکرات پر زور دیاہے۔ پشاور میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہناتھا کہ خیبرپختونخوا میں لگنے والی آگ تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہ پنجاب تک پہنچ سکتی ہے۔ اُن کا کہناتھا کہ ماضی کی طرح ابھی بھی وہ اس حوالے سے سرحد پارمذاکرات پر زور دیتے ہیں ۔یہ ایک انتہائی اہم بیان ہے اور صوبے کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے یہ بیان دینے کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ یہ ان کی حکومت کا سرکاری مؤقف ہے ۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شاید یہ بات اس لئے بھی کہنی پڑی ہے کہ دہشت گردی کی آگ جس تیزی سے پھیل رہی ہے وہ دیگرعلاقوں تک بھی پھیل سکتی ہے ۔مذاکرت کئے جاتے ہیں یا نہیں اس کا فیصلہ وفاق اور پالیسی ساز اداروں نے کرنا ہے لیکن فی الوقت دہشت گردی کا فوری مداوا ضروری ہے۔پولیس کے جوانوں پر آئے روز حملے ہورہے ہیں ڈی آئی خان میں کسٹم اہلکاروں کی شہادتوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی ہلا کررکھ دیا ہے، صوبائی حکومت کو اس حوالے سے مقتدرہ کے ساتھ بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بھی اس حوالے سے بیانات دینے میں محتاط رہنا اہیے اور ریاستی پالیسی کو دیکھنا چاہیے۔یہ بھی ضروری ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ضد اور انا کی جنگ سے نکلے اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے اعتمادمیں لے کر وفاق سے مل کر مربوط لائحہ عمل بنائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

گدھے کے کانوں والا شہزادہ

ایک بادشاہ کے کوئی اولاد نہ تھی۔ اسے بچوں سے بہت پیار تھا، وہ چاہتا تھا کہ اس کے ہاں بھی کوئی بچہ ہو جو سارے محل میں کھیلتا پھرے۔ آخر اس نے پریوں سے مدد چاہی۔ وہ جنگل میں گیا۔ وہاں تین پریاں رہتی تھیں۔ اس نے جب پریوں کو اپنا حال سنایا تو پریوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر اندر تمہارے ہاں ایک شہزادہ پیدا ہوگا۔

پہاڑ کیسے بنے؟

زمین کے وہ حصے جو سمندر کی سطح سے تین ہزار فٹ سے زیادہ اونچے ہیں، پہاڑ کہلاتے ہیں۔ بعض پہاڑ ہماری زمین کے ساتھ ہی وجود میں آئے، یعنی کروڑوں سال پہلے جب زمین بنی تو اس پر بعض مقامات پر ٹیلے سے بن گئے جو رفتہ رفتہ بلند ہوتے گئے۔ بعض پہاڑ زمین بننے کے بہت عرصے بعد بنے۔ یہ ان چٹانوں سے بنے ہیں جو زمین کے اندر تھیں۔ جب یہ چٹانیں زمین کی حرارت سے پگھلیں تو ان کا لاوا زمین کا پوست( چھلکا) پھاڑ کر اوپر آ گیا اور پھرٹ ھنڈا ہو کر پہاڑ بن گیا۔

ذرامسکرائیے

باجی (ننھی سے)’’ تم آنکھیں بند کرکے مٹھائی کیوں کھا رہی ہو؟‘‘ ننھی’’ اس لئے کہ امی نے مٹھائی کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے‘‘۔ ٭٭٭

پہیلیاں

(1) نہ مٹی ہے نہ ریت ایسا ہے اک کھیت

انمول موتی

٭…سچائی ایسی دوا ہے جس کی لذت کڑوی لیکن تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔

شائستہ گفتگو

٭ …شائستگی سے گفتگو کرنے میں کچھ خرچ نہیں ہوتا۔ شائستہ گفتگو کے نرم الفاظ کسی مریض کے لئے زندگی کا پیغام بن سکتے ہیں۔