بدلتے موسم میں پہناوئوں کے انداز!

تحریر : سارہ خان


بدلتے موسم کے ساتھ ہی لباس کے رنگ اور انداز بھی بدل جاتے ہیں،گرمیوں کے رنگ اور ہوتے ہیں تو سردیوں میں مختلف اور شوخ رنگوں کو پسند کیا جاتا ہے۔

کچھ خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ وہ جوانی میں بھی اپنے اوپر بڑھاپا طاری کئے رکھتی ہیں، پھیکے اور سادہ لباس کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوتا ہے۔لیکن کچھ خواتین اپنی عمر کو بھلا کر ایسے فیشن کو اپنانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتیں جو ان کی عمر اور مرتبے کو سوٹ نہیں کرتا۔جبکہ ذہانت کا امتحان اسی بات میں ہے کہ اپنی عمر،رنگت،اور مرتبے کے مطابق لباس ، جیولری اورجوتوں کا انتخاب کیا جائے،جیسے یہ کتنا عجیب لگے گا کہ آپ چوتھی کی دلہن ہیں محض اسی لئے 6انچ کی ہیل پہن کر کچن میں کھانا بنانے کھڑی ہو جائیں کہ آپ کو سج بن کے کھڑا ہونا چاہئے۔ اپنے آپ کو بدلتے تقاضوں کے ساتھ ڈھالتی رہیں لیکن اتنا بھی مت بدلیں کہ آپ کے اپنے بھی آپ کو پہچان نہ پائیں۔اب موسم میں ہلکی سی خنکی آ رہی ہے،لیلن پہنی جائے گی یا پھر کاٹن مگر سب سے اچھی بات یہ ہے اس موسم میں شوخ و شنگ کپڑے پہنے جا سکتے ہیں اس لئے جارجٹ اور شیفون کی بہار بھی دکھائی جا سکتی ہے۔ حسین رنگوں کا انتخاب کریں، انہیں اچھا سا ڈیزائن کروائیں، اور پہنیں۔ شادیوں کا سیزن بھی ہے تو ایسے لباس سلوائیں جو آپ شادیوں کے علاوہ بھی پہن سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ پی ٹی آئی مطالبات سے پیچھے کیوں ہٹی؟

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے مابین مذاکراتی عمل کو دوسرا راؤنڈ آج شروع ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف اپنے تین مطالبات سے حیران کن طور پر پیچھے ہٹ چکی ہے ۔

مذاکراتی عمل میں بریک تھرو ہو گا ؟

ایک دوسرے کیلئے تحفظات کے باوجود آج سے حکومت‘ اس کے اتحادی اور پی ٹی آئی مذاکرات کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ مذاکراتی عمل سے توقعات تو یہی ظاہر کی جا رہی ہیں کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی مستقبل کیلئے اچھا ثابت ہو گا لیکن دیکھنا ہوگا کہ اپوزیشن حکومت سے اور حکومت اپوزیشن سے کیا چاہتی ہے۔

کراچی میں دھرنے مصیبت بن گئے

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے عوام پر گزشتہ ایک ہفتہ بڑا بھاری گزرا۔ تعمیراتی کاموں کے نام پر پہلے ہی شہر جگہ جگہ سے کھدا پڑا ہے اور راستے بند ہیں، رہی سہی کسر دھرنوں نے پوری کردی۔ درجن بھر سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے، آنے جانے والی دونوں سڑکوں کو بند کردیا گیا، ٹریفک پولیس نے متبادل ٹریفک روٹ بھی جاری کیا لیکن شہر میں ٹریفک کی جو صورتحال ہے اس سے گھنٹوں ٹریفک جام معمول رہا۔

سال نیا سیاست پرانی

2024ء خوشگوار اورناخوشگوار یادوں، امیدوں، مایوسیوں اور رونقوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔سال گزشتہ میں خیبرپختونخوا نے کئی نشیب وفراز دیکھے۔

2024 ء تلخ یادوں کے ساتھ رخصت ہوا

سال 2024 ء بلو چستان میں دہشت گردی اور جرائم کے حوالے سے چیلنج بن کر آیا۔یکم جنوری سے31 دسمبر تک صوبے میں دہشت گردی کا سلسلہ جاری رہا جس میں عام شہری اور سیکورٹی فورسز کے افسران اور اہلکارشہید ہوئے۔2024ء تک پانچ اضلاع میں14خود کش حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 14 اہلکاروں اور 27مسافروں سمیت48افراد شہید جبکہ11اہلکاروں سمیت 106افراد زخمی ہوئے۔

یوم حق خودارادیت اور ہماری ذمہ داریاں

پانچ جنوری کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یوم حقِ خود ارادیت منا تے ہیں۔ پانچ جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت نے کشمیریوں کیلئے حقِ خود ارادیت یعنی رائے شماری کی قرارداد منظور کی تھی۔