سات پریاں

تحریر : محمد عارف جان


ایک پرستان میں7 بے حد خوبصورت پریاں رہتی تھیں۔ وہ آپس میں بہت اچھی سہیلیاں بھی تھیں۔ان میں اس قدر پیار تھا کہ وہ سہیلیاں کم اور بہنیں زیادہ لگتی تھیں۔

ان کا معمول تھا کہ روزانہ صبح سویرے باغ میں کھیلنے جاتیںاور خوب مزہ کرتیں۔پرستان کی ملکہ نے ساتوں پریوں میں اتنا پیار دیکھ کر باغ میں  ان کیلئے مختلف قسم کے جھولے لگوا دئیے تھے۔ 

کھیل کود کر شام کو وہ گھر واپس آتیں اور مل جل کر اپنا کام کرتیں۔ان ساتوں نے مل کر اکٹھے رہنے کیلئے اپنا نہایت خوبصورت گھر بھی ٖبنایا تھا۔ پورے پرستان میں ان کی دوستی مشہور تھی۔

ایک دن صبح سویرے باغ کی سیر کرنے کے بعد وہ معمول کے مطابق دوپہر کو گھر لوٹنے کے بعد سو گئیں۔جب شام کواٹھیں تو کیا دیکھتی ہیں کہ ان کی ایک سہیلی تیز بخارمیں تڑپ رہی ہے۔ان میں سے ایک حکیم کو بلا لائی۔حکیم نے بتایا کہ بیمار پری کا علاج صرف اس طلسمی پھول سے ممکن ہے جو پہاڑی کے ساتھ جھرنے کے اوپر لگا ہوا ہے،اور تم سب جانتی ہو کہ وہ جھرنا کس قدر اونچا اور خطر ناک جگہ پر ہے۔

 ایک پری بولی ’’ہاں حکیم بابا! ہم سب یہ بات بخوبی جانتی ہیں،لیکن اپنی دوست کی صحت یابی کیلئے وہ پھول بھی تو لانا ضروری ہے نا،اس لیے ہم سب مل کر وہ پھول لائیں گی۔اس کیلئے ہمیں اپنی جان پر ہی کیوں نہ کھیلنا پڑے‘‘۔

 اگلی صبح فیصلہ کیا گیا کہ ایک پری بیمار پری کے پاس بیٹھے گی اور باقی سب مل کر پھول لینے جھرنے پر جائیںگی۔جھرنے کے قریب پہنچ کر انہوں نے اونچائی کی طرف جانا شروع کیا،لیکن اونچائی ان کے اُڑنے کی طاقت سے کہیں زیادہ تھی۔ابھی وہ زیادہ اوپر نہیں گئی تھیں کہ تھک ہار کر نیچے آ گئیں۔ 

وہ پانچوں قریب آئیں اور ان میں سے ایک بولی آج ہماری بہن کی زندگی خطرے میں ہے اس لیے ہر حال میں ہمیں وہ پھول لانا ہو گا۔اتنا کہہ کر پانچوں پریوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال لیے اور بولیں اس طرح سے ہماری جادوئی طاقت بڑھ جائے گی اور ہم وہ پھول حاصل کر سکیںگی۔اب کی بار پانچوں اپنی طاقت ملا کر اُڑیں اور بالآخر جھرنے تک پہنچ گئیں۔

انہیں کچھ فاصلے پر ہی ایک سفید پھول نظر آیا اور وہ سمجھ گئیں کہ اسی کا عرق پلانے سے بیمار پری صحت یاب ہو گی۔پانچوں میں سے ایک پری بولی تم جھرنے کے قریب رُکو میں آگے بڑھ کر پھول توڑ کے لاتی ہوں۔اتنا کہہ کر پری پھول کے قریب پہنچی اور اسے توڑنے میں کامیاب بھی ہو گئی۔ اس سے پہلے کہ وہ واپس لوٹتی پانی کی تیز دھار اور ہوا سے وہ اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکی۔سفید پھول اس کے ہاتھ میں موجو دتھا اور وہ پانی کی تیز موجوں میں آگے ہی آگے بہتی جا رہی تھی۔

یہ دیکھ کر دور کھڑی چاروں پریوں کے حواس ساتھ چھوڑنے لگے، وہ ہاتھ پکڑ کر تیزی سے اپنی سہیلی کو بچانے اس کے قریب آئیں اورپانی کی تیز موجوں میں سے کھینچ کر باہر لانے میں کامیاب تو ہو گئیں ،لیکن سفید پھول لانے والی پری اس حادثے میں اپنی اُڑنے کی صلاحیت کھو چکی تھی۔

بچوں! ہمیشہ یاد رکھو کہ دوستی اور سچے رشتے نبھانے کیلئے دی جانے والی قربانیاں انہیں مزید مضبوط اور خاص بنا دیتی ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فیض حمید کے خلاف فرد جرم پی ٹی آئی کیلئے خطرے کی گھنٹی

پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر فردِ جرم عائد ہونا اور ان پر تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ رابطوں اور ملک کو انتشار کا شکار کرنے کے الزامات تحریک انصاف اور اس کی قیادت کے لیے مزید مشکلات کھڑی کرنے جا رہے ہیں۔

مدارس بل،جے یو آئی پسپائی کیلئے کیوں تیار نہیں؟

حکومت کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود جمعیت علماء اسلام اور اس کے لیڈر مولانا فضل الرحمن مدارس کے حوالے سے منظور شدہ بل میں تبدیلی کیلئے مطمئن نہیں، اور موجودہ صورتحال میں یہ ایک بڑا ایشوبن چکا ہے۔

سرد موسم میں سیاسی گرما گرمی

ملک میں سردی آگئی مگر سیاسی درجہ حرارت میں کمی نہیں آئی۔ تحریک انصاف کے اسلام آباد مارچ کی گرمی ابھی کم نہ ہوئی تھی کہ مولانا فضل الرحمن نے بھی اسلام آباد کی طرف رُخ کرنے کا اعلان کردیا۔ ادھر سندھ میں ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ نے آگ پر ہانڈی چڑھا دی۔ پیپلز پارٹی نے بھی چولہے کی لو تیز کردی ہے۔

پی ٹی آئی،جے یو آئی اتحاد کی حقیقت

پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کے مابین رابطے ایک بار پھر بحال ہورہے ہیں ۔جمعیت علمائے اسلام (ف) دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر وفاق سے ناراض ہے ۔

بلوچستان کی ترقی کیلئے سیاسی تعاون

بلوچستان کی معاشی ترقی کیلئے حکومت کے صنعتی، تجارتی اور زرعی منصوبے عملی اقدامات کے متقاضی ہیں۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ترقی کی یقین دہانیاں خوش آئند ہیں مگر ماضی کے تجربات شفافیت اور سنجیدہ عمل درآمد کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔

مطالبات منظور،احتجاج ختم

آزاد جموں و کشمیر میں حکومت نے ’’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024‘‘ کو واپس لے لیا جس کے بعد مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج بھی پر امن طریقے سے ختم ہو گیاہے۔