ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


احمد( احسن سے): ’’ یہ کتاب بہت دلچسپ ہے۔ تم نے کتنے کی لی؟‘‘۔ احسن: ’’ جس وقت میں نے یہ لی تھی، اس وقت دکان دار، دکان پر نہیں تھا‘‘۔ ٭٭٭

ایک پاگل نے دوسرے سے کہا’’ لوگ ہمیں پاگل کیوں کہتے ہیں‘‘؟

دوسرے پاگل نے جواب دیا’’ لوگوں کو دفع کر، یہ لے لیموں، لسی بنا‘‘۔

٭٭٭

ایک بوڑھا (ڈاکٹر سے)’’ جناب! میں رات بھر جاڑے سے کانپتا رہا ہوں، بخار بھی ہو گیا ہے‘‘۔

ڈاکٹر:’’ کیا دانت بھی بجتے رہے ہیں‘‘۔

بوڑھا:’’ بجتے رہے ہوں گے، مجھے پتا نہیں چلا کیوں کہ وہ تو میں نے اتار کر الماری میں رکھ دیئے تھے۔

٭٭٭

باجی (ننھی سے)’’ تم آنکھیں بند کرکے مٹھائی کیوں کھا رہی ہو؟‘‘

ننھی’’ اس لئے کہ امی نے مٹھائی کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے‘‘۔

 

 

ڈاکٹر (مریض سے)’’ اب آپ خطرے سے باہر ہیں، پھر بھی آپ اتنا کیوں ڈر رہے ہیں‘‘؟

مریض(بے چارگی سے)’’ جس ٹرک سے میرا ایکسڈنٹ ہوا اس کے پیچھے لکھا ہوا تھا’’ زندگی رہی تو پھر ملیں گے‘‘۔

………

ایک بے وقوف( اپنے دوست سے)’’ کسی نے میری بھینس چرا لی ہے، مگر اسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘‘۔

دوست’’ وہ کیوں‘‘؟

’’ اس لئے کہ آج صبح ہی میں نے اس کا دودھ نکال لیا تھا‘‘۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ پی ٹی آئی مطالبات سے پیچھے کیوں ہٹی؟

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے مابین مذاکراتی عمل کو دوسرا راؤنڈ آج شروع ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف اپنے تین مطالبات سے حیران کن طور پر پیچھے ہٹ چکی ہے ۔

مذاکراتی عمل میں بریک تھرو ہو گا ؟

ایک دوسرے کیلئے تحفظات کے باوجود آج سے حکومت‘ اس کے اتحادی اور پی ٹی آئی مذاکرات کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ مذاکراتی عمل سے توقعات تو یہی ظاہر کی جا رہی ہیں کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی مستقبل کیلئے اچھا ثابت ہو گا لیکن دیکھنا ہوگا کہ اپوزیشن حکومت سے اور حکومت اپوزیشن سے کیا چاہتی ہے۔

کراچی میں دھرنے مصیبت بن گئے

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام پر گزشتہ ایک ہفتہ بڑا بھاری گزرا۔ تعمیراتی کاموں کے نام پر پہلے ہی شہر جگہ جگہ سے کھدا پڑا ہے اور راستے بند ہیں، رہی سہی کسر دھرنوں نے پوری کردی۔ درجن بھر سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے، آنے جانے والی دونوں سڑکوں کو بند کردیا گیا، ٹریفک پولیس نے متبادل ٹریفک روٹ بھی جاری کیا لیکن شہر میں ٹریفک کی جو صورتحال ہے اس سے گھنٹوں ٹریفک جام معمول رہا۔

سال نیا سیاست پرانی

2024ء خوشگوار اورناخوشگوار یادوں، امیدوں، مایوسیوں اور رونقوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔سال گزشتہ میں خیبرپختونخوا نے کئی نشیب وفراز دیکھے۔

2024 ء تلخ یادوں کے ساتھ رخصت ہوا

سال 2024 ء بلو چستان میں دہشت گردی اور جرائم کے حوالے سے چیلنج بن کر آیا۔یکم جنوری سے31 دسمبر تک صوبے میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا جس میں عام شہری اور سیکورٹی فورسز کے افسران اور اہلکارشہید ہوئے۔2024ء تک پانچ اضلاع میں14خود کش حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 14 اہلکاروں اور 27مسافروں سمیت48افراد شہید جبکہ11اہلکاروں سمیت 106افراد زخمی ہوئے۔

یوم حق خودارادیت اور ہماری ذمہ داریاں

پانچ جنوری کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یوم حقِ خود ارادیت منا تے ہیں۔ پانچ جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت نے کشمیریوں کیلئے حقِ خود ارادیت یعنی رائے شماری کی قرارداد منظور کی تھی۔