بدلتے موسم میں پہناوئوں کے انداز!

تحریر : سارہ خان


بدلتے موسم کے ساتھ ہی لباس کے رنگ اور انداز بھی بدل جاتے ہیں،گرمیوں کے رنگ اور ہوتے ہیں تو سردیوں میں مختلف اور شوخ رنگوں کو پسند کیا جاتا ہے۔

کچھ خواتین کے بارے میں کہا جاتا ہے، کہ وہ جوانی میں بھی اپنے اوپر بڑھاپا طاری کئے رکھتی ہیں، پھیکے اور سادہ لباس کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہوتا ہے۔لیکن کچھ خواتین اپنی عمر کو بھلا کر ایسے فیشن کو اپنانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتیں جو ان کی عمر اور مرتبے کو سوٹ نہیں کرتا۔جبکہ ذہانت کا امتحان اسی بات میں ہے کہ اپنی عمر،رنگت،اور مرتبے کے مطابق لباس ، جیولری اورجوتوں کا انتخاب کیا جائے،جیسے یہ کتنا عجیب لگے گا کہ آپ چوتھی کی دلہن ہیں محض اسی لئے 6انچ کی ہیل پہن کر کچن میں کھانا بنانے کھڑی ہو جائیں کہ آپ کو سج بن کے کھڑا ہونا چاہئے۔ اپنے آپ کو بدلتے تقاضوں کے ساتھ ڈھالتی رہیں لیکن اتنا بھی مت بدلیں کہ آپ کے اپنے بھی آپ کو پہچان نہ پائیں۔اب موسم میں ہلکی سی خنکی آ رہی ہے،لیلن پہنی جائے گی یا پھر کاٹن مگر سب سے اچھی بات یہ ہے اس موسم میں شوخ و شنگ کپڑے پہنے جا سکتے ہیں اس لئے جارجٹ اور شیفون کی بہار بھی دکھائی جا سکتی ہے۔ حسین رنگوں کا انتخاب کریں، انہیں اچھا سا ڈیزائن کروائیں، اور پہنیں۔ شادیوں کا سیزن بھی ہے تو ایسے لباس سلوائیں جو آپ شادیوں کے علاوہ بھی پہن سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

عظیم شاہسوار (دوسری قسط)

شاہسوار نے ایک لمحے کی بھی دیر کئے بغیر اپنے لشکر میں سے تیس سرفروش منتخب کئے اور ان کو ہدایت کی۔’’تم مجھے عقب کے حملوں سے محفوظ رکھنا، میں جر جیر تک پہنچ کر اس کا خاتمہ کر دوں گا‘‘۔

قوتِ برداشت

سب محلے والوں نے سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے واسطے صاحب استطاعت بکرے، دنبے تو کہیں گائے وغیرہ بھی لے لیے۔

مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ

مطالعہ کرتے وقت اچھی روشنی میں بیٹھنا چاہیے۔ اس طرح کہ تحریر پر سایہ نہ ہو۔ روشنی سامنے سے آنا نقصان دہ ہے، کسی بھی ایسے انداز میں نہ بیٹھیں جس سے آنکھوں پر زور پڑے، مثلاً مدھم روشنی میں چلتے پھرتے یا جھک کر مطالعہ کرنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے۔ اس کے بعد ہم مطالعہ کرنے کا بہترین طریقہ اور چند اہم ہدایات بیان کرتے ہیں۔

پہیلیاں

ایسا بنگلہ کوئی دکھائے جس میں اک جہاں سمائے (آنکھ )

پھولوں کی خوشبو

پھولوں کی خوشبو اس کی پتیوں سے پیدا ہوتی ہے۔

غوروفکر کے بعد کام کرنااللہ تعالیٰ کو محبوب!

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار سے فرمایا تم میں دو باتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے۔ ایک بردباری اور دوسرے غوروفکر کے بعد کام کرنا‘‘ (مسلم شریف)۔