ڈائننگ ٹیبل: ذوق اور سلیقے کی علامت

تحریر : زینب عرفان


کھانے کی میز، خوبصورت دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ آرام دہ کرسیوں اور نشستوں سے بھی آراستہ ہونی ضروری ہے تاکہ آپ یہاں اطمینان سے بیٹھ کر پرسکون انداز میں کھانے سے لطف اندوز ہو سکیں۔ ڈائننگ ٹیبل وہ جگہ ہے جہاںکھانے کے وقت تمام افراد خانہ اکٹھے ہوتے ہیں ایک ساتھ کھانا کھاتے اور ہنستے بولتے ہیں اور اس وقت اپنی تمام تکلیفیں و پریشانیاں بھول جاتے ہیں۔

 لہٰذا اپنی کھانے کی میز کو اس طرح صاف ستھرا اور آراستہ رکھیں کہ یہ گھرخوبصورت اور کشادہ ’’دل‘‘ کی مانندمحسوس ہو کیونکہ آج کی مصروف زندگی کی بھاگ دوڑ میں سے یہی کچھ لمحات ہوتے ہیں جو تمام اہل ِخانہ ایک ساتھ کھانے کی میز پر گزارتے ہیں۔ سو گھر والوں کو خوشی دینی مقصود ہو خود کو ایک اچھی میزبان ثابت کرنا ہو یا کسی خاص ہستی کے ہمراہ کینڈل لائٹ ڈنر کا لطف اٹھانا ہو اپنی ڈائننگ ٹیبل پر بطور خاص توجہ رکھیں۔

 آپ دیکھیں گی کہ سجی سنوری عمدہ قسم کی ڈائننگ ٹیبل پر سلیقے و ترتیب سے رکھی کراکری دیکھ کر اشتہا میں ایک دم اضافہ ہو جاتا ہے اس پر چنے گئے کھانوں کی لذت بھی کچھ دوبالا سی ہو جاتی ہے۔ لہٰذا اپنی لذت اور ذائقے میں اضافے کیلئے اپنے طرز زندگی میں کچھ تبدیلی وجدت لائیں اور اپنی ڈائننگ ٹیبل کو ترتیب دیتے وقت ہماری تجویز کردہ زیرنظر ڈائننگ ٹیبل کو ذہن میں ضرور رکھیں۔ اس کے علاوہ اردگرد کے ماحول کو پرسکون رکھیں۔ 

کھانا کھاتے وقت ڈائننگ روم کا درجہ حرارت مناسب رکھیں۔ اگر چاہیں تو دھیمی موسیقی لگا دیں اور اس دوران دیگر تمام کاموں کو ایک طرف اٹھا رکھیں اور ہوسکے تو موبائل فون کو کہیں دور رکھیں کیونکہ پرسکون اور خوشگوار ماحول میں بیٹھ کر کھایا گیا کھانا نہ صرف خوشیوں میں اضافے کا سبب بلکہ اچھی صحت کا ضامن ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ستائیسویں ترمیم کیوں ضروری ہے؟

ملک میں اب ستائیسویں آئینی ترمیم کی باتیں ہونے لگی ہیں۔ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی اس پر مشاورت بھی ہوئی ہے مگر ستائیسویں ترمیم کرنے سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب و قطر اہم کیوں؟

وزیراعظم شہبازشریف معاشی چیلنجز کو ہدف سمجھتے ہوئے اس حوالے سے کوشش کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔بے شک معاشی مضبوطی ہی ملک کی بقا و سلامتی کی ضامن ہے۔

کراچی، احوال اور مسائل

کیسی عجیب بات ہے کہ کچھ لوگ مفروضوں، فرضی کہانیوں، سنی سنائی باتوں اور جھوٹ پر یقین میں زندگی گزاردیتے ہیں۔ پولیو ویکسین کی بات ہو یا کورونا وائرس کا معاملہ ہو، ہر چیز میں اپنے خلاف سازش ڈھونڈ لیتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کا پلڑا بھاری

پشاورایک بارپھر پاکستان تحریک انصاف کی سرگرمیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ اس بار بانی پی ٹی آئی خود تو یہاں نہیں لیکن اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی وزیراعلیٰ ہاؤس کی مہمان ہیں۔ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے پشاور کو سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بنایاتھا۔

ترقی امن کی ضامن

بلوچستان میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ احساسِ محرومی کو تیز رفتار ترقی کے ذریعے ختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔صوبے کے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں،عوام کو ترقی کے عمل میں شراکت دار بناکر صوبے کے وسائل کو ان کی فلاح کیلئے استعمال کیا جائے۔یہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے۔

علاقائی نہیں قومی سیاست کی ضرورت

آزاد جموں و کشمیر کے مختلف حلقوں میں ایک نئی علاقائی سیاسی جماعت کے قیام کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ڈیڑھ سال قبل جب سابق وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت کے کیس میں نااہل قرار دے کر وزارت عظمیٰ سے ہٹا یا گیا تھا اور پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بناکر چوہدری انوار الحق کو وزیر اعظم بنایا گیا تھا تو اس وقت بھی چوہدری انوار الحق کی قیادت میں ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت کی مداخلت پر آخری لمحات میں روک دیا گیا تھا۔