آئی مہندی کی یہ رات۔۔۔۔۔

تحریر : مہوش اکرم


شادی بیاہ کی تقریبات سے مہندی کو نکالنا ایسے ہی ہے جیسے کھانے سے مصالحے کو نکال دینا۔بنا مہندی کی تقریب شادی کی رونق ممکن ہی نہیں ہے۔

آج کل کی شادیوں میںبارات اور ولیمے کی تقریبات سے بھی زیادہ مہندی کی تقریب کے بارے میں جوش و خروش پایا جاتا ہے۔شادیوں کا سیزن ہے اور مہندی کے لباس سے لے کر دیگر لوازمات کا انتخاب ایک اہم مرحلہ ہے۔آج کل کے موسم میں کھلتے ہوئے ہلکے پیلے،سبز اور سرخ رنگ کا انتخاب کریں اس پر گوٹا لگائیں یا رنگ برنگی لیسیں لگائیں۔کھسے کو مہندی کی تقریب میں پہننے سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔ مہندی کی تھالیاں بھی خود سجائیں۔ سہیلیوںاور کزنز کیلئے گجرے بھی خود بنائیں۔ ریڈی میڈ چیزوں نے تقریبات کا حسن آدھا کر دیا ہے،اس کو بڑھانے کیلئے سب کاموں میں خود حصہ لیں تو زیادہ اچھا لگے گا۔

شادی بیاہ کی رسومات میں رسم حنا کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ لڑکیاں اس رسم کے لئے خاص طور پر تیاریاں کرتی ہیں۔ نہ صرف  رسم حنا کی دلہن بلکہ اس کی سہیلیاں اور دیگر اقارب خواتین بھی اس رسم کیلئے خصوصی ملبوسات تیار کرواتی ہیں۔

 مشرقی ملبوسات میں چوڑی دار پاجامہ اور فراک کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ مایوں کی تقریبات میں خوبصورت کڑھائی سے مزین چوڑی دار پاجامہ اور فراک پازیب کے بجتے ساز کے ساتھ ایک منفرد انداز پیش کرتے ہیں۔ مختلف قسموں کے خوبصورت رنگوں پر مشتمل ملبوسات سے رسم حنا کو دلکش بنایا جاسکتا ہے۔ 

شارٹ فراک کا فیشن بھی خاصا مقبول ہے اور فیشن انڈسٹری میں ہر جگہ شارٹ فراک کا فیشن نظر آتا ہے۔ مہندی پر پہنے جانے والے ملبوسات میں شارٹ فراک کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ لہنگے بھی مایوں کی دلہن کے حسن کو چار چاند لگانے کیلئے بہترین انتخاب ہیں۔ 

جالی دار قمیص اور ان کے گھیروں پر جامہ وار اور مختلف قسم کی پٹیاں لگا کر لہنگے کی شرٹ کو سجایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جاما وار کڑھائی سے مزین جالی کے لہنگے میں اپنی خوبصورتی کے سبب توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ستائیسویں ترمیم کیوں ضروری ہے؟

ملک میں اب ستائیسویں آئینی ترمیم کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی اس پر مشاورت بھی ہوئی ہے مگر ستائیسویں ترمیم کرنے سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب و قطر اہم کیوں؟

وزیراعظم شہبازشریف معاشی چیلنجز کو ہدف سمجھتے ہوئے اس حوالے سے کوشش کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔بے شک معاشی مضبوطی ہی ملک کی بقا و سلامتی کی ضامن ہے۔

کراچی، احوال اور مسائل

کیسی عجیب بات ہے کہ کچھ لوگ مفروضوں، فرضی کہانیوں، سنی سنائی باتوں اور جھوٹ پر یقین میں زندگی گزاردیتے ہیں۔ پولیو ویکسین کی بات ہو یا کورونا وائرس کا معاملہ ہو، ہر چیز میں اپنے خلاف سازش ڈھونڈ لیتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا پلڑا بھاری

پشاورایک بارپھر پاکستان تحریک انصاف کی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ اس بار بانی پی ٹی آئی خود تو یہاں نہیں لیکن اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ ہاؤس کی مہمان ہیں۔ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے پشاور کو سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بنایاتھا۔

ترقی امن کی ضامن

بلوچستان میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ احساسِ محرومی کو تیز رفتار ترقی کے ذریعے ختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔صوبے کے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں،عوام کو ترقی کے عمل میں شراکت دار بناکر صوبے کے وسائل کو ان کی فلاح کیلئے استعمال کیا جائے۔یہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے۔

علاقائی نہیں قومی سیاست کی ضرورت

آزاد جموں و کشمیر کے مختلف حلقوں میں ایک نئی علاقائی سیاسی جماعت کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ڈیڑھ سال قبل جب سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کے کیس میں نااہل قرار دے کر وزارت عظمیٰ سے ہٹا یا گیا تھا اور پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بناکر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا تو اس وقت بھی چوہدری انوار الحق کی قیادت میں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت کی مداخلت پر آخری لمحات میں روک دیا گیا تھا۔