جھوٹ بولنے والا طوطا

تحریر : روزنامہ دنیا


بچو آپ نے بولنے والے طوطے کے بارے میں تو کئی مرتبہ سنا ہوگا۔ آئیں آج آپ کو ایک جھوٹ بولنے والے طوطے کی کہانی سناتے ہیں۔

 کسی زمانے میں جنگل میں بکبک نامی طوطا ہوا کرتا تھا۔ وہ جھوٹا تھا اور جنگل کے دوسرے پرندوں اور جانوروں کے سامنے بہت جھوٹ بولتا تھا۔وہ جب پرندوں میں جاتا تو کہتا کہ میں گاؤں جاتا ہوں۔ وہاں بہت سی مٹھائیاں اور پکوان کھاتا ہوں۔ جب کبھی وہ جنگل کے جانوروں کے پاس جاتا تو کہتا کہ میں عقاب سے اونچا اڑ سکتا ہوں اور میں نے بہت سارے ممالک کا سفر کیا ہے۔اس کی ان حرکات کی وجہ سے سارا جنگل جان چکا تھا کہ وہ بہت جھوٹا ہے۔

 ایک دن ایک بہت خوبصورت کبوتر جنگل میں پہنچا۔ سارے پرندے اسے دیکھنے آئے۔ بکبک طوطا بھی اس سے ملنے آیا تھا۔ کبوتر کو دیکھ کر طوطے نے کہا کہ آپ گپ شپ کررہے ہیں۔

یہ سن کر کبوتر بولا ، میں تمھارے بارے میں ہی دریافت کر رہا تھا۔ اس کے بعد ، طوطے نے اپنی تعریف کرنا شروع کردی کہ باہر کے لوگ بھی مجھے جانتے ہیں۔ میں بہت امیر ہوں میں بہت اچھا کھانا کھاتا ہوں۔ میرے پاس بہت سارے جواہرات ہیں۔ یہ سن کر کبوتر نے کہا  میں ایک شاہی نوکر ہوں۔

میں تمہیں اچھی سی دعوت کیلئے بادشاہ کے دربار میں مدعو کرنے آیا تھا لیکن آپ پہلے سے ہی بہتر رہ رہے ہیں۔ اگر آپ اچھی طرح سے کھارہے ہیں تو میں چلا جاتا ہوں۔ طوطے نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ میں ابھی تک جھوٹ بول رہا تھا۔ اس کے بعد ، کبوتر نے طوطے کی یہ بات نہیں سنی اور چلا گیا۔ یہ دیکھ کر جنگل کے سارے پرندے اور جانور ہنسنے لگے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔