ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


استاد: بھینس کی کتنی ٹانگیں ہوتی ہیں؟ شاگرد: سر! یہ تو کوئی بیوقوف بھی بتا دے گا۔ استاد: اسی لیے تو تم سے پوچھ رہا ہوں۔٭٭٭

ایک بڑھیا کو ٹھوکر لگی اور وہ سڑک پر گر گئی۔ ایک نوجوان بھاگا بھاگا بڑھیا کے پاس پہنچا اور جلدی سے اسے اٹھا لیا۔

بڑھیا نے دعا دی: ’’ بیٹا تونے مجھے اٹھایا اللہ تجھے اٹھائے‘‘۔

 

بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا : ’’آخر آپ نے کس چیز سے اندازہ لگایا کہ ہمارا منا بڑا ہوکر سیاست دان بنے گا‘‘؟

’’منا دراصل ایسی باتیں کرتا ہے جو کانوں کو تو بھلی لگتی ہیں لیکن غور کرو تو اُن کا کوئی مفہوم نہیں نکلتا۔‘‘

شوہر نے سرہلاتے ہوئے جواب دیا۔

٭٭٭

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فیڈرل ویمنز باسکٹ بال ٹورنامنٹ

پاکستان میں باسکٹ بال کا کھیل روز افزوں ترقی کر رہا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج کل نہ صرف قومی اور صوبائی سطح پر باسکٹ بال کے متواتر ٹورنامنٹس اور دیگر مقابلے ہو رہے ہیں بلکہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں بھی اس کھیل کے ایونٹس کا انعقاد ہو رہا ہے۔

دوستی ہو تو ایسی

کامران اور عمر کی دوستی پوری کالونی میں مشہور تھی۔ دونوں ایک دوسرے پر جان چھڑکتے تھے۔ سب کامران کو پیار سے کامی کہتے تھے۔ ایک دفعہ عمر، ٹیچر سے پانی پینے کا پوچھ کر گیا لیکن پھر اس کی واپسی نہیں ہوئی۔ جوں جوں وقت گزر رہا تھا، کامی پریشان ہو رہا تھا۔ چھٹی کے وقت کامی، عمر کے گھر گیا اور کہا ’’ آنٹی! عمر، ٹیچر سے پانی کا پوچھ کر گیا تھا لیکن واپس نہیں آیا، کیا وہ گھر آ گیا ہے؟‘‘۔ اس بات سے عمر کے گھر والے پریشان ہو گئے۔

کریلا

کریلا میرا نام بچو! کریلا میرا نام سبزی میں ہے خاص مقامگہرا ہرا ہوں میں خوش رنگ

میری پہلی سیر

میرے پیارے پیارے بھائیوں اور بہنوں اور روزنامہ دنیا کے بچوں کے صفحہ ’’پھولوں کی دُنیا‘‘ کے باقاعدہ مطالعہ کرنے والے ساتھیو! میرا نام محمد بن ڈاکٹر نوید انجم جٹ ہے۔ اس وقت میں چار برس کا ہوں۔ میں نے چند ماہ قبل اپنی والدہ ڈاکٹر اسماء سلیم پی ایچ ڈی سے پہاڑی علاقہ جات دیکھنے کی فرمائش کی جو چھٹیوں پر تھیںاور انہوں نے صوبہ کے پی کے شہر مردان کی یونیورسٹی میں ملازمت کیلئے درخواست دے رکھی تھی۔ مردان یونیورسٹی کی انتظامیہ نے انہیں انٹرویو کی کال دی تو مجھے لگا کہ اب میری خواہش پوری ہونے والی ہے جس پر خوشی کی انتہا نہ رہی۔

سنہرے موتی

٭… اس دنیا میں اتنی بلند دیواروں والے محلوں میں نہ رہو کہ جس میں تمہاری آواز گھٹ جائے۔ ٭… آنکھیں بولتی ہیں اور ان کی زبان صرف آنکھ ہی جان سکتی ہے۔

پہیلیاں

آپ جلے نہ مجھے جلائے اس کا جلنا میرے من بھائے گھوم گھوم کر ہوئی تیارسب کو آئے اس پہ پیارجواب :جلیبی