انسانی آنکھ: چند دلچسپ حقائق
ایک انسانی آنکھ576میگا پکسل پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ لاکھوں روپے قیمت ادا کر کے خریدے جانے والے کیمرہ میں 120میگا پکسل تک موجود ہوتے ہیں۔
جس طرح آپ تصویر بنانے سے پہلے کیمرہ کی آنکھ کو کسی چیز پر فوکس کرتے ہیں،اسی طرح انسان کو بھی کسی چیز کو صاف طور پر دیکھنے کیلئے آنکھ کو فوکس کرنا پڑتا ہے اور انسانی آنکھ دو ملی سیکنڈز میں اپنا فوکس قائم کر لیتی ہے۔
ہر انسان کے انگوٹھے کی لکیروں میں 40ایسی مختلف خصوصیات ہوتی ہیں جو دوسروں سے الگ ہوتی ہیں،جبکہ ہر انسانی آنکھ میں دوسروں سے 256مختلف خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
ہم پوری دُنیا کو اپنی دونوں آنکھوں میں موجوددو مختلف سیلز کی مدد سے دیکھتے ہیں۔ ان سیلز کے نام راڈ سیلز اور کون سیلز ہیں۔ ہماری آنکھ میں موجود راڈ سیلز کی تعداد 13کروڑ جبکہ کون سیلز کی تعداد70لاکھ ہوتی ہے۔
نوزائیدہ بچے جب روتے ہیں تو ان کی پیدائش کے چار سے تیرہ ہفتوں تک آنسو ان کی آنکھوں سے باہر نہیں آتے۔
جس طرح راڈ سیلز ہمیں اندھیرے میں دیکھنے میں مدد دیتے ہیں،اسی طرح کون سیلز ہمیں رنگوں میں فرق کی پہچان کرواتے ہیں۔
ایسے لوگ جن کی آنکھیں گولائی میں بڑی ہوتی ہیں انہیں زیادہ دور تک دیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے اور اکثر بینائی کمزور ہونے پر بھی دور کی نظر ہی کمزور ہوتی ہے، جبکہ چھوٹی آنکھوں والے افرادکی عموماً قریب کی نظر کمزور ہوتی ہے اور قریب کی چیزوں کو دیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
انسان ایک منٹ میں تقریباً بارہ مرتبہ اپنی آنکھوں کو جھپکتا ہے۔